منافقین اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل کر دی جائے جو انہیں ان باتوں سے خبردار کر دے جو ان (منافقوں) کے دلوں میں (مخفی) ہیں۔ فرما دیجئے: تم مذاق کرتے رہو، بیشک اللہ وہ (بات) ظاہر فرمانے والا ہے جس سے تم ڈر رہے ہو،
English Sahih:
The hypocrites are apprehensive lest a Surah be revealed about them, informing them of what is in their hearts. Say, "Mock [as you wish]; indeed, Allah will expose that which you fear."
1 Abul A'ala Maududi
یہ منافق ڈر رہے ہیں کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل نہ ہو جائے جو ان کے دلوں کے بھید کھول کر رکھ دے اے نبیؐ، ان سے کہو، "اور مذاق اڑاؤ، اللہ اُس چیز کو کھول دینے والا ہے جس کے کھل جانے سے تم ڈرتے ہو"
2 Ahmed Raza Khan
منافق ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی سورة ایسی اترے جو ان کے دلوں کی چھپی جتادے تم فرماؤ ہنسے جاؤ اللہ کو ضرور ظاہر کرنا ہے جس کا تمہیں ڈر ہے،
3 Ahmed Ali
منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورة نازل ہو کہ انہیں بتا دے جو منافقوں کے دل میں ہے کہہ دو ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو الله اسے ضرور ظاہر کر دے گا
4 Ahsanul Bayan
منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو، یقیناً اللہ تعالٰی اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ ان (کے پیغمبر) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اُتر آئے کہ ان کے دل کی باتوں کو ان (مسلمانوں) پر ظاہر کر دے۔ کہہ دو کہ ہنسی کئے جاؤ۔ جس بات سے تم ڈرتے ہو خدا اس کو ضرور ظاہر کردے گا
6 Muhammad Junagarhi
منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگارہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ﻇاہر کرنے واﻻ ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
منافق لوگ ڈرتے رہتے ہیں کہ مبادا ان کے بارے میں کوئی ایسی سورہ نہ نازل ہو جائے جو انہیں بتلا دے جو کچھ ان کے دلوں میں (چھپا ہوا) ہے آپ کہہ دیجیے! کہ تم مذاق اڑاؤ۔ یقینا (اب) اللہ اس بات کا ظاہر کرنے والا ہے جس کے شکار ہونے سے تم ڈرتے ہو۔ (تمہارے نفاق کا پردہ چاک ہونے والا ہے)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
منافقین کو یہ خوف بھی ہے کہ کہیں کوئی سورہ نازل ہوکر مسلمانوں کو ان کے دل کے حالات سے باخبر نہ کردے تو آپ کہہ دیجئے کہ تم اور مذاق اڑاؤ اللہ بہرحال اس چیز کو منظر عام پر لے آئے گا جس کا تمہیں خطرہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ ان (کے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اتر آئے کہ ان کے دل کی باتوں کو ان (مسلمانوں) پر ظاہر کردے۔ کہہ دو کہ ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو خدا اس کو ضرور ظاہر کردے گا۔
10 Tafsir as-Saadi
اس سورۃ کریمہ کو ( اَلْفاَضِحَۃ ) ” رسوا کرنے والی سورت“ کے نام سے بھی موسوم کیا گیا ہے، کیونکہ اس نے منافقین کے بھید کھولے ہیں اور ان کے رازوں پر سے پردہ اٹھایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ” ان میں سے بعض“ ” ان میں سے بعض“ کہہ کر ان کے اوصاف بیان کئے ہیں۔ لیکن متعین طور پر اشخاص کے نام نہیں لئے، اس کے دو فائدے ہیں۔ (١) اللہ تعالیٰ ” ستار“ ہے وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے۔ (٢) مذمت کا رخ ان تمام منافقین کی طرف ہے جو ان صفات سے متصف ہیں جس میں وہ بھی آگئے جو (بلاواسطہ) مخاطب تھے اور ان کے علاوہ قیامت تک آنے والے منافقین بھی اس میں شامل ہیں۔ اس اعتبار سے اوصاف کا تذکرہ زیادہ عمومیت کا حامل اور زیادہ مناسب ہے تاکہ لوگ خوب خائف رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ لَّئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا مَّلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ﴾(الأحزاب:33؍60۔61) ﴾ ” اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جو مدینہ میں بری بری افواہیں پھیلاتے ہیں، اپنے کرتوتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہ بہت تھوڑے دن ہی آپ کے پڑوس میں رہ سکیں گے۔ وہ دھتکارے ہوئے جہاں بھی پائے جائیں، پکڑے جائیں اور قتل کردیئے جائیں۔“ اور یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتاہے:﴿يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ﴾” اگرمنافقین اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی سورت نازل ہو جو ان کو جتا دے جو ان کے دلوں میں ہے“ یعنی وہ سورت ان کو ان کے کرتوتوں کے بارے میں آگاہ کر کے ان کی فضیحت کا سامان کرتی ہے اور ان کا بھید کھولتی ہے یہاں تک کہ ان کی کارستانیاں لوگوں کے سامنے عیاں ہوجاتی ہیں اور وہ دوسروں کے لئے سامان عبرت بن جاتے ہیں۔ ﴿قُلِ اسْتَهْزِئُوا﴾ ” کہہ دو کہ ہنسی مذاق کئے جاؤ۔“ یعنی استہزاء اور تمسخر کا تمہارا جو رویہ ہے اس پر قائم رہو ﴿إِنَّ اللَّـهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ﴾ ” اللہ کھول کر رہے گا اس چیز کو جس سے تم ڈرتے ہو“ اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا وعدہ پورا کردیا اور یہ سورت نازل فرمائی جو ان کے کرتوت بیان کر کے ان کو رسوا کرتی ہے اور ان کے رازوں پر سے پردہ اٹھاتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
munafiq log iss baat say dartay hain kay musalmanon per kahen koi aesi surat nazil naa kerdi jaye jo unhen inn ( munafiqeen ) kay dilon ki baaten batla dey . keh do kay : ( acha ) tum mazaq uratay raho ; Allah woh baat zahir kernay wala hai jiss say tum dartay thay .
12 Tafsir Ibn Kathir
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھبراتے بھی ہیں آپس میں بیٹھ کر باتیں تو گانٹھ لیتے لیکن پھر خوف زدہ رہتے کہ کہیں اللہ کی طرف سے مسلمانوں کو بذریعہ وحی الٰہی خبر نہ ہوجائے اور آیت میں ہے تیرے سامنے آ کر وہ دعائیں دیتے ہیں جو اللہ نے نہیں دیں پھر اپنے جی میں اکڑتے ہیں کہ ہمارے اس قول پر اللہ ہمیں کوئی سزا کیوں نہیں دیتا ؟ ان کے لئے جہنم کی کافی سزا موجود ہے جو بدترین جگہ ہے۔ یہاں فرماتا ہے دینی باتوں اور مسلمانوں کی حالت پر دل کھول کر مذاق اڑالو۔ اللہ بھی وہ راز افشاء کر دے گا جو تمہارے دلوں میں ہے۔ یاد رکھو ایک دن رسوا اور ذلیل ہو کر رہو گے۔ چناچہ فرمان ہے کہ یہ بیمار دل لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ان کے دلوں کی بدیاں ظاہر ہی نہ ہوں گی۔ ہم تو انہیں اس قدر فضیحت کریں گے اور ایسی نشانیاں تیرے سامنے رکھ دیں گے کہ تو ان کے لب و لہجے سے ہی انہیں پہچان لے گا۔ اس سورت کا نام ہی سورة الفاضحہ ہے اس لئے کہ اس نے منافقوں کی قلعی کھول دی۔