اور ان سے ان کے نفقات (یعنی صدقات) کے قبول کئے جانے میں کوئی (اور) چیز انہیں مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہیں اور وہ نماز کی ادائیگی کے لئے نہیں آتے مگر کاہلی و بے رغبتی کے ساتھ اور وہ (اللہ کی راہ میں) خرچ (بھی) نہیں کرتے مگر اس حال میں کہ وہ ناخوش ہوتے ہیں،
English Sahih:
And what prevents their expenditures from being accepted from them but that they have disbelieved in Allah and in His Messenger and that they come not to prayer except while they are lazy and that they do not spend except while they are unwilling.
1 Abul A'ala Maududi
ان کے دیے ہوئے مال قبول نہ ہونے کی کوئی وجہ اس کے سوا نہیں ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے، نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں اور راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے
3 Ahmed Ali
اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سے کفرکیا اورنماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
کوئی سبب ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا اس کے سوا نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں (١)۔
٥٤۔١ اس میں ان کے صدقات کے عدم قبول کی تین دلیلیں بیان کی گئی ہیں، ایک ان کا کفر مفسق۔ دوسرا، کاہلی سے نماز پڑھنا، اس لئے وہ نماز پر نہ ثواب کی امید رکھتے ہیں اور نہ ہی اس کے ترک کی سزا سے انہیں کوئی خوف ہے، کیونکہ رضا اور خوف، یہ بھی ایمان کی علامت ہے جس سے محروم ہیں۔ اور تیسرا کراہت سے خرچ کرنا اور جس کام میں دل کی رضا نہ ہو وہ قبول کس طرح ہو سکتا ہے؟ بہرحال یہ تینوں وجوہات ایسی ہیں کہ ان میں سے ایک وجہ بھی عمل کی نامقبولیت کے لئے کافی ہے۔ مذکورہ یہ کہ تینوں وجوہات جہاں جمع ہوجائیں تو اس عمل کے مردود بارگاہ الٰہی ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان کے خرچ (موال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا اس کے انہوں نے خدا سے اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز کو آتے ہیں تو سست کاہل ہوکر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے
6 Muhammad Junagarhi
کوئی سبب ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا اس کے سوا نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ان کی خیرات کے قبول کئے جانے میں اس کے سوا اور کوئی امر مانع نہیں ہے کہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا ہے (ان کا انکار کیا ہے) اور نماز کی طرف نہیں آتے مگر کاہلی اور سستی سے اور خیرات نہیں کرتے مگر بادلِ ناخواستہ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان کے نفقات کو قبول ہونے سے صرف اس بات نے روک دیا ہے کہ انہوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور یہ نمازبھی سستی اور کسلمندی کے ساتھ بجالاتے ہیں اور راسِ خدا میں کراہت اور ناگواری کے ساتھ خرچ کرتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ان کے خرچ (اموال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا اس کے کہ انہوں نے خدا سے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کفر کیا اور نماز کو آتے ہیں تو سست و کاہل ہو کر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے فسق اور ان کے اعمال کا وصف بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَبِرَسُولِهِ﴾ ” اور نہیں موقوف ہوا ان کے خرچ کا قبول ہونا، مگر اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا۔“ ایمان، تمام اعمال کے قبول ہونے کی شرط ہے اور یہ لوگ ایمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ہیں حتیٰ کہ ان کی حالت تو یہ ہے کہ جب یہ لوگ نماز۔۔۔ جو کہ افضل ترین بدنی عبادت ہے۔۔۔ پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو کسمساتے ہوئے اٹھتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی یہ حالت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ﴾ ” اور نماز کو آتے ہیں تو سست وکاہل ہو کر۔“ یعنی نماز کے لئے بوجھل پن کے ساتھ اٹھتے ہیں چونکہ نماز ان پر گراں گزرتی ہے، اس لئے نماز پڑھنا ان کے لئے بہت ہی مشکل ہے۔ ﴿وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ﴾ ” اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے“ یعنی وہ انشراح صدر اور ثبات نفس کے بغیر خرچ کرتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کی مذمت کی انتہا ہے جو ان جیسے افعال کا ارتکاب کرتے ہیں۔ بندے کے لئے مناسب یہ ہے کہ جب وہ نماز کے لئے آئے تو نشاط بدن اور نشاط قلب کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہو اور جب وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے، تو انشراح صدر اور ثبات قلب کے ساتھ خرچ کرے اور امید رکھے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے آخرت کے لئے ذخیرہ کرلیا ہے اور صرف اسی سے ثواب کی امید رکھے اور منافقین کی مشابہت اختیار نہ کرے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur unn kay chanday qubool kiye janey mein rukawat ki koi aur wajeh iss kay siwa nahi hai kay unhon ney Allah aur uss kay Rasool kay sath kufr ka moamla kiya hai , aur yeh namaz mein aatay hain to kusmusatay huye aatay hain , aur ( kissi naiki mein ) kharch kertay hain to bura mantay huye kharch kertay hain .