Skip to main content

وَاَمَّا الَّذِيْنَ سُعِدُوْا فَفِى الْجَـنَّةِ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۤءَ رَبُّكَ ۗ عَطَاۤءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ

And as for
وَأَمَّا
اور رہے
those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
were glad
سُعِدُوا۟
جو نیک بخت ہوئے
then (they will be) in
فَفِى
تو میں
Paradise
ٱلْجَنَّةِ
جنت
(will be) abiding
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
therein
فِيهَا
اس میں
as long as remains
مَا
جب تک
as long as remains
دَامَتِ
قائم ہیں
the heavens
ٱلسَّمَٰوَٰتُ
آسمان
and the earth
وَٱلْأَرْضُ
اور زمین
except
إِلَّا
مگر
what your Lord wills
مَا
جو
what your Lord wills
شَآءَ
چاہے
what your Lord wills
رَبُّكَۖ
رب تیرا
a bestowal
عَطَآءً
بخشش ہے
not
غَيْرَ
نہ
interrupted
مَجْذُوذٍ
منقطع ہونے والی۔ لازوال

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

رہے وہ لوگ جو نیک بخت نکلیں گے، تو وہ جنت میں جائیں گے اور وہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں، الا یہ کہ تیرا رب کچھ اور چاہے ایسی بخشش ان کو ملے گی جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہ ہوگا

English Sahih:

And as for those who were [destined to be] prosperous, they will be in Paradise, abiding therein as long as the heavens and the earth endure, except what your Lord should will – a bestowal uninterrupted.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

رہے وہ لوگ جو نیک بخت نکلیں گے، تو وہ جنت میں جائیں گے اور وہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں، الا یہ کہ تیرا رب کچھ اور چاہے ایسی بخشش ان کو ملے گی جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہ ہوگا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور وہ جو خوش نصیب ہوئے وہ جنت میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا یہ بخشش ہے کبھی ختم نہ ہوگی،

احمد علی Ahmed Ali

اور جو لوگ نیک بخت ہیں سو جنت میں ہو ں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان زمین قائم ہیں ہاں اگر تیرے الله ہی کو منظور ہو تو (دوسری بات ہے) یہ بے انتہا عطیہ ہو گا

أحسن البيان Ahsanul Bayan

لیکن جو نیک بخت کئے گئے وہ جنت میں ہونگے جہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین باقی رہے مگر جو تیرا پروردگار چاہے (١) یہ بے انتہا بخشش ہے (٢)۔

١٠٨۔ ١ یہ استثناء بھی عصاۃ اہل ایمان کے لئے ہے۔ یعنی دیگر جنتیوں کی طرح یہ نافرمان مومن ہمیشہ سے جنت میں نہیں رہیں ہوں گے، بلکہ ابتدا میں ان کا کچھ عرصہ جہنم میں گزرے گا اور پھر انبیاء اور اہل ایمان کی سفارش سے ان کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا، جیسا کہ احادیث صحیحہ سے یہ باتیں ثابت ہیں۔
١٠٨۔٢ غیر مجذوذ کے معنی ہیں غیر مقطوع۔ یعنی نہ ختم ہونے والی عطاء۔ اس جملے سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جن گناہ گاروں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا، یہ دخول عارضی نہیں، ہمیشہ کے لئے ہوگا اور تمام جنتی ہمیشہ اللہ کی عطاء اور اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے، اور یہ ہمیشہ کیلئے جاری رہے گا۔ اس میں کبھی انقطاع نہیں ہوگا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جو نیک بخت ہوں گے، وہ بہشت میں داخل کیے جائیں گے اور جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اسی میں رہیں گے مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے۔ اور جو نیک بخت ہوں گے وہ بہشت میں داخل کئے جائیں گے (اور) جب تک آسمان اور زمین ہیں ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ یہ (خدا کی) بخشش ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوگی

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

لیکن جو نیک بخت کئے گئے وه جنت میں ہوں گے جہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان وزمین باقی رہے مگر جو تیرا پروردگار چاہے۔ یہ بے انتہا بخشش ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جو نیک بخت ہیں وہ بہشت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں۔ اِلا یہ کہ آپ کا پروردگار (کچھ اور) چاہے (یہ وہ) عطیہ ہے جو کبھی منقطع نہ ہوگا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جو لوگ نیک بخت ہیں وہ جنت میں ہوں گے اور وہیں ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ پروردگار اس کے خلاف چاہے ...._یہ خدا کی ایک عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے (وہ) جنت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے، یہ وہ عطا ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

انبیاء کے فرماں بردار اور جنت
رسولوں کے تابعدار جنت میں رہیں گے۔ جہاں سے کبھی نکلنا نہ ہوگا۔ زمین و آسمان کی بقا تک ان کی بھی جنت میں بقا رہے گی مگر جو اللہ چاہے یعنی یہ بات بذاتہ واجب نہیں بلکہ اللہ کی مشیت اور اسکے ارادے پر ہے بقول ضحاک و حسن یہ بھی موحد گنہگاروں کے حق میں ہے وہ کچھ مدت جہنم میں گزار کر اس کے بعد وہاں سے نکالے جائیں گے یہ عطیہ ربانی ہے جو ختم نہ ہوگا۔ نہ گھٹے گا یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں ذکر مشیت سے یہ کھٹکا نہ گزرے کہ ہمیشگی نہیں۔ جیسے کہ دوزخیوں کے دوام کے بعد بھی اپنی مشیت اور ارادے کی طرف رجوع کیا ہے۔ سب اس کی حکمت و عدل ہے وہ ہر اس کام کو کر گزرتا ہے جس کا ارادہ کرے۔ بخاری و مسلم میں ہے موت کو چت کبرے مینڈھے کی صورت میں لایا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا۔ پھر فرما دیا جائے گا کہ اہل جنت تم ہمیشہ رہو گے اور موت نہیں اور جہنم والوں تمہارے لیے ہمیشگی ہے موت نہیں۔