اور اس (آگ) سے اس بڑے پرہیزگار شخص کو بچا لیا جائے گا،
English Sahih:
But the righteous one will avoid it .
1 Abul A'ala Maududi
اور اُس سے دور رکھا جائیگا وہ نہایت پرہیزگار
2 Ahmed Raza Khan
اور بہت اس سے دور رکھا جائے گا جو سب سے زیادہ پرہیزگار،
3 Ahmed Ali
اوراس آگ سے وہ بڑا پرہیز گار دور رہے گا
4 Ahsanul Bayan
اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہوگا۔ (۱)
۱۷۔۱یعنی جہنم سے دور رہے گا اور جنت میں داخل ہوگا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو بڑا پرہیزگار ہے وہ (اس سے) بچا لیا جائے گا
6 Muhammad Junagarhi
اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہو گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو بڑا پرہیزگار ہوگا وہ اس سے دور رکھا جائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس سے عنقریب صاحبِ تقویٰ کو محفوظ رکھا جائے گا
9 Tafsir Jalalayn
اور جو بڑا پرہیزگار ہے وہ (اس سے) بچا لیا جائے گا شان نازل : وسیجنبھا الاتقیٰ الخ یہ اہل شقاوت کے مقابل اہل سعادت کا بیان ہے کہ جو آدمی اتقی یعنی مکمل اطاعت حق کا خوگر ہو اور وہ اپنا مال اللہ کی راہ میں صرف اس لئے خرچ کرتا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہوجائے ایسا شخص اس جہنم کی آگ سے دور رکھا جائے، اگرچہ آیت کے الفاظ عام ہیں جو شخص بھی ایمان کے ساتھ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتا ہے اس کے لئے یہ بشارت ہے لیکن شان نزول کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مراد اتقی سے حضرت ابوبکر صدیق (رض) ہیں ابن ابی حاتم (رض) نے حضرت عروہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ سات اشخاص ایسے تھے جن کو کفار مکہ نے اپنا غلام بنایا ہوا تھا جب وہ مسلمان ہوگئے تو ان کو طرح طرح کی ایذائیں دیتے تھے حضرت صدیق اکبر (رض) نے اپنا بڑا مال خرچ کر کے ان کو کفار سے خرید کر آزاد کردیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (مظھری) قولہ : وھذا نزل فی ابی بکر الصدیق (رض) حضرت بلال بن رباح (رض) امیہ بن خلف مجحی کے غلام تھے اور صادق الاسلام اور طاہر القلب تھے اور امیہ بن خلف کی یہ عادت تھی کہ جب دن چڑھ جاتا اور دھوپ شدید ہوجاتی اور زمین خوب تپنے لگتی تو حضرت بلال (رض) کو جنگل میں لے جاتا اور تپتی ہوئی زمین پر چت لٹا دیتا اور ان کے سینے پر ایک بھاری پتھر رکھ دیتا اور پھر کہتا کہ تجھ کو اسی حال میں رکھا جائے گا تآں کہ تو مرجائے یا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منکر ہوجائے، مگر حضرت بلال (رض) اس حالت میں بھی احد احد فرماتے رہتے، اسی حالت میں ایک روز آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حضرت بلال (رض) پر گذر ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا احد تجھ کو نجات دے گا، یعنی اللہ تعالیٰ تجھ کو نجات دے گا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے فرمایا کہ بلال (رض) کو اللہ کے راستہ میں تکلیف دی جا رہی ہے حضرت ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مقصد سمجھ گئے تو اپنے گھر گئے اور ایک رطل سونا لیا اور امیہ بن خلف کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے کہا کیا تو اس مسکین کے بارے میں خدا سے نہیں ڈرتا ؟ امیہ نے جواب دیا تو نے ہی اس کو خراب کیا لہٰذا تو ہی اس کو بچا، ایک روایت میں یہ ہے کہ ایک رطل سونے کے عوض اس کو خرید کر آزاد کردیا اور دوسری روایت میں یہ کہ ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا میرے پاس ایک قوی طاقتور غلام ہے اور وہ تیرے دین پر ہے چناچہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے وہ غلام دے کر حضرت بلال (رض) کو خرید کر آزاد کردیا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَسَیُجَنَّبُہَا الْاَتْقَی الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰی﴾ ” اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگارہو گا جو پاکی حاصل کرنے کے لیے اپنا مال دیتا ہے۔“ یعنی اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے نفس کا تزکیہ اور گناہوں اور عیوب سے اس کی تطہیر ہو ۔ ہم اسے بچالیں گے ۔ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جب انفاق مستحب ترک واجب، مثلا : قرض اور نفقہ واجبہ کی عدم ادائیگی وغیرہ کو متضمن ہو تو یہ غیر مشروع ہے بلکہ بہت سے اہل علم کے نزدیک یہ عطیہ لوٹایاجائے گا ، کیونکہ وہ ایک مستحب فعل کے ذریعے سے اپنے نفس کا تزکیہ کررہا ہے اور اس پر واجب فوت ہورہا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur uss say aesay perhezgar shaks ko door rakha jaye ga