Skip to main content

وَقَالَ مُوْسٰى يٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوْاۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِيْنَ

And Musa said
وَقَالَ
اور کہا
And Musa said
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
"O my people!
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
If
إِن
اگر
you have
كُنتُمْ
ہو تم
believed
ءَامَنتُم
ایمان لائے تم
in Allah
بِٱللَّهِ
اللہ پر
then on Him
فَعَلَيْهِ
تو اسی پر
put your trust
تَوَكَّلُوٓا۟
تم سب بھروسہ کرو۔ تم سب توکل کرو
if
إِن
اگر
you are
كُنتُم
ہو تم
Muslims"
مُّسْلِمِينَ
مسلمان

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ “لوگو، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو"

English Sahih:

And Moses said, "O my people, if you have believed in Allah, then rely upon Him, if you should be Muslims [i.e., submitting to Him]."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ “لوگو، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے تو اسی پر بھروسہ کرو اگر تم اسلام رکھتے ہو،

احمد علی Ahmed Ali

اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم الله پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر تم فرمانبردار ہو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو اگر تم مسلمان ہو (١)۔

٨٤۔١ بنی اسرائیل، فرعون کی طرف سے جس ذلت اور رسوائی کا شکار تھے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے آنے کے بعد بھی اس میں کمی نہیں آئی، اس لئے وہ سخت پریشان تھے، بلکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے انہوں نے یہ تک کہہ دیا، اے موسٰی، جس طرح تیرے آنے سے پہلے ہم فرعون اور اس کی قوم کی طرف سے تکلیفوں میں مبتلا تھے، تیرے آنے کے بعد بھی ہمارا یہی حال ہے۔ جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انہیں کہا تھا کہ امید ہے کہ میرا رب جلدی تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے گا۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ تم صرف ایک اللہ سے مدد چاہو اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو (ملاحظہ ہو سورت الا عراف آیات ١٢٨،١٢٩) (قَالَ مُوْسٰي لِقَوْمِهِ اسْتَعِيْنُوْا بِاللّٰهِ وَاصْبِرُوْا ۚ اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ ڐ يُوْرِثُهَا مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭوَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ ١٢٨؁ قَالُوْٓا اُوْذِيْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِيَنَا وَمِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۭ قَالَ عَسٰي رَبُّكُمْ اَنْ يُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْاَرْضِ فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ ١٢٩؀ۧ ) یہاں بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انہیں تلقین کی کہ اگر تم اللہ کے سچے فرمانبردار ہو تو اسی پر توکل کرو۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور موسیٰ نے کہا کہ بھائیو! اگر تم خدا پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسہ رکھو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو اگر تم مسلمان ہو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم! اگر تم واقعی اللہ پر ایمان لائے ہو تو پھر اسی پر بھروسہ کرو۔ اگر تم فی الحقیقت مسلمان ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم واقعا اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر واقعا اس کے اطاعت گزار بندے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر توکل کرو، اگر تم (واقعی) مسلمان ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

اللہ پر مکمل بھروسہ ایمان کی روح
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم بنی اسرائیل سے فرماتے ہیں کہ اگر تم مومن مسلمان ہو تو اللہ پر بھروسہ رکھو جو اس پر بھروسہ کرے وہ اسے کافی ہے عبادت و توکل دونوں ہم پلہ چیزیں ہیں۔ فرمان رب ہے ( فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ ۭ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ\012\03 ) 11 ۔ ھود ;123) اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ رکھ۔ ایک اور آیت میں اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتا ہے کہ کہہ دے کہ رب رحمن پر ہم ایمان لائے اور اسی کی ذات پاک پر ہم نے توکل کیا۔ فرماتا ہے مشرق و مغرب کا رب جو عبادت کے لائق معبود ہے، جس کے سوا پرستش کے لائق اور کوئی نہیں۔ تو اسی کو اپنا وکیل و کارساز بنا لے۔ تمام ایمانداروں کو جو سورت پانچوں نمازوں میں تلاوت کرنے کا حکم ہوا اس میں بھی ان کی زبانی اقرار کرایا گیا ہے کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد طلب کرتے ہیں۔ بنو اسرائیل نے اپنے نبی (علیہ السلام) کا یہ حکم سن کر اطاعت کی اور جواباً عرض کیا کہ " ہمارا بھروسہ اپنے رب پر ہی ہے۔ پروردگار تو ہمیں ظالموں کے لیے فتنہ نہ بنا کہ وہ ہم پر غالب رہ کر یہ سمجھنے لگیں کہ اگر یہ حق پر ہوتے اور ہم باطل پر ہوتے تو ہم ان پر غالب کیسے رہ سکتے " یہ مطلب بھی اس دعا کا بیان کیا گیا ہے کہ " اللہ ہم پر ان کے ہاتھوں عذاب مسلط نہ کرانا، نہ اپنے پاس سے کوئی عذاب ہم پر نازل فرما کہ یہ لوگ کہنے لگیں کہ اگر بنی اسرائیل حق پر ہوتے تو ہماری سزائیں کیوں بھگتتے یا اللہ کے عذاب ان پر کیوں اترتے ؟ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ ہم پر غالب رہے تو ایسا نہ ہو کہ یہ کہیں ہمارے سچے دین سے ہمیں ہٹانے کے لیے کوششیں کریں۔ اور اے پروردگار ان کافروں سے جنہوں نے حق سے انکار کردیا ہے حق کو چھپایا لیا تو ہمیں نجات دے، ہم تجھ پر ایمان لائے ہیں اور ہمارا بھروسہ صرف تیری ذات پر ہے۔