پس ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے کہ ہم تمہاری پرستش سے (یقیناً) بے خبر تھے،
English Sahih:
And sufficient is Allah as a witness between us and you that we were of your worship unaware."
1 Abul A'ala Maududi
ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے کہ (تم اگر ہماری عبادت کرتے بھی تھے تو) ہم تمہاری اس عبادت سے بالکل بے خبر تھے "
2 Ahmed Raza Khan
تو اللہ گواہ کافی ہے ہم میں اور تم میں کہ ہمیں تمہارے پوجنے کی خبر بھی نہ تھی،
3 Ahmed Ali
سو اللہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے کہ ہمیں تمہاری عبادت کی خبر ہی نہ تھی
4 Ahsanul Bayan
سو ہمارے تمہارے درمیان اللہ کافی ہے گواہ کے طور پر کہ ہم کو تمہاری عبادت کی خبر بھی نہ تھی (١)۔
٢٩۔١ یہ انکار کی وجہ ہے کہ ہمیں تو کچھ پتہ ہی نہیں، تم کیا کچھ کرتے تھے اور ہم جھوٹ بول رہے ہوں تو ہمارے درمیان اللہ تعالٰی گواہ ہے اور وہ کافی ہے، اس کی گواہی کے بعد کسی اور ثبوت کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی، یہ آیت اس بات پر صحیح ہے کہ مشرکین جن کو مدد کے لئے پکارتے تھے، بلکہ وہ عقل و شعور رکھنے والے افراد ہی ہوتے تھے جن کے مرنے کے بعد لوگ ان کے مجسمے اور بت بنا کر پوجنا شروع کر دیتے تھے۔ جس طرح کہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے طرز عمل سے ثابت ہے جس کی تصریح صحیح بخاری میں موجود ہے۔ دوسرا یہ بھی معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد، انسان کتنا بھی نیک ہو، حتیٰ کہ نبی و رسول ہو۔ اسے دنیا کے حالات کا علم نہیں ہوتا، اس کے ماننے والے اور عقیدت مند اسے مدد کے لئے پکارتے ہیں اس کے نام کی نذر نیاز دیتے ہیں، اس کی قبر پر میلے ٹھیلے کا انتظام کرتے ہیں، لیکن وہ بےخبر ہوتا ہے اور ان تمام چیزوں کا انکار ایسے لوگ قیامت والے دن کریں گے۔ یہی بات سورۃ احقاف آیت ٥،٦ میں بھی بیان کی گئی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ ہم تمہاری پرستش سے بالکل بےخبر تھے
6 Muhammad Junagarhi
سو ہمارے تمہارے درمیان اللہ کافی ہے گواه کے طور پر، کہ ہم کو تمہاری عبادت کی خبر بھی نہ تھی
7 Muhammad Hussain Najafi
آج ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کیلئے اللہ کافی ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بالکل غافل و بے خبر تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اب خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بالکل غافل تھے
9 Tafsir Jalalayn
ہمارے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ ہم تمہاری پرستش سے بالکل بیخبر تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَكَفَىٰ بِاللَّـهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ﴾ ” پس اللہ کافی ہے گواہ، ہمارے اور تمہارے درمیان، یقیناً ہم تمہاری عبادت سے بے خبر تھے“ ہم نے تمہیں عبادت کا حکم دیا تھا نہ ہم نے تمہیں اس کی طرف بلایا تھا، بلکہ درحقیقت تم نے تو اس کی عبادت کی ہے جس نے تمہیں اس شرک کی طرف دعوت دی اور وہ ہے شیطان مردود، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے متنبہ فرمایا تھا : ﴿ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴾ (یسین : 36؍60) ” اے اولاد آدم ! کیا میں نے تمہیں کہہ نہ دیا تھا کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَـٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ- قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ﴾ (سبا : 34؍40۔41) ”اور جس روز وہ ان سب کو اکٹھا کرے گا، پھر فرشتوں سے کہے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ عرض کریں گے، تو پاک ہے، ان کی بجائے تو ہمارا دوست ہے، بلکہ یہ جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے اور ان میں سے اکثر لوگ انہی کی بات مانتے تھے۔ “ اللہ تعالیٰ کے مکرم فرشتے، انبیائے کرام علیہم السلام اور اولیائے عظام و غیر ہم قیامت کے روز ان لوگوں سے برات کا اظہار کریں گے جو ان کی عبادت کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے آپ کو (اس الزام سے) بری کریں گے کہ وہ ان لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دیتے تھے اور وہ اپنی اس براءت میں سچے ہوں گے۔ تب اس وقت مشرکین کو اتنی زیادہ حسرت ہوگی کہ اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں اپنے اعمال کی مقدار کا علم ہوجائے گا اور انہیں یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ ان سے کیا ردی خصائل صادر ہوتے رہے ہیں۔ اس روز ان پر عیاں ہوجائے گا کہ وہ جھوٹے تھے اور اللہ تعالیٰ پر بہتان طرازی کیا کرتے تھے۔ ان کی عبادتیں گم اور ان کے معبود نا بود ہوجائیں گے اور ان کے تمام اسباب و وسائل منقطع ہوجائیں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
humaray aur tumharay darmiyan Allah gawah banney kay liye kafi hai ( kay ) hum tumhari ibadat say bilkul bey khabar thay . "