اور ناپاک بات کی مثال اس ناپاک درخت کی سی ہے جسے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے، اسے ذرا بھی قرار (و بقا) نہ ہو،
English Sahih:
And the example of a bad word is like a bad tree, uprooted from the surface of the earth, not having any stability.
1 Abul A'ala Maududi
اور کلمہ خبیثہ کی مثال ایک بد ذات درخت کی سی ہے جو زمین کی سطح سے اکھاڑ پھینکا جاتا ہے، اُس کے لیے کوئی استحکام نہیں ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور گندی بات کی مثال جیسے ایک گندہ پیڑ کہ زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا اب اسے کوئی قیام نہیں
3 Ahmed Ali
اور ناپاک کلمہ کی مثال ایک ناپاک درخت کی سی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے اسے کچھ ٹھیراؤ نہیں ہے
4 Ahsanul Bayan
اور ناپاک بات کی مثال ایسے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ ہی اوپر سے اکھاڑ لیا گیا۔ اسے کچھ ثبات تو ہے نہیں (١)۔
٢٦۔١ کلمئہ خبیثہ سے مراد کفر اور شجرہ خبیثہ سے حنظل (اندرائن) کا درخت مراد ہے۔ جس کی جڑ زمین کے اوپر ہی ہوتی ہے اور ذرا سے اشارے سے اکھڑ جاتی ہے۔ یعنی کافر کے اعمال بالکل بےحیثیت۔ نہ وہ آسمان پر چڑھتے ہیں، نہ اللہ کی بارگاہ میں وہ قبولیت کا درجہ پاتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے (نہ جڑ مستحکم نہ شاخیں بلند) زمین کے اوپر ہی سے اکھیڑ کر پھینک دیا جائے گا اس کو ذرا بھی قرار (وثبات) نہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور ناپاک بات کی مثال گندے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ ہی اوپر سے اکھاڑ لیا گیا۔ اسے کچھ ﺛبات تو ہے نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور کلمۂ خبیثہ (ناپاک کلمہ) کی مثال شجرۂ خبیثہ (ناپاک درخت) کی سی ہے جسے زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا جائے اور اس کے لئے ثبات و قرار نہ ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور کلمہ خبیثہ کی مثال اس شجرہ خبیثہ کی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے اور اس کی کوئی بنیاد نہ ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے (نہ جڑ مستحکم نہ شاخیں بلند) زمین کے اوپر ہی سے اکھیڑ کر پھینک دیا جائے اسکو ذرا بھی قرار (وثبات) نہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلمۂ توحید کی ضد کلمۂ کفر اور اس کی شاخوں کا ذکر فرمایا۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ﴾ ”اور گندی بات کی مثال، جیسے گندادرخت ہے“ جو کھانے اور ذائقے میں بدترین درخت ہے اور اس سے مراد اندرائن وغیرہ کا پودا ہے ﴿اجْتُثَّتْ﴾ یعنی اس پودے کو اکھاڑ لیا گیا ﴿مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ﴾ ” زمین کے اوپر سے، اس کو کوئی ٹھہراؤ نہیں“ یعنی اس پودے کو ثبات حاصل نہیں اس پودے کی رگیں نہیں ہیں جو اس کو سہارا دے کر کھڑا کرسکیں اور نہ یہ کوئی اچھا پھل لاتا ہے بلکہ اس میں پھل پایا بھی جاتا ہے تو انتہائی بدذائقہ۔ اسی طرح کفر اور گناہ کی بات قلب میں کوئی فائدہ مند مضبوطی اور ثبات پیدا نہیں کرتی، اس کا ثمرہ بھی قول خبیث اور عمل خبیث کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جو اس کو تکلیف دیتا ہے۔ اس بندے کی طرف سے کوئی عمل صالح اللہ تعالیٰ کی طرف بلند نہیں ہوتا۔ اس قول وعمل سے وہ خود منتفع ہوتا ہے نہ کوئی اور۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur napak kalmay ki misal aik kharab darkht ki tarah hai jissay zameen kay oopper hi oopper say ukhaar liya jaye , uss mein zara bhi jamao naa ho .