بلکہ یہ اس (کلامِ الٰہی) کو جھٹلا رہے ہیں جس کے علم کا وہ احاطہ بھی نہیں کرسکے تھے اور ابھی اس کی حقیقت (بھی) ان کے سامنے کھل کر نہ آئی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی (حق کو) جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں سو آپ دیکھیں کہ ظالموں کا انجام کیسا ہوا،
English Sahih:
Rather, they have denied that which they encompass not in knowledge and whose interpretation has not yet come to them. Thus did those before them deny. Then observe how was the end of the wrongdoers.
1 Abul A'ala Maududi
اصل یہ ہے کہ جو چیز اِن کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا مآل بھی ان کے سامنے نہیں آیا، اُس کو اِنہوں نے (خوامخواہ اٹکل پچّو) جھٹلا دیا اِسی طرح تو ان سے پہلے کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو اُن ظالموں کا کیا انجام ہُوا
2 Ahmed Raza Khan
بلکہ اسے جھٹلایا جس کے علم پر قابو نہ پایا اور ابھی انہوں نے اس کا انجام نہیں دیکھا ایسے ہی ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا تو دیکھو ظالموں کیسا انجام ہوا
3 Ahmed Ali
بلکہ انہوں نے اس چیز کو جھٹلایا جسے وہ سمجھ نہ سکے اوربھی اس کی حقیقت ان پر کھلی نہیں اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی جھٹلایا تھا سو دیکھ لو کہ ظالموں کاانجام کیسا ہوا
4 Ahsanul Bayan
بلکہ ایسی چیز کو جھٹلا نے لگے جس کو اپنے احاطہ، علمی میں نہیں لائے (١) اور ہنوز ان کو اس کا ہی نتیجہ ملا (٢) جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیا ہوا (٣)
٣٩۔١ یعنی قرآن میں تدبر اور اس کے معنی پر غور کئے بغیر، اسکو جھٹلانے پر تل گئے۔ ٣٩۔٢ یعنی قرآن نے جو پچھلے واقعات اور مستقبل کے امکانات بیان کئے ہیں، اس کی پوری سچائی اور حقیقت بھی ان پر واضح نہیں ہوئی، اس کے بغیر جھٹلانا شروع کر دیا، یا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ انہوں نے قرآن پر کما حقہ تدبر کئے بغیر ہی اس کو جھٹلایا حالانکہ اگر وہ صحیح معنوں میں اس پر تدبر کرتے اور ان امور پر غور کرتے، جو اسکے کلام الٰہی ہونے پر دلالت کرتے ہیں تو یقینا اس کے فہم اور معانی کے دروازے ان پر کھل جاتے۔ اس صورت میں تاویل کے معنی۔ قرآن کریم کے اسرار و معارف اور لطائف و معانی کے واضح ہو جانے کے ہونگے۔ ٣٩۔٣ یہ ان کفار و مشرکین کو تنبیہ و سرزنش ہے، کہ تمہاری طرح پچھلی قوموں نے بھی آیات الٰہی کو جھٹلایا تو دیکھ لو ان کا کیا انجام ہوا؟ اگر تم اس کو جھٹلانے سے باز نہ آئے تو تمہارا انجام بھی اس سے مختلف نہیں ہوگا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکے اس کو (نادانی سے) جھٹلا دیا اور ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی سو دیکھ لو ظالموں کا انجام کیسا ہوا
6 Muhammad Junagarhi
بلکہ ایسی چیز کی تکذیب کرنے لگے جس کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں ﻻئے اور ہنوز ان کو اس کا اخیر نتیجہ نہیں ملا۔ جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں اسی طرح انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، سو دیکھ لیجئے ان ﻇالموں کا انجام کیسا ہوا؟
7 Muhammad Hussain Najafi
بلکہ یہ لوگ اس چیز کو جھٹلا دیتے ہیں جس کا علمی احاطہ نہیں کر سکتے اور جس کی تاویل ابھی ان کے سامنے نہیں آئی ہے اسی طرح ان لوگوں نے بھی (حقائق کو) جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے تو دیکھو کہ ظلم کرنے والوں کا کیا انجام ہوا؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
درحقیقت ان لوگوں نے اس چیز کی تکذیب کی ہے جس کا مکمل علم بھی نہیں ہے اور اس کی تاویل بھی ان کے پاس نہیں آئی ہے اسی طرح ان کے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی تھی اب دیکھو کہ ظلم کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکے اس کو (نادانی سے) جھٹلا دیا اور ابھی اس کی حقیقت ان پر کھلی ہی نہیں۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی سو دیکھ لو کہ ظالموں کا کیسا انجام ہوا ؟
10 Tafsir as-Saadi
وہ چیز جس نے ان کو قرآن، جو حق پر مشتمل ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی حق نہیں، کی تکذیب پر آمادہ کیا ہے، وہ یہ ہے کہ وہ اس کا علم نہیں رکھتے۔ اگر وہ اس کا علم رکھتے ہوتے اور اگر انہوں نے اس کو سمجھ لیا ہوتا جیسا کہ سمجھنے کا حق ہے، تو وہ ضرور اس کی حقانیت کی تصدیق کرتے۔ اسی طرح اب تک ان کے پاس ان کے ساتھ کئے ہوئے اس وعدے کی حقیقت، کہ اللہ تعالیٰ ان پر عذاب نازل کرے گا اور ان کو سزا دے گا، نہیں آٗئی۔ اور یہ تکذیب جو ان کی طرف سے صادر ہوئی ہے ان سے پہلے لوگوں کی طرف سے صادر ہونے والی تکذیب کی جنس سے ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ﴾ ” اسی طرح جھٹلایا ان لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے، پس دیکھو، کیسا انجام ظالموں کا“ اس سے مراد وہ عذاب ہے جس نے ان میں سے کوئی باقی نہ چھوڑا، لہٰذا ان لوگوں کو تکذیب پر جمے رہنے سے بچنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ کہیں ان پر بھی وہ عذاب نازل ہوجائے جو انبیاء و رسل کو جھٹلانے والی اور ہلاک ہونے والی قوموں پر نازل ہوا۔ یہ آیت کریمہ تمام امور میں سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے کے وجوب پر دلالت کرتی ہے اور اس سے یہ راہ نمائی بھی حاصل ہوتی ہے کہ انسان کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ کسی چیز کے بارے میں پوری حقیقت حال معلوم کئے بغیر اسے قبول یارد کر دے۔
11 Mufti Taqi Usmani
baat darasal yeh hai kay jiss cheez ka ehata yeh apney ilm say nahi ker-sakay , ussay unhon ney jhoot qarar dey diya , aur abhi iss ka anjam bhi unn kay samney nahi aaya . issi tarah jo log inn say pehlay thay , unhon ney bhi ( apney payghumberon ko ) jhutlaya tha . phir dekho kay unn zalimon ka anjam kaisa huwa-?