فرما دیجئے: تم خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز وہ (مال) قبول نہیں کیا جائے گا، بیشک تم نافرمان لوگ ہو،
English Sahih:
Say, "Spend willingly or unwillingly; never will it be accepted from you. Indeed, you have been a defiantly disobedient people."
1 Abul A'ala Maududi
ان سے کہو "تم اپنے مال خواہ راضی خوشی خرچ کرو یا بکراہت، بہر حال وہ قبول نہ کیے جائیں گے کیونکہ تم فاسق لوگ ہو"
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ کہ دل سے خرچ کرو یا ناگواری سے تم سے ہر گز قبول نہ ہوگا بیشک تم بے حکم لوگ ہو،
3 Ahmed Ali
کہہ دو تم خوشی سے خر چ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو
4 Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے کہ تم خوشی یا ناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو قبول تو ہرگز نہ کیا جائے گا (١) یقیناً تم فاسق لوگ ہو۔
٥٣۔١انفقوا امر کا صیغہ۔ لیکن یہاں یہ تو شرط اور جزا کے معنی میں ہے۔ یعنی اگر تم خرچ کرو گے تو قبول نہیں کیا جائے گا یا یہ امر بمعنی خبر کے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دونوں باتیں برابر ہیں، خرچ کرو یا نہ کرو۔ اپنی مرضی سے اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے، تب بھی نہ مقبول ہے۔ کیونکہ قبولیت کے لئے ایمان شرط اول ہے اور وہی تمہارے اندر مفقود ہے اور ناخوشی سے خرچ کیا ہوا مال، اللہ کے ہاں ویسے ہی مردود ہے، اس لئے کہ وہاں قصد صحیح موجود نہیں ہے جو قبولیت کے لئے ضروری ہے۔ یہ آیت بھی اسی طرح ہے جس طرح یہ ہے (اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ ۭاِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ) 9۔ التوبہ;80)) آپ ان کے لیے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں (یعنی دونوں باتیں برابر ہیں)۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ تم (مال) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا تم نافرمان لوگ ہو
6 Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئے کہ تم خوشی یاناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو قبول تو ہرگز نہ کیا جائے گا، یقیناً تم فاسق لوگ ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
کہہ دیجیے! کہ تم خوشی سے (اپنا مال) خرچ کرو یا ناخوشی سے۔ بہرحال وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ تم فاسق (نافرمان) لوگ ہو (انما یتقبل اللّٰہ من المتقین یعنی اللہ تو صرف متقیوں کا عمل قبول کرتا ہے)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کہہ دیجئے کہ تم بخوشی خرچ کرو یا جبرا تمہارا عمل قبول ہونے والا نہیں ہے کہ تم ایک فاسق قوم ہو
9 Tafsir Jalalayn
کہہ دو کہ تم (مال) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔ تم نافرمان لوگ ہو۔ شان نزول : قُل انفقوا طوعًا او کرھاً لن یتقبل منکم، تفسیر ابن جریر میں حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت سے اس آیت کا شان نزول یہ معلوم ہوتا ہے کہ قبیلہ بنی سلمہ کے سردار جد بن قیس منافق نے تبوک کی لڑائی میں جانے سے جب یہ عذر کردیا کہ میں وہاں جا کر رومی خوبصورت عورتوں کے فتنہ میں مبتلا ہوجائوں گا لہٰذا میں جنگی خدمت دینے سے تو معذور ہوں البتہ میں مالی مدد کرنے کو تیار ہوں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں اور فرمایا کہ جب ان کا عقیدہ ہی درست نہیں ہے تو ان کی کوئی عبادت خواہ مالی ہو یا بدنی قبول نہیں ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین کے صدقات کے بطلان اور اس کے سبب کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿ قُلْ﴾ ان سے کہہ دیجیے ﴿أَنفِقُوا طَوْعًا﴾ ” خوشی سے خرچ کرو۔“ یعنی بطیب خاطر خرچ کرو ﴿أَوْ كَرْهًا﴾ ” یا ناخوشی سے“ یا اپنے اختیار کے بغیر ناگواری کے ساتھ خرچ کرو۔ ﴿لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ﴾ ” تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔“ اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کو قبول نہیں کرے گا۔ ﴿إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ﴾ ” اس لئے کہ تم نافرمان لوگ ہو۔“ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے دائرے سے باہر نکلے ہوئے لوگ ہو۔
11 Mufti Taqi Usmani
keh do kay : tum apna maal chahye khushi khushi chanday mein do , ya bad-dili say , woh tum say hergiz qubool nahi kiya jaye ga . tum aesay log ho jo musalsal nafarmani kertay rahey ho .