بھلا اس نے تمہیں یتیم پا کر جگہ نہیں دی ؟ (بیشک دی)
الم یجدک یتیماً فاوی یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ دینے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ناراض ہوجانے کا کیا سوال ؟ ہم تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس وقت سے مہربان ہیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یتیم پیدا ہوئے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابھی بطن مادر میں چھ ماہ ہی کے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے والد ماجدہ کا انتقال ہوگیا تھا، اس لئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا میں یتیم کی حیثیت سے تشریف لائے مگر اللہ تعالیٰ نے ایک دن بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بےسہارا نہیں چھوڑا، چھ سال کی عمر تک والدہ ماجدہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پرورش کی، ان کی شفقت سے محروم ہوئے تو آٹھ سال کی عمر تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جد امجد نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نگرانی اور پرورش فرمائی اور نہ صرف یہ کہ پرورش فرمائی بلکہ ان کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فخر تھا اور وہ لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ میرا یہ بیٹا ایک دن دنیا میں بڑا نام پیدا کرے گا جب دادا کا بھی انتقال ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حقیقی چچا ابو طالب نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کفالت اپنے ذمہ لے لی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسی محبت کا برتائو کیا کہ کوئی باپ بھی اس یس زیادہ نہیں کرسکتا، حتی کہ نبوت کے بعد ساری قوم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دشمن ہوگئی تھی اس وقت دس سال تک وہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حمایت میں سینہ سپر رہے۔