یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا: (اگر تم نے واقعی مجھ سے کوئی خاص کام لینا ہے تو) مجھے سرزمینِ (مصر) کے خزانوں پر (وزیر اور امین) مقرر کر دو، بیشک میں (ان کی) خوب حفاظت کرنے والا (اور اقتصادی امور کا) خوب جاننے والا ہوں،
English Sahih:
[Joseph] said, "Appoint me over the storehouses of the land. Indeed, I will be a knowing guardian."
1 Abul A'ala Maududi
یوسفؑ نے کہا، "ملک کے خزانے میرے سپرد کیجیے، میں حفاظت کرنے والا بھی ہوں اور علم بھی رکھتا ہوں"
2 Ahmed Raza Khan
یوسف نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر کردے بیشک میں حفاظت والا علم والا ہوں
3 Ahmed Ali
کہا مجھے ملکی خزانوں پر مامور کر دو بے شک میں خوب حفاظت کرنے والا جاننے والا ہوں
4 Ahsanul Bayan
(یوسف) نے کہا آپ مجھے ملک کے خزانوں پر معمور کر دیجئے (١) میں حفاظت کرنے والا اور باخبر ہوں (٢)
٥٥۔١ خزائن خزانۃ کی جمع ہے خزانہ ایسی جگہ کو کہتے ہیں جس میں چیزیں محفوظ کی جاتی ہیں زمین کے خزانوں سے مراد وہ گودام ہیں جہاں غلہ جمع کیا جاتا ہے۔ اس کا انتظام ہاتھ میں لینے کی خواہش اس لئے ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں (خواب کی تعبیر کی رو سے) جو قحط سالی کے ایام آنے والے ہیں، اس سے نمٹنے کے لئے مناسب انتطامات کئے جاسکیں اور غلے کی معقول مقدار بچا کر رکھی جاسکے، عام حالات میں اگرچہ عہدہ و منصب کی طلب جائز نہیں ہے، لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کے اس اقدام سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خاص حالات میں اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ قوم اور ملک کو جو خطرات درپیش ہیں اور ان سے نمٹنے کی اچھی صلاحیت میرے اندر موجود ہیں جو دوسروں میں نہیں ہیں، تو وہ اپنی اہلیت کے مطابق اس مخصوص عہدے اور منصب کی طلب کر سکتا ہے علاوہ ازیں حضرت یوسف علیہ السلام نے تو سرے سے عہدا و منصب طلب ہی نہیں کیا، البتہ جب بادشاہ مصر نے انہیں پیشکش کی تو پھر ایسے عہدے کی خواہش کی جس میں انہوں نے ملک اور قوم کی خدمت کا پہلو نمایاں دیکھا۔ ٥٥۔٢ حَفِیْظ میں اس کی اس طرح حفاظت کروں گا کہ اسے کسی بھی غیر ضروری مصرف میں خرچ نہیں کروں گا عَلِیْم اس کو جمع کرنے اور خرچ کرنے اور اس کے رکھنے اور نکالنے کا بخوبی علم رکھتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یوسف نے) کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجیئے کیونکہ میں حفاظت بھی کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں
6 Muhammad Junagarhi
(یوسف نے) کہا آپ مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے، میں حفاﻇت کرنے واﻻ اور باخبر ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
آپ (ع) نے کہا مجھے (اس) زمین کے خزانوں پر مقرر کر دیجیے میں یقیناً (مال کی) حفاظت کرنے والا اور اس کام کا جاننے والا بھی ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یوسف نے کہا کہ مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردو کہ میں محافظ بھی ہوں اور صاحب هعلم بھی
9 Tafsir Jalalayn
(یوسف علیہ السلام) نے کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے کیونکہ میں حفاظت بھی کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ ﴾ یوسف علیہ السلام نے مصلحت عامہ کی خاطر بادشاہ سے مطالبہ کیا۔ ﴿اجْعَلْنِي عَلَىٰ خَزَائِنِ الْأَرْضِ ﴾ ” مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کردیجیے۔“ یعنی مجھے زمین کی پیدا وار، اس کے محاصل کا نگران، محافظ اور منتظم مقرر کردیں ﴿إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ ﴾ ” کیونکہ میں حفاطت بھی کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف بھی ہوں۔“ یعنی جس چیز کا آپ مجھے نگران بنائیں گے میں اس کی حفاظت کروں گا اس میں سے کچھ بھی بے محل استعمال ہو کر ضائع نہیں ہوگا، میں ان محاصل کے داخل خارج کو منضبط کرسکتا ہوں میں ان کے انتظام کی کیفیت کا پورا علم رکھتا ہوں۔ میں یہ بھی خوب جانتا ہوں کہ کسے عطا کرنا ہے کسے محروم رکھنا ہے اور ان میں تصرفات کی پوری طرح دیکھ بھال کرسکتا ہوں۔ یوسف علیہ السلام کی طرف سے اس عہدے کا مطالبہ، عہدے کی حرص کی وجہ سے نہ تھا، بلکہ نفع عام میں رغبت کی وجہ سے تھا۔ یوسف علیہ السلام اپنے بارے میں کفایت اور حفظ و امانت کے متعلق جو کچھ جانتے تھے وہ لوگ نہیں جانتے تھے۔ بنا بریں یوسف علیہ السلام نے بادشاہ مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں زمین کے محاصل کے خزانوں کے انتظام پر مقرر کر دے۔ چنانچہ بادشاہ نے انہیں زمین کے محاصل کے خزانوں کا والی اور منتظم مقرر کردیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
yousuf ney kaha kay : aap mujhay mulk kay khazanon ( kay intizam ) per muqarrar ker-dijiye . yaqeen rakhiye kay mujhay hifazat kerna khoob aata hai , ( aur ) mein ( iss kaam ka ) poora ilm rakhta hun .