اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے والدین کو اوپر تخت پر بٹھا لیا اور وہ (سب) یوسف (علیہ السلام) کے لئے سجدہ میں گر پڑے، اور یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اے ابا جان! یہ میرے (اس) خواب کی تعبیر ہے جو (بہت) پہلے آیا تھا (اکثر مفسرین کے نزدیک اسے چالیس سال کا عرصہ گزر گیا تھا) اور بیشک میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا ہے، اور بیشک اس نے مجھ پر (بڑا) احسان فرمایا جب مجھے جیل سے نکالا اور آپ سب کو صحرا سے (یہاں) لے آیا اس کے بعد کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد پیدا کر دیا تھا، اور بیشک میرا رب جس چیز کو چاہے (اپنی) تدبیر سے آسان فرما دے، بیشک وہی خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
English Sahih:
And he raised his parents upon the throne, and they bowed to him in prostration. And he said, "O my father, this is the explanation of my vision of before. My Lord has made it reality. And He was certainly good to me when He took me out of prison and brought you [here] from bedouin life after Satan had induced [estrangement] between me and my brothers. Indeed, my Lord is Subtle in what He wills. Indeed, it is He who is the Knowing, the Wise.
1 Abul A'ala Maududi
(شہر میں داخل ہونے کے بعد) اس نے اپنے والدین کو اٹھا کر اپنے پاس تخت پر بٹھایا اور سب اس کے آگے بے اختیار سجدے میں جھک گئے یوسفؑ نے کہا "ابا جان، یہ تعبیر ہے میرے اُس خواب کی جو میں نے پہلے دیکھا تھا، میرے رب نے اسے حقیقت بنا دیا اس کا احسان ہے کہ اُس نے مجھے قید خانے سے نکالا، اور آپ لوگوں کو صحرا سے لا کر مجھ سے ملایا حالانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال چکا تھا واقعہ یہ ہے کہ میرا رب غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے، بے شک و ہ علیم اور حکیم ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور سب اس کے لیے سجدے میں گرے اور یوسف نے کہا اے میرے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے بیشک اسے میرے رب نے سچا کیا، اور بیشک اس نے مجھ پر احسان کیا کہ مجھے قید سے نکالا اور آپ سب کو گاؤں سے لے آیا بعد اس کے کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ناچاقی کرادی تھی، بیشک میرا رب جس بات کو چاہے آسان کردے بیشک وہی علم و حکمت والا ہے
3 Ahmed Ali
اور اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور اس کے آگے سب سجدہ میں گر پڑے اور کہا اےباپ میرے اس پہلے خواب کی یہ تعبیر ہے اسے میرے رب نے سچ کر دکھایا اوراس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمہیں گاؤں سے لے آیا اس کے بعد کہ شیطان مجھ میں اورمیرے بھائیوں میں جھگڑا ڈال چکا بے شک میرا رب جس کے لیے چاہتا ہے مہربانی فرماتا ہے بے شک وہی جاننے والا حکمت والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ (٢) کو اونچا بٹھایا اور سب اسکے سامنے سجدے میں گر گئے (٢) تب کہا ابا جی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے (٣) میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا (٤) اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا (٥) اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا (٦) میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے والا ہے اور وہ بہت علم و حکمت والا ہے۔
١٠٠۔١ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ سوتیلی ماں اور سگی خالہ تھیں کیونکہ یوسف علیہ السلام کی حقیقی ماں بنیامین کی ولادت کے بعد فوت ہوگئی تھیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اس کی وفات کے بعد اس کی ہمشیرہ سے نکاح کر لیا تھا یہی خالہ اب حضرت یعقوب علیہ السلام کے ساتھ مصر میں گئی تھیں (فتح القدیر) لیکن امام ابن طبری نے اس کے برعکس یہ کہا ہے کہ یوسف علیہ السلام کی والدہ فوت نہیں ہوئی تھیں اور وہی حقیقی والدہ تھیں۔ (ابن کثیر) ١٠٠۔٢ بعض نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ادب و تعظیم کے طور پر یوسف علیہ السلام کے سامنے جھک گئے۔ لیکن ( وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًا) 12۔یوسف;100) کے الفاظ بتلاتے ہیں کہ وہ زمین پر یوسف علیہ السلام کے سامنے سجدہ ریز ہوئے، یعنی یہ سجدہ، سجدہ ہی کے معنی میں ہے۔ تاہم یہ سجدہ، سجدہ تعظیمی ہے سجدہ عبادت نہیں اور سجدہ تعظیمی حضرت یعقوب علیہ السلام کی شریعت میں جائز تھا۔ اسلام شرک کے سد باب کے لئے سجدہ تعظیمی کو بھی حرام کر دیا گیا ہے، اور اب سجدہ تعظیمی بھی کسی کے لئے جائز نہیں۔ ١٠٠۔٣ یعنی حضرت یوسف علیہ السلام نے جو خواب میں دیکھا تھا اتنی آزمائشوں سے گزرنے کے بعد بالآخر اس کی تعبیر سامنے آئی کہ اللہ تعالٰی نے حضرت یوسف علیہ السلام کو تخت شاہی پر بٹھایا اور والدین سمیت تمام بھائیوں نے اسے سجدہ کیا۔ ١٠٠۔٤ اللہ کے احسنات میں کنویں سے نکلنے کا ذکر نہیں کیا تاکہ بھائی شرمندہ نہ ہوں۔ یہ اخلاق نبوی ہے۔ ١٠٠۔٥ مصر جیسے متمدن علاقے کے مقابلے میں کنعان کی حیثیت ایک صحرا کی تھی، اس لئے اسے بَدُوْ سے تعبیر کیا۔ ١٠٠۔٦ یہ بھی اخلاق کریمانہ کا ایک نمونہ کہ بھائیوں کو ذرا مورد الزام نہیں ٹھہرایا اور شیطان کو اس کارستانی کا باعث قرار دیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسفؑ کے آگے سجدہ میں گر پڑے اور (اس وقت) یوسف نے کہا ابا جان یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا۔ میرے پروردگار نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا۔ اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بےشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر سے کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ کو اونچا بٹھایا اور سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ تب کہا کہ اباجی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا۔ میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے واﻻ ہے۔ اور وه بہت علم وحکمت واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (دربار میں پہنچ کر) اپنے ماں باپ کو تختِ شاہی پر (اونچا) بٹھایا اور سب اس کے سامنے سجدہ (شکر) میں جھک گئے (اس وقت) یوسف (ع) نے کہا اے بابا یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو (بہت عرصہ) پہلے میں نے دیکھا تھا جسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا ہے اور اس نے مجھ پر بڑا احسان کیا کہ مجھے قید خانہ سے نکالا اور آپ لوگوں کو صحراء (گاؤں) سے یہاں (شہر میں) لایا۔ بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان اختلاف و فساد ڈال دیا تھا بے شک میرا پروردگار جو کام کرنا چاہتا ہے اس کی بہترین تدبیر کرنے والا ہے بلاشبہ وہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور انہوں نے والدین کو بلند مقام پر تخت پر جگہ دی اور سب لوگ یوسف کے سامنے سجدہ میں گر پڑے یوسف نے کہا کہ بابا یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے جسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا ہے اور اس نے میرے ساتھ احسان کیا ہے کہ مجھے قید خانہ سے نکال لیا اور آپ لوگوں کو گاؤں سے نکال کر مصر میں لے آیا جب کہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد پیدا کرچکا تھا -بیشک میرا پروردگار اپنے ارادوں کی بہترین تدبیر کرنے والا اور صاحب هعلم اور صاحب هحکمت ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسف (علیہ السلام) کے آگے سجدے میں گرپڑے (اس وقت یوسف نے کہا ابّاجان ! یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا میرے پروردگار نے اسے سچ کردیا۔ اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بیشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ﴾ ” اور اونچا بٹھایا اپنے ماں باپ کو تخت پر“ یعنی انہیں شاہی تخت اور مقام عزت پر بٹھایا ﴿وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا﴾ ” اور سب اس کے آگے سجدے میں گر پڑے۔“ یعنی یوسف علیہ السلام کے والدین اور ان کے بھائی ان کی تعظیم اور عزت و اکرام کے لئے ان کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ ﴿وَقَالَ﴾ جب یوسف علیہ السلام نے انہیں اس حالت میں دیکھا کہ وہ ان کے سامنے سجدہ ریز ہیں، تو کہنے لگے : ﴿يَا أَبَتِ هَـٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ﴾ ” ابا جان ! یہ ہے تعبیر میرے خواب کی جو اس سے پہلے دیکھا تھا“ یعنی جب یوسف علیہ السلام نے خواب میں دیکھا تھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند انہیں سجدہ کر رہے ہیں۔ یہ تھی اس خواب کی تعبیر، جو اس مقام پر پہنچ کر پوری ہوئی۔ ﴿ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا﴾ ” میرے رب نے اسے سچ کردیا۔“ یعنی میرے رب نے اس خواب کو حقیقت بنا دکھایا اور اسے خواب پریشان نہ بنایا۔ ﴿ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي﴾ ” اور اس نے مجھ پر بڑا احسان کیا۔“ ﴿إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ﴾ ” جب اس نے مجھے قید خانے سے نکالا اور تم کو گاؤں سے (یہاں) لے آیا“ یہ یوسف علیہ السلام کی مہربانی اور حسن تخاطب ہے کہ انہوں نے اپنے بھائیوں کے لئے اتمام عفو کی خاطر اپنی حالت قید کا تو ذکر کیا مگر اندھے کنوئیں میں ان پر جو کچھ گزری، اس کا ذکر نہیں کیا اور نہ انہوں نے اپنے بھائیوں کے قصور کا ذکر کیا نیز ان کو صحرا سے مصر لانے میں اللہ تعالیٰ کے احسان کا ذکر کیا۔ یوسف علیہ السلام نے یہ پیرا یہ بھی اختیار نہیں کیا کہ ” تمہیں بھوک اور بد حالی سے نکال کر یہاں لایا“ نہ یہ کہا’’اس نے تم پر احسان کیا“ بلکہ کہا ” اس نے مجھ پر احسان فرمایا“ اور اللہ تعالیٰ کے احسان کو اپنی طرف لوٹایا۔ نہایت بابرکت ہے وہ ذات جو اپنے بندوں میں سے جسے چاہتی ہے اپنی رحمت کے لئے مختصر کرلیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف سے بے پایاں رحمت سے نوازتا ہے وہ بہت زیادہ نوازشات کرنے والا ہے۔ ﴿مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي﴾ ” بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا“ اور یہ نہیں کہا : (نَزَغَ الشَّيْطَانُ إِخْوَتِي) ” شیطان نے میرے بھائیوں کو بہکا دیا“ بلکہ پیرا یہ استعمال کیا گیا گویا گناہ اور جہالت دونوں طرف سے صادر ہوئی۔۔۔ تمام ستائش اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے شیطان کو رسوا کرکے دھتکار دیا اور اس انتہائی تکلیف دہ جدائی کے بعد اس نے ہمیں پھر اکٹھا کردیا۔ ﴿إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ﴾ ” بے شک میرا رب تدبیر سے کرتا ہے جو چاہتا ہے“ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اپنے کرم اور احسان سے اس طرح نوازتا ہے کہ اسے شعور تک نہیں ہوتا اور بعض ناپسندیدہ امور کے ذریعے سے بلند ترین منازل پر پہنچا دیتا ہے۔ ﴿إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ﴾ ” بے شک وہ جاننے والا“ یعنی وہ جو تمام معاملات کے ظاہر و باطن کو جانتا ہے اور وہ بندوں کے ضمیر میں نہاں رازوں کو بھی جانتا ہے۔ ﴿الْحَكِيمُ﴾ وہ حکمت والا ہے اور تمام اشیاء کو ان کے لائق مقام پر رکھتا ہے اور تمام امور کو ان کے اوقات مقرر پر وقوع پذیر کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur unhon ney apney walaiden ko takht per bithaya , aur woh sabb unn kay samney sajday mein gir parray , aur yousuf ney kaha : abba jaan ! yeh meray puraney khuwab ki tabeer hai jissay meray perwerdigar ney sach ker dikhaya . aur uss ney mujh per bara ehsan farmaya kay mujhay qaid khaney say nikal diya , aur aap logon ko dehaat say yahan ley aaya , halankay iss say pehlay shetan ney meray aur meray bhaiyon kay darmiyan fasad daal diya tha . haqeeqat yeh hai kay mera perwerdigar jo kuch chahta hai , uss kay liye bari lateef tadbeeren kerta hai . beyshak wohi hai jiss ka ilm bhi kamil hai , hikmat bhi kamil .