Skip to main content

وَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَقَالَ يٰۤاَسَفٰى عَلٰى يُوْسُفَ وَابْيَـضَّتْ عَيْنٰهُ مِنَ الْحُـزْنِ فَهُوَ كَظِيْمٌ

And he turned away
وَتَوَلَّىٰ
اور اس نے منہ پھیرلیا
from them
عَنْهُمْ
ان سے
and said
وَقَالَ
اور بولا
"Alas my grief
يَٰٓأَسَفَىٰ
ہائے افسوس
over
عَلَىٰ
پر
Yusuf!"
يُوسُفَ
یوسف
And became white
وَٱبْيَضَّتْ
اور سفید ہوگئیں
his eyes
عَيْنَاهُ
اس کی دونوں آنکھیں
from
مِنَ
سے
the grief
ٱلْحُزْنِ
غم کی وجہ
and he (was)
فَهُوَ
تو وہ
a suppressor
كَظِيمٌ
سخت غمگین تھے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

پھر وہ ان کی طرف سے منہ پھیر کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ "ہا ئے یوسف!" وہ دل ہی دل میں غم سے گھٹا جا رہا تھا اور اس کی آنکھیں سفید پڑ گئی تھیں

English Sahih:

And he turned away from them and said, "Oh, my sorrow over Joseph," and his eyes became white from grief, for he was [of that] a suppressor.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

پھر وہ ان کی طرف سے منہ پھیر کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ "ہا ئے یوسف!" وہ دل ہی دل میں غم سے گھٹا جا رہا تھا اور اس کی آنکھیں سفید پڑ گئی تھیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور ان سے منہ پھیرا اور کہا ہائے افسوس! یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں وہ غصہ کھا تا رہا،

احمد علی Ahmed Ali

اور اس نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! اور غم سے اس کی آنکھیں سفید ہو گئیں پس وہ سخت غمگین ہوا

أحسن البيان Ahsanul Bayan

پھر ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! (١) ان کی آنکھیں بوجہ رنج و غم کے سفید ہو چکی تھیں (٢) اور وہ غم کو دبائے ہوئے تھے۔

٨٤۔١ یعنی اس تازہ صدمے نے یوسف علیہ السلام کی جدائی کے قدیم صدمے کو بھی تازہ کر دیا۔
٨٤۔٢ یعنی آنکھوں کی سیاہی، مارے غم کے، سفیدی میں بدل گئی تھی۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

پھر ان کے پاس سے چلے گئے اور کہنے لگے ہائے افسوس یوسف (ہائے افسوس) اور رنج والم میں (اس قدر روئے کہ) ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں اور ان کا دل غم سے بھر رہا تھا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

پھر ان سے منھ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! ان کی آنکھیں بوجہ رنج وغم کے سفید ہو چکی تھیں اور وه غم کو دبائے ہوئے تھے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(یہ کہہ کر) ان لوگوں کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف (ہائے یوسف) اور رنج و غم (کی شدت) سے (رو رو کر) ان کی دونوں آنکھیں سفید ہوگئیں اور وہ (باوجود مصیبت زدہ ہونے) کے بڑے ضبط کرنے والے اور خاموش تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ےہ کہہ کر انہوں نے سب سے منھ پھےر لیااور کہا کہ افسوس ہے یوسف کے حال پر اوراتناروئے کہ آنکھیں سفیدہو گئیںاور غم کے گھونٹ پیتے رہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور یعقوب (علیہ السلام) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: ہائے افسوس! یوسف (علیہ السلام کی جدائی) پر اور ان کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں سو وہ غم کو ضبط کئے ہوئے تھے،