(اب یہی حل ہے کہ) تم یوسف (علیہ السلام) کو قتل کر ڈالو یا دور کسی غیر معلوم علاقہ میں پھینک آؤ (اس طرح) تمہارے باپ کی توجہ خالصتًا تمہاری طرف ہو جائے گی اور اس کے بعد تم (توبہ کر کے) صالحین کی جماعت بن جانا،
English Sahih:
Kill Joseph or cast him out to [another] land; the countenance [i.e., attention] of your father will [then] be only for you, and you will be after that a righteous people."
1 Abul A'ala Maududi
چلو یوسفؑ کو قتل کر دو یا اسے کہیں پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ صرف تمہاری ہی طرف ہو جائے یہ کام کر لینے کے بعد پھر نیک بن رہنا"
2 Ahmed Raza Khan
یوسف کو مار ڈالو یا کہیں زمین میں پھینک آؤ کہ تمہارے باپ کا منہ صرف تمہاری ہی طرف رہے اور اس کے بعد پھر نیک ہوجانا
3 Ahmed Ali
یوسف کو مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک دو تاکہ باپ کی توجہ اکیلے تم پر رہے اور اس کے بعد نیک آدمی ہو جانا
4 Ahsanul Bayan
یوسف کو مار ہی ڈالو اسے کسی (نامعلوم) جگہ پھینک دو کہ تمہارے والد کا رخ صرف تمہاری طرف ہی ہو جائے۔ اس کے بعد تم نیک ہو جانا (١)۔
٩۔١ اس سے مراد تائب ہو جانا ہے یعنی کنوئیں میں ڈال کر یا قتل کر کے اللہ سے اس گناہ کے لئے توبہ کرلیں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہوجائے گی۔ اور اس کے بعد تم اچھی حالت میں ہوجاؤ گے
6 Muhammad Junagarhi
یوسف کو تو مار ہی ڈالو یا اسے کسی (نامعلوم) جگہ پھینک دو کہ تمہارے والد کا رخ صرف تمہاری طرف ہی ہو جائے۔ اس کے بعد تم نیک ہو جانا
7 Muhammad Hussain Najafi
یوسف کو قتل کر دو یا کسی اور سرزمین پر پھینک دو۔ تاکہ تمہارے باپ کا رخ (توجہ) صرف تمہاری طرف ہو جائے اس کے بعد تم بھلے آدمی ہو جاؤگے (تمہارے سب کام بن جائیں گے)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تم لوگ یوسف کو قتل کردو یا کسی زمین میں پھینک دو تو باپ کا رخ تمہاری ہی طرف ہوجائے گا اور تم سب ان کے بعد صالح قوم بن جاؤ گے
9 Tafsir Jalalayn
تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالوں یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو جائیگی۔ اور اس کے بعد تم اچھی حالت میں ہوجاؤ گے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿اقْــتُلُوْا یُوْسُفَ اَوِ اطْرَحُوْہُ اَرْضًا ﴾’’یوسف کو مار ڈالو یا اس کو پھینک دو کسی زمین میں‘‘ یعنی کہیں دور علاقے میں لے جا کر اس کو باپ کی نظروں سے دور کردو جہاں وہ اپنے باپ کو نظر نہ آسکے۔ اگر تم نے ان دونوں امور میں سے کسی ایک پر عمل کرلیا۔﴿ یَّخْلُ لَکُمْ وَجْہُ اَبِیْکُمْ﴾’’تو خالص ہوجائے گی تمہارے باپ کی توجہ تمہارے لیے۔‘‘ یعنی وہ تمہارے لیے فارغ ہوگا اور تمہارا باپ تمہارے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آئے گا، کیونکہ وہ اس وقت یوسف کی محبت میں مشغول ہے تمہاری محبت کے لیے اس کے پاس فراغت نہیں۔ ﴿وَتَکُوْنُوْا مِنْۢ بَعْدِہٖ ﴾ ’’اور ہوجانا تم اس کے بعد‘‘ یعنی یہ کام کرنے کے بعد۔﴿ قَوْمًا صٰلِحِیْنَ﴾ ’’نیک لوگ‘‘ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرلینا اور اپنے اس گناہ کی معافی مانگ لینا۔ انہوں نے گناہ کے صدور سے پہلے ہی توبہ کا عزم کیا، تاکہ گناہ کا ارتکاب آسان ہو، اس کی برائی زائل ہو اور اس گناہ پر آمادہ کرنے کے لیے ایک دوسرے میں حوصلہ پیدا کریں۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( abb iss ka hal yeh hai kay ) yousuf ko qatal hi ker daalo , ya ussay kissi aur sarzameen mein phenk aao , takay tumharay walid ki sari tawajjah khalis tumhari taraf hojaye , aur yeh sabb kernay kay baad phir ( tauba ker kay ) naik ban jao .