Skip to main content

يَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍ ۢبِاِمَامِهِمْ ۚ فَمَنْ اُوْتِىَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖ فَاُولٰۤٮِٕكَ يَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا

(The) Day
يَوْمَ
جس دن
We will call
نَدْعُوا۟
ہم پکاریں گے
all
كُلَّ
سب
human beings
أُنَاسٍۭ
لوگوں کو
with their record
بِإِمَٰمِهِمْۖ
ساتھ ان کے لیڈر کے/ پیشوا کے
then whoever
فَمَنْ
تو جو کوئی
is given
أُوتِىَ
دیا گیا
his record
كِتَٰبَهُۥ
کتاب اپنی
in his right hand
بِيَمِينِهِۦ
اپنے دائیں ہاتھ میں
then those
فَأُو۟لَٰٓئِكَ
تو یہی لوگ
will read
يَقْرَءُونَ
پڑھیں گے
their records
كِتَٰبَهُمْ
کتاب اپنی
and not
وَلَا
اور نہ
they will be wronged
يُظْلَمُونَ
وہ ظلم کئے جائیں گے
(even as much as) a hair on a date seed
فَتِيلًا
دھاگے برابر

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

پھر خیال کرو اس دن کا جب کہ ہم ہر انسانی گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اُس وقت جن لوگوں کو ان کا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنا کارنامہ پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا

English Sahih:

[Mention, O Muhammad], the Day We will call forth every people with their record [of deeds]. Then whoever is given his record in his right hand – those will read their records, and injustice will not be done to them, [even] as much as a thread [inside the date seed].

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

پھر خیال کرو اس دن کا جب کہ ہم ہر انسانی گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اُس وقت جن لوگوں کو ان کا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنا کارنامہ پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا

احمد علی Ahmed Ali

جس دن ہم ہر فرقہ کو ان کے سرداروں کے ساتھ بلائیں گے سوجسے اس کا اعمال نامہ ا سکے داہنے ہاتھ میں دیا گیا سو وہ لوگ اپنا اعمال نامہ پڑھیں گے اور وہ تاگے کے برابر ظلم نہیں کئے جائیں گے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے پیشوا سمیت (١) بلائیں گے۔ پھر جن کا بھی اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وہ تو شوق سے اپنا نامہ اعمال پڑھنے لگیں گے اور دھاگے کے برابر (ذرہ برابر) بھی ظلم نہ کئے جائیں گے (٢)۔

٧١۔١ اِ مَام کے معنی پیشوا، لیڈر اور قائد کے ہیں، یہاں اس سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد پیغمبر ہے یعنی ہر امت کو اس کے پیغمبر کے حوالے سے پکارا جائے گا، بعض کہتے ہیں، اس سے آسمانی کتاب مراد ہے جو انبیاء کے ساتھ نازل ہوتی رہیں۔ یعنی اے اہل تورات! اے اہل انجیل! اور اے اہل قرآن! وغیرہ کہہ کر پکارا جائے گا بعض کہتے ہیں یہاں 'امام سے مراد نامہ اعمال ہے یعنی ہر شخص کو جب بلایا جائے گا تو اس کا نامہ اعمال اس کے ساتھ ہوگا اور اس کے مطابق اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اسی رائے کو امام ابن کثیر اور امام شوکانی نے ترجیح دی ہے۔
٧١۔٢ فَتِیل اس جھلی یا تاگے کو کہتے ہیں جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے یعنی ذرہ برابر ظلم نہیں ہوگا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

جس دن ہم سب لوگوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے۔ تو جن (کے اعمال) کی کتاب ان کے داہنے ہاتھ میں دی جائے گی وہ اپنی کتاب کو (خوش ہو ہو کر) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہ ہوگا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے پیشوا سمیت بلائیں گے۔ پھر جن کا بھی اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وه تو شوق سے اپنا نامہٴ اعمال پڑھنے لگیں گے اور دھاگے کے برابر (ذره برابر) بھی ﻇلم نہ کئے جائیں گے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اس دن (کو یاد کرو) جب ہم (ہر دور کے) تمام انسانوں کو انکے امام (پیشوا) کے ساتھ بلائیں گے پس جس کسی کو اس کا نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو یہ لوگ اپنا صحیفۂ اعمال (خوش خوش) پڑھیں گے اور ان پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

قیامت کا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانی کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اور اس کے بعد جن کا نامئہ اعمال ان کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اپنے صحیفہ کو پڑھیں گے اور ان پر ریشہ برابر ظلم نہیں ہوگا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

وہ دن (یاد کریں) جب ہم لوگوں کے ہر طبقہ کو ان کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے، سو جسے اس کا نوشتۂ اَعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا پس یہ لوگ اپنا نامۂ اعمال (مسرت و شادمانی سے) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

الکتاب ہی ہدایت و امام ہے
امام سے مراد یہاں نبی ہیں ہر امت قیامت کے دن اپنے نبی کے ساتھ بلائی جائے گی جیسے اس آیت میں ہے ( وَلِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ ۚ فَاِذَا جَاۗءَ رَسُوْلُھُمْ قُضِيَ بَيْنَھُمْ بالْقِسْطِ وَھُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 47؀) 10 ۔ یونس ;47) ہر امت کا رسول ہے، پھر جب ان کے رسول آئیں گے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ حساب کیا جائے۔ بعض سلف کا قول ہے کہ اس میں اہل حدیث کی بہت بڑی بزرگی ہے، اس لئے کہ ان کے امام آنحضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ ابن زید کہتے ہیں مراد یہاں امام سے کتاب اللہ ہے جو ان کی شریعت کے بارے میں اتری تھی۔ ابن جریر اس تفسیر کو بہت پسند فرماتے ہیں اور اسی کو مختار کہتے ہیں۔ مجاہد (رح) کہتے ہیں مراد اس سے ان کی کتابیں ہیں۔ ممکن ہے کتاب سے مراد یا تو احکام کی کتاب اللہ ہو یا نامہ اعمال۔
چنانچہ ابن عباس (رض) اس سے مراد اعمال نامہ لیتے ہیں۔ ابو العالیہ، حسن، ضحاک بھی یہی کہتے ہیں اور یہی زیادہ ترجیع والا قول ہے جیسے فرمان الہٰی ہے آیت (وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ 12۝ۧ) 36 ۔ يس ;12) ہر چیز کا ہم نے ظاہر کتاب میں احاطہ کرلیا ہے۔ اور آیت میں ہے و آیت (وضع الکتاب) الخ کتاب یعنی نامہ اعمال درمیان میں رکھ دیا جائے گا اس وقت تو دیکھے گا کہ گنہگار لوگ اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہوں گے۔ الخ اور آیت میں ہے ہر امت کو تو گھٹنوں کے بل گری ہوئی دیکھے گا۔ ہر امت اپنے نامہ اعمال کی جانب بلائی جا رہی ہوگی، آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ یہ ہے ہماری کتاب جو تم پر حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گی جو کچھ تم کرتے رہے ہم برابر لکھتے رہتے تھے۔ یہ یاد رہے کہ یہ تفسیر پہلی تفسیر کے خلاف نہیں ایک طرف نامہ اعمال ہاتھ میں ہوگا دوسری جانب خود نبی سامنے موجود ہوگا۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 69؀) 39 ۔ الزمر ;69) زمین اپنے رب کے نور سے چمکنے لگے گی نامہ اعمال رکھ دیا جائے گا اور نبیوں اور گواہوں کو موجود کردیا جائے گا اور آیت میں ہے ( فَكَيْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۢ بِشَهِيْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰٓؤُلَاۗءِ شَهِيْدًا 41؀ڲ) 4 ۔ النسآء ;41) یعنی کیا کیفیت ہوگی اس وقت جب کہ ہر امت کا ہم گواہ لائیں گے اور تجھے اس تیری امت پر گواہ کر کے لائیں گے۔ لیکن مراد یہاں امام سے نامہ اعمال ہے اسی لیے اس کے بعد ہی فرمایا کہ جن کے دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وہ تو اپنی نیکیاں فرحت و سرور، خوشی اور راحت سے پڑھنے لگیں گے بلکہ دوسروں کو دکھاتے اور پڑھواتے پھریں گے۔ اسی کا مزید بیان سورة الحاقہ میں ہے۔ فتیل سے مراد لمبا دھاگہ ہے جو کجھور کی گٹھلی کے بیچ میں ہوتا ہے۔ بزار میں ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو بلوا کر اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔ اس کا جسم بڑھ جائے گا، چہرہ چمکنے لگے گا، سر پر چمکتے ہوئے ہیروں کا تاج رکھ دیا جائے گا، یہ اپنے گروہ کی طرف بڑھے گا اسے اس حال میں آتا دیکھ کر وہ سب آرزو کرنے لگیں گے، کہ اے اللہ ہمیں بھی یہ عطا فرما اور ہمیں اس میں برکت دے وہ آتے ہی کہے گا کہ خوش ہوجاؤ تم میں سے ہر ایک کو یہی ملنا ہے۔ لیکن کافر کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا اس کا جسم بڑھ جائے گا، اسے دیکھ کر اس کے ساتھی کہنے لگیں گے اللہ اسے رسوا کر، یہ جواب دے گا، اللہ تمہیں غافت کرے، تم میں سے ہر شخص کے لئے یہی اللہ کی مار ہے۔ اس دنیا میں جس نے اللہ کی آیتوں سے اس کی کتاب سے اس کی راہ ہدایت سے چشم پوشی کی وہ آخرت میں سچ مچ رسوا ہوگا اور دنیا سے بھی زیادہ راہ بھولا ہوا ہوگا۔