اور اگر تم (اپنی تنگ دستی کے باعث) ان (مستحقین) سے گریز کرنا چاہتے ہو اپنے رب کی جانب سے رحمت (خوش حالی) کے انتظار میں جس کی تم توقع رکھتے ہو تو ان سے نرمی کی بات کہہ دیا کرو،
English Sahih:
And if you [must] turn away from them [i.e., the needy] awaiting mercy from your Lord which you expect, then speak to them a gentle word.
1 Abul A'ala Maududi
اگر اُن سے (یعنی حاجت مند رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں سے) تمہیں کترانا ہو، اس بنا پر کہ ابھی تم اللہ کی اُس رحمت کو جس کے تم امیدوار ہو تلاش کر رہے ہو، تو انہیں نرم جواب دے دو
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر تو ان سے منہ پھیرے اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کی تجھے امید ہے تو ان سے آسان بات کہہ
3 Ahmed Ali
اوراگر تجھے اپنے رب کے فضل کے انتظار میں کہ جس کی تجھے امید ہے منہ پھیرنا پڑے تو ان سے نرم بات کہہ دے
4 Ahsanul Bayan
اور اگر تجھے ان سے منہ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی رحمت کی جستجو میں، جس کی امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیے کہ عمدگی اور نرمی سے انہیں سمجھا دے (١)۔
٢٨۔١ یعنی مالی استطاعت کے فقدان کی وجہ سے، جس کے دور ہونے کی اور کشائش رزق کی تو اپنے رب سے امید رکھتا ہے۔ اگر تجھے غریب رشتے داروں، مسکینوں اور ضرورت مندوں سے اعراض کرنا یعنی اظہار معذرت کرنا پڑے تو نرمی اور عمدگی کے ساتھ معذرت کر، یعنی جواب بھی دیا جائے تو نرمی اور پیار و محبت کے لہجے میں نہ کہ ترشی اور بد اخلاقی کے ساتھ، جیسا کہ عام طور پر لوگ ضرورت مندوں اور غریبوں کے ساتھ کرتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر تم نے اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی فراخ دستی) کے انتظار میں جس کی تمہیں امید ہو ان (مستحقین) کی طرف توجہ نہ کرسکو اُن سے نرمی سے بات کہہ دیا کرو
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر تجھے ان سے منھ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی اس رحمت کی جستجو میں، جس کی تو امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیئے کہ عمدگی اور نرمی سے انہیں سمجھا دے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر تمہیں ان لوگوں سے پہلوتہی کرنی پڑے اس انتظار میں کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے رحمت (کشائش) آئے جس کے تم امیدوار ہو تو ان سے نرم انداز میں بات کرو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اگر تم کو اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کے تم امیدوار ہو ان افراد سے کنارہ کش بھی ہونا پڑے تو ان سے نرم انداز سے گفتگو کرنا
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر تم اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی فراخ دستی) کے انتظار میں جس کی تمہیں امید ہو ان (مستحقین) کی طرف توجہ نہ کرسکو تو ان سے نرمی سے بات کہہ دیا کرو
10 Tafsir as-Saadi
پس فرمایا : ﴿وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا ﴾ ’’اگر تو اعراض کرے ان سے اپنے رب کی مہربانی کے انتظار میں جس کی تجھ کو امید ہے‘‘ یعنی اگر تم ان کو عطا نہیں کرتے اور تم اس کو کسی ایسے وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہو جب اللہ تمہیں خوشحالی عطا کرے۔ ﴿فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا﴾ ’’تو کہہ ان کو نرم بات‘‘ یعنی ان سے نرم لہجے میں بات کرو اور اچھا وعدہ کہ جب بھی گنجائش ہوئی تو ان کو عطا کیا جائے گا اور اس وقت عطا کرنا ممکن نہ ہونے پر ان سے معذرت کرے تاکہ جب وہ تمہارے پاس سے واپس جائیں تو ان کے دل مطمئن ہوں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى﴾ (البقرۃ : 2؍263) ’’صدقہ دینے کے بعد ایذا پہنچانے سے تو یہ بہتر ہے کہ نرم بات کہہ دی جائے اور کسی ناگوار بات پر چشم پوشی کی جائے۔‘‘ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر لطف و کرم ہے کہ اس نے ان کو رحمت اور رزق کا انتظار کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ یہ انتظار عبادت ہے۔ اسی طرح ضرورت مندوں کے ساتھ گنجائش اور فراخدستی کے وقت عطا کرنے کا وعدہ کرنا بھی عبادت ہے کیونکہ نیک کام کا ارادہ بھی نیکی ہے۔ اس لئے انسان کو چاہیے کہ مقدور بھر نیکی کرتا رہے اور جس نیک کام پر اسے قدرت نہیں اسے کرنے کی نیت رکھے تاکہ اسے ثواب ملتا رہے اور شاید اللہ تعالیٰ اس کی امید کے سبب سے اس کے لئے آسانی پیدا کر دے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar kabhi tumhen inn ( rishta daaron , miskeeno aur musfiron ) say iss liye mun pherna parray kay tumhen Allah ki mutawaqqay rehmat ka intizar ho to aesay mein unn kay sath narmi say baat kerliya kero .