البتہ میں ضرور خوبصورت بنا دوں گا۔ البتہ میں ضرور مزین کردوں گا
to them
لَهُمْ
ان کے لیے
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین
and I will mislead them
وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ
اور البتہ میں ضرور بہکاؤں گا ان کو
all
أَجْمَعِينَ
سب کے سب کو
طاہر القادری:
ابلیس نے کہا: اے پروردگار! اس سبب سے جو تو نے مجھے گمراہ کیا میں (بھی) یقیناً ان کے لئے زمین میں (گناہوں اور نافرمانیوں کو) خوب آراستہ و خوش نما بنا دوں گا اور ان سب کو ضرور گمراہ کر کے رہوں گا،
English Sahih:
[Iblees] said, "My Lord, because You have put me in error, I will surely make [disobedience] attractive to them [i.e., mankind] on earth, and I will mislead them all.
وہ بولا "میرے رب، جیسا تو نے مجھے بہکایا اُسی طرح اب میں زمین میں اِن کے لیے دل فریبیاں پیدا کر کے اِن سب کو بہکا دوں گا
2 Ahmed Raza Khan
بولا اے رب میرے! قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں انہیں زمین میں بھلاوے دوں گا اور ضرور میں ان سب کو بے راہ کروں گا
3 Ahmed Ali
کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھے گمراہ لیا ہے البتہ ضرور ضرور میں زمین میں انہیں ان کے گناہوں کو مرغوب کر کے دکھاؤں گا اور ان سب کو گمراہ کروں گا
4 Ahsanul Bayan
(شیطان نے) کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اس نے) کہا کہ پروردگار جیسا تونے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں) کو آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا
6 Muhammad Junagarhi
(شیطان نے) کہا کہ اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراه کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی
7 Muhammad Hussain Najafi
اس نے کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے تو میں بھی زمین میں ان (بندوں) کے لئے گناہوں کو خوشنما بناؤں گا اور سب کو گمراہ کروں گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس نے کہا کہ پروردگار جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں ان بندوں کے لئے زمین میں ساز و سامان آراستہ کروں گا اور سب کو اکٹھا گمراہ کروں گا
9 Tafsir Jalalayn
(اس نے) کہا پروردگار جیسا تو نے مجھے راستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لئے (گناہوں کو) آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” شیطان نے کہا، اب رب، جیسے تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں بھی ان سب کو بہاریں دکھلاؤں گا زمین میں“ یعنی میں ان کے سامنے دنیا کو آراستہ کروں گا، میں ان کو اس بات پر آمادہ کروں گا کہ وہ دنیا کو آخرت پر ترجیح دیں یہاں تک کہ وہ ہر گناہ کرنے لگ جائیں گے۔ ﴿وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ﴾ ” اور ان سب کو بہکا دوں گا“ یعنی میں تمام انسانوں کو راہ راست پر چلنے سے روک دوں گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
kehney laga : ya rab ! chunkay tu ney mujhay gumrah kiya hai , iss liye abb mein qasam khata hun kay inn insanon kay liye duniya mein dilkashi peda kerun ga , aur inn sabb ko gumrah ker kay rahun ga ,
12 Tafsir Ibn Kathir
ابلیس کے سیاہ کارنامے ابلیس کی سرکشی بیان ہو رہی ہے کہ اس نے اللہ کے گمراہ کرنے کی قسم کھا کر کہا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس نے کہا کہ چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں بھی اولاد آدم کے لئے زمین میں تیری نافرمانیوں کو خوب زینت دار کر کے دکھاؤں گا۔ اور انہیں رغبت دلا دلا کر نافرمانیوں میں مبتلا کروں گا، جہاں تک ہو سکے گا کوشش کروں گا کہ سب کو ہی بہکا دوں۔ لیکن ہاں تیرے خالص بندے میرے ہاتھ نہیں آسکتے۔ ایک اور آیت میں بھی ہے کہ گو تو نے اسے مجھ پر برتری دی ہے لیکن اب میں بھی اس کی اولاد کے پیچھے پڑجاؤں گا، چاہے کچھ تھوڑے سے چھوٹ جائیں باقی سب کو ہی لے ڈوبوں گا۔ اس پر جواب ملا کہ تم سب کا لوٹنا تو میری ہی طرف ہے۔ اعمال کا بدلہ میں ضرور دوں گا نیک کو نیک بد کو بد جیسے فرمان ہے کہ تیرا رب تاک میں ہے۔ غرض لوٹنا اور اور لوٹنے کا راستہ اللہ ہی کی طرف ہے۔ علیٰ کی ایک قرأت علیٰ بھی ہے۔ جسے آیت ( وَاِنَّهٗ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ ۭ ) 43 ۔ الزخرف :4) میں ہے یعنی بلند لیکن پہلی قرأت مشہور ہے۔ جن بندوں کو میں نے ہدایت پر لگا دیا ہے ان پر تیرا کوئی زور نہیں ہاں تیرا زور تیرے تابعداروں پر ہے۔ یہ استثناء منقطع ہے۔ ابن جریر میں ہے کہ بستیوں سے باہر نبیوں کی مسجدیں ہوتی تھیں۔ جب وہ اپنے رب سے کوئی خاص بات معلوم کرنا چاہتے تو وہاں جا کر جو نماز مقدر میں ہوتی ادا کر کے سوال کرتے۔ ایک دن ایک نبی کے اور اس کے قبلہ کے درمیان شیطان بیٹھ گیا۔ اس نبی نے تین بار کہا آیت (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) ۔ شیطان نے کہا اے اللہ کے نبی آخر آپ میرے داؤ سے کیسے بچ جاتے ہیں ؟ نبی نے کہا تو بتا کہ تو بنی آدم پر کس داؤ سے غالب آجاتا ہے ؟ آخر معاہدہ ہوا کہ ہر ایک صحیح چیز دوسرے کو بتادے تو نبی اللہ نے کہا سن اللہ کا فرمان ہے کہ میرے خاص بندوں پر تیرا کوئی اثر نہیں۔ صرف ان پر جو خود گمراہ ہوں اور تیری ماتحتی کریں۔ اس اللہ کے دشمن نے کہا یہ آپ نے کیا فرمایا اسے تو میں آپ کی پیدائش سے بھی پہلے سے جانا ہوں، نبی نے کہا اور سن اللہ کا فرمان ہے کہ جب شیطانی حرکت ہو تو اللہ سے پناہ طلب کر، وہ سننے جاننے والا ہے۔ واللہ تیری آہٹ پاتے ہی میں اللہ سے پناہ چاہ لیتا ہوں۔ اس نے کہا سچ ہے اسی سے آپ میرے پھندے میں نہیں پھنستے۔ نبی اللہ (علیہ السلام) نے فرمایا اب تو بتا کہ تو ابن آدم پر کسے غالب آجاتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں اسے غصے اور خواہش کے وقت دبوچ لیتا ہوں۔ پھر فرماتا ہے کہ جو کوئی بھی ابلیس کی پیروی کرے، وہ جہنمی ہے۔ یہی فرمان قرآن سے کفر کرنے والوں کی نسبت ہے۔ پھر ارشاد ہوا کہ جہنم کے کئی ایک دروازے ہیں ہر دروازے سے جانے والا ابلیسی گروہ مقرر ہے۔ اپنے اپنے اعمال کے مطابق ان کے لئے دروازے تقسیم شدہ ہیں۔ حضرت علی (رض) نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا جہنم کے دروازے اس طرح ہیں یعنی ایک پر ایک۔ اور وہ سات ہیں ایک کے بعد ایک کر کے ساتوں دروازے پر ہوجائیں گے۔ عکرمہ (رض) فرماتے ہیں سات طبقے ہیں۔ ابن جریر سات دروازوں کے یہ نام بتلاتے ہیں۔ جہنم۔ نطی۔ حطمہ۔ سعیر۔ سقر۔ حجیم۔ ھاویہ۔ ابن عباس (رض) سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ قتادہ (رح) کہتے ہیں یہ باعتبار اعمال ان کی منزلیں ہیں۔ ضحاک کہتے ہیں مثلا ایک دروازہ یہود کا، ایک نصاری کا، ایک صابیوں کا، ایک مجوسیوں کا، ایک مشرکوں کافروں کا، ایک منافقوں کا، ایک اہل توحید کا، لیکن توحید والوں کو چھٹکارے کی امید ہے باقی سب نامید ہوگئے ہیں۔ ترمذی میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بعض دوزخیوں کے ٹخنوں تک آگ ہوگی، بعض کی کمر تک، بعض کی گردنوں تک، غرض گناہوں کی مقدار کے حساب سے۔