ایسے لوگوں کے لئے جنہوں نے اپنے رب کا حکم قبول کیا بھلائی ہے، اور جنہوں نے اس کا حکم قبول نہیں کیا اگر ان کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو سو وہ اسے (عذاب سے نجات کے لئے) فدیہ دے ڈالیں (تب بھی) انہی لوگوں کا حساب برا ہوگا، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ نہایت برا ٹھکانا ہے،
English Sahih:
For those who have responded to their Lord is the best [reward], but those who did not respond to Him – if they had all that is in the earth entirely and the like of it with it, they would [attempt to] ransom themselves thereby. Those will have the worst account, and their refuge is Hell, and wretched is the resting place.
1 Abul A'ala Maududi
جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کر لی ہے اُن کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اسے قبول نہ کیا وہ اگر زمین کی ساری دولت کے بھی مالک ہوں اور اتنی ہی اور فراہم کر لیں تو وہ خدا کی پکڑ سے بچنے کے لیے اس سب کو فدیہ میں دے ڈالنے پر تیا ر ہو جائیں گے یہ وہ لوگ ہیں جن سے بری طرح حساب لیا جائے گا اور اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے، بہت ہی برا ٹھکانا
2 Ahmed Raza Khan
جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مانا انہیں کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا اگر زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس جیسا اور ان کی ملِک میں ہوتا تو اپنی جان چھڑانے کو دے دیتے یہی ہیں جن کا برُ ا حساب ہوگا اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور کیا ہی بُرا بچھونا،
3 Ahmed Ali
جنہو ں نے اپنے رب کا حکم مانا ان کے واسطے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا اگر ان کے پاس سارا ہو جو کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی او رہو تو سب جرمانہ میں دینا قبول کریں گے ان لوگو ں کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اوروہ برا ٹھکانا ہے
4 Ahsanul Bayan
جن لوگوں نے اپنے رب کے حکم کی بجاآوری کی ان کے لئے بھلائی ہے اور جن لوگوں نے اس کے حکم کی نافرمانی کی اگر ان کے لئے زمین میں جو کچھ ہے سب کچھ ہو اور اسی کے ساتھ ویسا ہی اور بھی ہو تو وہ سب کچھ اپنے بدلے میں دے دیں (١) یہی ہیں جن کے لئے برا حساب ہے (٢) اور جن کا ٹھکانا جہنم ہے جو بہت بری جگہ ہے۔
١٨۔١ یہ مضمون اس سے قبل بھی دو تین جگہ گزر چکا ہے۔ ١٨۔٢ کیونکہ ان سے ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب لیا جائے گا اور ان کا معاملہ (جس سے حساب میں جرح کی گئی اس کا بچنا مشکل ہوگا، وہ عذاب سے دو چار ہو کر ہی رہے گا) آئینہ دار ہوگا۔ اسی لئے آگے فرمایا اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہوگی۔ اور جنہوں نے اس کو قبول نہ کیا اگر روئے زمین کے سب خزانے ان کے اختیار میں ہوں تو وہ سب کے سب اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور (نجات کے) بدلے میں صرف کرڈالیں (مگر نجات کہاں؟) ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا۔ اور ان کا ٹھکانا بھی دوزخ ہے۔ اور وہ بری جگہ ہے
6 Muhammad Junagarhi
جن لوگوں نے اپنے رب کے حکم کی بجا آوری کی ان کے لئے بھلائی ہے اور جن لوگوں نے اس کی حکم برداری نہ کی اگر ان کے لئے زمین میں جو کچھ ہے سب کچھ ہو اور اسی کے ساتھ ویسا ہی اور بھی ہو تو وه سب کچھ اپنے بدلے میں دے دیں۔ یہی ہیں جن کے لئے برا حساب ہے اور جن کا ٹھکانہ جہنم ہے جو بہت بری جگہ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جن لوگوں نے اپنے پروردگار کی دعوت پر لبیک کہا (اسے قبول کیا) ان کے لئے بھلائی (ہی بھلائی) ہے اور جنہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔ تو اگر ان کو روئے زمین کی سب دولت مل جائے اور اس کے ساتھ اتنی ہی اور ان کے اختیار میں آجائے تو یہ لوگ اسے اپنے بدلے (عذاب سے بچنے کے لیے) بطور فدیہ دے دیں۔ یہی لوگ ہیں جن کا سخت حساب ہوگا۔ اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور (وہ) کیا ہی برا ٹھکانا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو لوگ پروردگار کی بات کو قبول کرلیتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور جو اس کی بات کو قبول نہیں کرتے انہیں زمین کے سارے خزانے بھی مل جائیں اور اسی قدر اور بھی مل جائے تو یہ بطور فدیہ دے دیں گے لیکن ان کے لئے بدترین حساب ہے اور ان کا ٹھکانا جہّنم ہے اور وہ بہت بفِا ٹھکانا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہوگی اور جنہوں نے اس کو قبول نہ کیا اگر روئے زمین کے سب خزانے ان کے اختیار میں ہوں تو وہ سب کے سب اور ان کے ساتھ ہی اتنے اور (نجات کے) بدلے میں صرف کر ڈالیں (مگر نجات کہاں ؟ ) ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا۔ اور ان کا ٹھکانہ بھی دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے حق کو باطل سے واضح کردیا، تو اب فرما رہا ہے کہ لوگ دو اقسام میں تقسیم ہیں : (1) اپنے رب کی دعوت پر لبیک کہنے والے، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ثواب کا ذکر فرمایا۔ (2) اپنے رب کی دعوت پر لبیک نہ کہنے والے، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے عذاب کا ذکر فرمایا۔ ﴿ لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ ﴾ ” ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا“ یعنی جن کے دل علم و ایمان کے سامنے سرافگندہ ہیں اور ان کے جوارح امرونہی پر عمل پیرا ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے جو کچھ چاہتا ہے وہ اس کی مراد کی موافقت کرتے ہیں۔ ﴿الْحُسْنَىٰ ﴾ ” بھلائی ہے۔“ یعنی اچھی حالت اور اچھا ثواب ان کی صفات جلیل ترین، ان کے مناقب بہترین اور ان کے لئے دنیاوی اور اخروی ثواب ہے جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کا گزر ہوا ہے۔ ﴿وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ ﴾ ” اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا“ یعنی ان کے سامنے مثالیں بیان کرنے اور حق واضح کرنے کے بعد بھی انہوں نے اپنے رب کی آواز پر لبیک نہ کہا، ان کی حالت اچھی نہ ہوگی۔ ﴿لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ﴾ ” اگر ان کے پاس ہو جو کچھ کہ زمین میں ہے سارا“ یعنی زمین کا تمام سونا چاندی وغیرہ ﴿وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ﴾ ” اور اتنا ہی اس کے ساتھ اور، تو سب دے ڈالیں اپنے بدلے میں“ یعنی قیامت کے روز کے عذاب سے بچنے کے لئے فدیہ میں، تو ان سے یہ سب کچھ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور یہ مال انہیں حاصل بھی کہاں سے ہوگا؟ ﴿أُولَـٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ ﴾ ” ان کے لئے ہے برا حساب“ یعنی یہ حساب ہر اس بد اعمالی کے بارے میں ہوگا جس کا انہوں نے دنیا میں ارتکاب کیا تھا اور بندوں کے جو حقوق ضائع کئے تھے، ان کی تمام بد اعمالیاں لکھ کر محفوظ کرلی گئی ہیں۔ وہ پکار اٹھیں گے۔ ﴿يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا ﴾(الکھف:18؍49) ” ہائے ہماری بدبختی ! یہ کیسی کتاب ہے جو کسی چھوٹی بات کو لکھنے سے چھوڑتی ہے نہ کسی بڑی بات کو، اور وہ اپنے تمام اعمال کو موجود پائیں گے جو انہوں نے سرانجام دیئے ہوں گے اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ “ ﴿وَ ﴾ ” اور“ یعنی اس برے حساب کتاب کے بعد ﴿مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ ﴾ ” ان کا ٹھکانا جہنم ہے“ جس میں ہر قسم کا عذاب جمع ہے۔ مثلاً شدید بھوک، درد ناک پیاس، بھڑکتی ہوئی آگ، کھانے کو تھوہر، ٹھٹھرا دینے والی سردی، خار دار جھاڑ اور عذاب کی وہ تمام اقسام جن کا اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ ﴿وَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴾ ” اور وہ بری جگہ ہے۔“ یعنی ان کا مسکن اور ٹھکانا بدترین ہوگا۔
11 Mufti Taqi Usmani
bhalai unhi logon kay hissay mein hai jinhon ney apney rab ka kehna maana hai , aur jinhon ney uss ka kehna nahi maana , agar unn kay paas duniya bhar ki sari cheezen bhi hon gi , balkay itni hi aur bhi , to woh ( qayamat kay din ) apni jaan bachaney kay liye woh sabb kuch denay ko tayyar hojayen gay . inn logon kay hissay mein buri tarah ka hisab hai , aur inn ka thikana jahannum hai , aur woh boht bura thikana hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
ذوالقرنین نیکوں بدوں کا انجام بیان ہو رہا ہے۔ اللہ رسول کو ماننے والے، احکام کے پابند، خبروں پر یقین رکھنے والے تو نیک بدلہ پائیں گے۔ ذوالقرنین (رح) نے فرمایا تھا کہ ظلم کرنے والے کو ہم بھی سزا دیں گے اور اللہ کے ہاں بھی سخت عذاب دیا جائے گا اور ایماندار اور نیک اعمال لوگ بہترین بدلہ پائیں گے اور ہم بھی ان سے نرمی کی باتیں کریں گے۔ اور آیت میں فرمان ربی ہے نیکوں کے لئے نیک بدلہ ہے اور زیادتی بھی۔ پھر فرماتا ہے جو لوگ اللہ کی باتیں نہیں مانتے یہ قیامت کے دن ایسے عذابوں کو دیکھیں گے کہ اگر ان کے پاس ساری زمین بھر کر سونا ہو تو وہ اپنے فدیے میں دینے کے لئے تیار ہوجائیں بلکہ اس جتنا اور بھی۔ مگر قیامت کے روز نہ فدیہ ہوگا، نہ بدلہ، نہ عوض، نہ معاوضہ۔ ان سے سخت باز پرس ہوگی ایک ایک چھلکے اور ایک ایک دانے کا حساب لیا جائے گا حساب میں پورے نہ اتریں کم تو عذاب ہوگا۔ جہنم ان کا ٹھکانا ہوگا جو بدترین جگہ ہوگی۔