قَالُوْا يٰشُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَاِنَّا لَـنَرٰٮكَ فِيْنَا ضَعِيْفًا ۚ وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَۖ وَمَاۤ اَنْتَ عَلَيْنَا بِعَزِيْزٍ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
انہوں نے جواب دیا "اے شعیبؑ، تیری بہت سی باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ تو ہمارے درمیان ایک بے زور آدمی ہے، تیری برادری نہ ہوتی تو ہم کبھی کا تجھے سنگسار کر چکے ہوتے، تیرا بل بوتا تو اتنا نہیں ہے کہ ہم پر بھاری ہو"
English Sahih:
They said, "O Shuaib, we do not understand much of what you say, and indeed, we consider you among us as weak. And if not for your family, we would have stoned you [to death]; and you are not to us one respected."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
انہوں نے جواب دیا "اے شعیبؑ، تیری بہت سی باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ تو ہمارے درمیان ایک بے زور آدمی ہے، تیری برادری نہ ہوتی تو ہم کبھی کا تجھے سنگسار کر چکے ہوتے، تیرا بل بوتا تو اتنا نہیں ہے کہ ہم پر بھاری ہو"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بولے اے شعیب! ہماری سمجھ میں نہیں آتیں تمہاری بہت سی باتیں اور بیشک ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا تو ہم نے تمہیں پتھراؤ کردیا ہوتا اور کچھ ہماری نگاہ میں تمہیں عزت نہیں،
احمد علی Ahmed Ali
انہوں نے کہا اے شعیب ہم بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تم کہتے ہو اوربے شک ہم البتہ تمہیں اپنےمیں کمزور پاتے ہیں اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو تجھے ہم سنگسارکردیتے اور ہماری نظر میں تیری کوئی عزت نہیں ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں (١) اور ہم تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں (٢) اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تجھے سنگسار کر دیتے (٣) اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے (٤)۔
٩١۔١ یہ یا تو انہوں نے بطور مذاق تحقیر کہا درانحالیکہ ان کی باتیں ان کے لئے ناقابل فہم نہیں تھیں۔ اس صورت میں یہاں فہم کی نفی مجازا ہوگی۔ یا ان کا مقصد ان باتوں کے سمجھنے سے معذوری کا اظہار ہے جن کا تعلق غیب سے ہے۔ مثلا بعث بعدالموت، حشر نشر، جنت و دوزخ وغیرہ اس لحاظ سے، فہم کی فنی حقیقتا ہوگی۔
٩١۔٢ یہ کمزوری جسمانی لحاظ سے تھی، جیسا کہ بعض کا خیال ہے کہ حضرت شعیب علیہ السلام کی بینائی کمزور تھی یا وہ نحیف و لاغر جسم کے تھے یا اس اعتبار سے انہیں کمزور کہا کہ وہ خود بھی مخالفین سے تنہا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔
٩١۔٣ حضرت شعیب علیہ السلام کا قبیلہ کہا جاتا ہے کہ ان کا مددگار نہیں تھا، لیکن وہ قبیلہ چونکہ کفر و شرک میں اپنی ہی قوم کے ساتھ تھا، اس لئے اپنے ہم مذہب ہونے کی وجہ سے اس قبیلے کا لحاظ، بہرحال حضرت شعیب علیہ السلام کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے اور انہیں نقصان پہنچانے میں مانع تھا۔
٩١۔٤ لیکن چونکہ تیرے قبیلے کی حیثیت بہرحال ہمارے دلوں میں موجود ہے، اس لئے ہم درگزر سے کام لے رہے ہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اُنہوں نے کہا کہ شعیب تمہاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ تم ہم میں کمزور بھی ہو اور اگر تمہارے بھائی نہ ہوتے تو ہم تم کو سنگسار کر دیتے اور تم ہم پر (کسی طرح بھی) غالب نہیں ہو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں اور ہم تو تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں، اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تو تجھے سنگسار کر دیتے، اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
ان لوگوں نے کہا اے شعیب! تم جو کچھ کہتے ہو اس میں سے اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم تمہیں اپنے درمیان ایک کمزور آدمی دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگسار کر دیتے۔ اور تم ہم پر غالب نہیں ہو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان لوگوں نے کہا کہ اے شعیب آپ کی اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتی ہیں اور ہم توآپ کو اپنے درمیان کمزور ہی پارہے ہیں کہ اگر آپ کا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم آپ کو سنگسار کردیتے اور آپ ہم پر غالب نہیں آسکتے تھے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
وہ بولے: اے شعیب! تمہاری اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم تمہیں اپنے معاشرے میں ایک کمزور شخص جانتے ہیں، اور اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگ سار کر دیتے اور (ہمیں اسی کا لحاظ ہے ورنہ) تم ہماری نگاہ میں کوئی عزت والے نہیں ہو،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
قوم مدین کا جواب اور اللہ کا عتاب
قوم مدین کے کہا کہ اے شعیب آپ کی اکثر باتیں ہماری سمجھ میں تو آتی نہیں۔ اور خود آپ بھی ہم میں بےانتہا کمزور ہیں۔ سعید وغیرہ کا قول ہے کہ آپ کی نگاہ کم تھی۔ مگر آپ بہت ہی صاف گو تھے، یہاں تک کہ آپ کو خطیب الانبیاء کا لقب حاصل تھا۔ سدی کہتے ہیں اس وجہ سے کمزور کہا گیا ہے کہ آپ اکیلے تھے۔ مراد اس سے آپ کی حقارت تھی۔ اس لیے کہ آپ کے کنبے والے بھی آپ کے دین پر نہ تھے۔ کہتے ہیں کہ اگر تیری برادری کا لحاظ نہ ہوتا تو ہم تو پتھر مار مار کر تیرا قصہ ہی ختم کردیتے۔ یا یہ کہ تجھے دل کھول کر برا کہتے۔ ہم میں تیری کوئی قدر و منزلت، رفعت وعزت نہیں۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا بھائیو تم مجھے میری قرابت داری کی وجہ سے چھوڑ تے ہو۔ اللہ کی وجہ سے نہیں چھوڑتے تو کیا تمہارے نزدیک قبیلے والے اللہ سے بھی بڑھ کر ہیں اللہ کے نبی کو برائی پہنچاتے ہوئے اللہ کا خوف نہیں کرتے افسوس تم نے کتاب اللہ کو پیٹھ پیچھے ڈال دیا۔ اس کی کوئی عظمت و اطاعت تم میں نہ رہی۔ خیر اللہ تعالیٰ تمہارے تمام حال احوال جانتا ہے وہ تمہیں پورا بدلہ دے گا۔