Skip to main content

وَلَـقَدْ كَرَّمْنَا بَنِىْۤ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا

And certainly
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
We have honored
كَرَّمْنَا
عزت بخشی ہم نے
(the) children of Adam
بَنِىٓ
بنی
(the) children of Adam
ءَادَمَ
آدم کو
and We carried them
وَحَمَلْنَٰهُمْ
اور سوار کیا ہمنے ان کو
on
فِى
میں
the land
ٱلْبَرِّ
خشکی
and the sea
وَٱلْبَحْرِ
اور سمندر میں
and We have provided them
وَرَزَقْنَٰهُم
اور رزق دیا ہم نے ان کو
of
مِّنَ
سے
the good things
ٱلطَّيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزوں میں (سے)
and We preferred them
وَفَضَّلْنَٰهُمْ
اور فضیلت دی ہم نے ان کو
over
عَلَىٰ
اوپر
many
كَثِيرٍ
بہت ساروں کے
of those whom
مِّمَّنْ
ان میں سے جو
We have created
خَلَقْنَا
پیدا کئے ہم نے
(with) preference
تَفْضِيلًا
فضیلت دینا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یہ تو ہماری عنایت ہے کہ ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی

English Sahih:

And We have certainly honored the children of Adam and carried them on the land and sea and provided for them of the good things and preferred them over much of what We have created, with [definite] preference.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یہ تو ہماری عنایت ہے کہ ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اور ان کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا

احمد علی Ahmed Ali

اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے اور خشکی اور دریا میں اسے سوار کیا اور ہم نے انہیں ستھری چیزو ں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں فضیلت عطا کی

أحسن البيان Ahsanul Bayan

یقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی (١) اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں (٢) دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں کی روزیاں (٣) دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی (٤)۔

٧٠۔ ا یہ شرف اور فعل، بحیثیت انسان کے، ہر انسان کو حاصل ہے چاہے مومن ہو یا کافر۔ کیونکہ یہ شرف دوسری مخلوقات، حیوانات، جمادات و نباتات وغیرہ کے مقابلے میں ہے۔ اور یہ شرف متعدد اعتبار سے ہے جس طرح کی شکل و صورت، قدو قامت اور ہیئت اللہ تعالٰی نے انسان کو عطا کی ہے، وہ کسی دوسری مخلوق کو حاصل نہیں، جو عقل انسان کو دی گئی ہے، جس کے ذریعے سے اس نے اپنے آرام و راحت کے لئے بیشمار چیزیں ایجاد کیں۔ حیوانات وغیرہ اس سے محروم ہیں۔ علاوہ ازیں اسی عقل سے صحیح، مفید و مضر اور حسین قبیح کے درمیان تمیز کرنے پر قادر ہے۔ علاوہ ازیں کائنات کی تمام چیزوں کو اللہ تعالٰی نے انسان کی خدمت پر لگا رکھا ہے۔ چاند سورج، ہوا، پانی اور دیگر بیشمار چیزیں ہیں جن سے انسان فیض یاب ہو رہا ہے۔
٧٠۔٢ خشکی میں گھوڑوں خچروں، گدھوں اونٹوں اور اپنی تیار کردہ سواریوں (ریلیں، گاڑیاں، بسیں، ہوائی جہاز، سائیکل اور موٹر سائیکل وغیرہ) پر سوار ہوتا ہے اور اسی طرح سمندر میں کشتیاں اور جہاز ہیں جن پر وہ سوار ہوتا ہے اور سامان لاتا لے جاتا ہے۔
٧٠۔٣ انسان کی خوراک کے لئے جو غلہ جات، میوے اور پھل ہیں سب اسی نے پیدا کئے اور ان میں جو جو لذتیں، ذائقے اور قوتیں رکھیں ہیں۔ انواع اقسام کے کھانے، یہ لذیذ و مرغوب پھل اور یہ قوت بخش اور مفرح مرکبات و مشروبات اور خمیرے اور معجونات، انسان کے علاوہ اور کس مخلوق کو حاصل ہیں؟
٧٠۔٤ مذکورہ تفصیل سے انسان کی، بہت سی مخلوقات پر، فضیلت اور برتری واضح ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یقیناً ہم نے اوﻻد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزه چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

بے شک ہم نے اولادِ آدم کو بڑی عزت و بزرگی دی ہے اور ہم نے انہیں خشکی اور تری میں سوار کیا (سواریاں دیں) پاک و پاکیزہ چیزوں سے روزی دی اور انہیں اپنی مخلوقات پر (جو بہت ہیں) فضیلت دی۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ہم نے بنی آدم کو کرامت عطا کی ہے اور انہیں خشکی اور دریاؤں میں سواریوں پر اٹھایا ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سوں پر فضیلت دی ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور بیشک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری (یعنی شہروں اور صحراؤں اور سمندروں اور دریاؤں) میں (مختلف سواریوں پر) سوار کیا اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے فضیلت دے کر برتر بنا دیا،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

انسان پر اللہ کے انعامات
سب سے اچھی پیدائش انسان کی ہے جیسے فرمان ہے آیت ( لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْٓ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ ۝ۡ) 95 ۔ التین ;4) ہم نے انسان کو بہترین مسافت پر پیدا کیا ہے۔ وہ اپنے پیروں پر سیدھا کھڑا ہو کر صحیح چال چلتا ہے، اپنے ہاتھوں سے تمیز کے ساتھ اپنی غذا کھاتا ہے اور حیوانات ہاتھ پاؤں سے چلتے ہیں منہ سے چارہ چگتے ہیں۔ پھر اسے سمجھ بوجھ دی ہے جس سے نفع نقصان بھلائی برائی سوچتا ہے۔ دینی دنیوی فائدہ معلوم کرلیتا ہے۔ اس کی سواری کے لئے خشکی میں جانور چوپائے گھوڑے خچر اونٹ وغیرہ۔ اور تری کے سفر کے لئے اسے کشتیاں بنانی سکھا دیں۔ اسے بہترین، خوشگوار اور خوش ذائقہ کھانے پینے کی چیزیں دیں۔ کھیتیاں ہیں، پھل ہیں، گوشت ہیں، دودھ ہیں اور بہترین بہت سی ذائقے دار لذیذ مزیدار چیزیں۔ پھر عمدہ مکانات رہنے کو، اچھے خوشنما لباس پہننے کو، قسم قسم کے، رنگ برنگ کے، یہاں کی چیزیں یہاں لے جانے لے آنے کے اسباب اس کے لئے مہیا کر دئے اور مخلوق میں سے عموما ہر ایک پر اسے برتری بخشی۔ اس آیت کریمہ سے امر پر استدلال کیا گیا ہے کہ انسان فرشتوں سے افضل ہے۔ حضرت زید بن اسلم کہتے ہیں کہ فرشتوں نے کہا اے اللہ تو نے اولاد آدم کو دنیا دے رکھی ہے کہ وہ کھاتے پیتے ہیں اور موج مزے کر رہے ہیں تو تو اس کے بدلے ہمیں آخرت میں ہی عطا فرما کیونکہ ہم اس دنیا سے محروم ہیں۔ اس کے جواب میں اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم اس کی نیک اولاد کو جسے میں نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اس کے برابر میں ہرگز نہ کروں گا جسے میں نے کلمہ کن سے پیدا کیا ہے۔ یہ روایت مرسل ہے۔ لیکن اور سند سے متصل بھی مروی ہے ابن عساکر میں ہے کہ فرشتوں نے کہا اے ہمارے پروردگار ہمیں بھی تو نے پیدا کیا اور بنو آدم کا خالق بھی تو ہی ہے انہیں تو کھانا پینا دے رہا، کپڑے لتے وہ پہنتے ہیں، نکاح شادیاں وہ کرتے ہیں، سورایاں ان کے لے ہیں، راحت و آرام انہیں حاصل ہے، ان میں سے کسی چیز کے حصے دار ہم نہیں۔ خیر یہ اگر دنیا میں ان کے لئے ہے تو یہ چیزیں آخرت میں تو ہمارے لئے کر دے۔ اس کے جواب میں جناب باری تعالیٰ نے فرمایا جسے میں نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ہے اور اپنی روح جس میں میں نے پھونکی ہے اس میں اس جیسا نہ کروں گا جسے میں نے کہہ دیا کہ ہوجاؤ وہ ہوگیا۔ طبرانی میں ہے قیامت کے دن ابن آدم سے زیادہ بزرگ اللہ کے ہاں کوئی نہ ہوگا۔ پوچھا گیا کہ فرشتے بھی نہیں ؟ فرمایا فرشتے بھی نہیں وہ تو مجبور ہیں جیسے سورج چاند۔ یہ روایت بہت ہی غریب ہے۔