پس انہوں نے ان (گھر والوں اور لوگوں) کی طرف سے حجاب اختیار کر لیا (تاکہ حسنِ مطلق اپنا حجاب اٹھا دے)، تو ہم نے ان کی طرف اپنی روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) کو بھیجا سو (جبرائیل) ان کے سامنے مکمل بشری صورت میں ظاہر ہوا،
English Sahih:
And she took, in seclusion from them, a screen. Then We sent to her Our Angel [i.e., Gabriel], and he represented himself to her as a well-proportioned man.
1 Abul A'ala Maududi
اور پردہ ڈال کر اُن سے چھپ بیٹھی تھی اس حالت میں ہم نے اس کے پاس اپنی روح کو (یعنی فرشتے کو) بھیجا اور وہ اس کے سامنے ایک پورے انسان کی شکل میں نمودار ہو گیا
2 Ahmed Raza Khan
تو ان سے ادھر ایک پردہ کرلیا، تو اس کی طرف ہم نے اپنا روحانی (روح الامین) بھیجا وہ اس کے سامنے ایک تندرست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا،
3 Ahmed Ali
پھر لوگوں کے سامنے سے پردہ ڈال لیا پھر ہم نے اس کے پاس اپنے فرشتے کو بھیجا پھر وہ اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا
4 Ahsanul Bayan
اور ان لوگوں کی طرف سے پردہ کر لیا (١) پھر ہم نے اس کے پاس اپنی روح (جبرائیل علیہ السلام) کو بھیجا پس وہ اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ظاہر ہوا (٢)۔
١٧۔١ یہ علیحدگی اور حجاب (پردہ) اللہ کی عبادت کی غرض سے تھا تاکہ انہیں کوئی نہ دیکھے اور یکسوئی حاصل رہے یا طہارت حیض کے لئے۔ اور مشرقی مکان سے مراد بیت المقدس کی مشرقی جانب ہے۔ ١٧۔٢ رُوْح سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں، جنہیں کامل انسانی شکل میں حضرت مریم کی طرف بھیجا گیا، حضرت مریم نے جب دیکھا کہ ایک شخص بےدھڑک اندر آ گیا ہے تو ڈر گئیں کہ یہ بری نیت سے نہ آیا ہو۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا میں وہ نہیں ہوں جو تو گمان کر رہی ہے بلکہ تیرے رب کا قاصد ہوں اور یہ خوشخبری دینے آیا ہوں کہ اللہ تعالٰی تجھے لڑکا عطا فرمائے گا، بعض قرائتوں میں لِیَھَبَ صیغہ غائب ہے۔ متکلم کا صیغہ (جو موجودہ قراءت میں ہے) اس لئے بولا کہ ظاہری اسباب کے لحاظ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان کے گریبان میں پھونک ماری تھی جس سے باذن اللہ ان کو حمل ٹھہر گیا تھا۔ اس لئے ہبہ کا تناسب اپنی طرف منسوب کر لیا۔ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالٰی ہی کا قول ہو اور یہاں حکایتًا نقل ہوا ہو۔ اس اعتبار سے تقدیر کلام یوں ہوگی۔ (اَ رْسَلَنِیْ، یَقُولُ لَکَ اَرْسَلٰتُ رَسُوْلِیْ اِلَیْکِ الأھَبَ لَکِ) 'یعنی اللہ نے مجھے تیرے لئے یہ پیغام دے کر بھیجا ہے کہ میں نے تیری طرف اپنا قاصد یہ بتلانے کے لئے بھیجا ہے کہ میں تجھے ایک پاکیزہ بچہ عطا کروں گا 'اس طرح حذف اور تقدیر کلام قرآن میں کئی جگہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا۔ (اس وقت) ہم نے ان کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا۔ تو ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا
6 Muhammad Junagarhi
اور ان لوگوں کی طرف سے پرده کر لیا، پھر ہم نے اس کے پاس اپنی روح (جبرائیل علیہ السلام) کو بھیجا پس وه اس کے سامنے پورا آدمی بن کر ﻇاہر ہوا
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر اس نے ان لوگوں کی طرف سے پردہ کر لیا پس ہم نے اس کی طرف اپنی جانب سے روح (یعنی فرشتہ) کو بھیجا تو وہ اس کے سامنے ایک تندرست انسان کی صورت میں نمودار ہوا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور لوگوں کی طرف پردہ ڈال دیا تو ہم نے اپنی روح کو بھیجا جو ان کے سامنے ایک اچھا خاصا آدمی بن کر پیش ہوا
9 Tafsir Jalalayn
تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا (اس وقت) ہم نے ان کی طرف فرشتہ بھیجا تو وہ ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا﴾ ” پھر پکڑ لیا ان سے ورے ایک پردہ“ یعنی ایک پردہ ڈال لیا تھا جو لوگوں کی ملاقات سے مانع تھا۔ حضرت مریم علیہا السلام کا گوشہ نشیں ہونا، پردہ لٹکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے الگ تھلگ ہوجانا، اخلاص، خشوع و خضوع اور اللہ تعالیٰ کے لئے تذلل کی حالت میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت دراصل اس ارشاد الٰہی کی تعمیل ہے: ﴿وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّٰـهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ﴾ (آل عمران : 3 ؍42۔ 43) ” جب فرشتوں نے (جناب مریم علیہا السلام سے)کہا اے مریم ! اللہ نے تجھے چن لیا، تجھے پاکیزگی عطا کی اور تجھے تمام جہانوں کی عورتوں پر ترجیح دے کر چن لیا۔ اے مریم ! اپنے رب کی اطاعت کر، اس کے حضور سجدہ ریز ہو اور جھکنے والوں کے ساتھ تو بھی جھک۔ “ ﴿ فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا ﴾ ” پس بھیجی ہم نے ان کی طرف اپنی روح“ یہاں روح سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں۔ ﴿ فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا ﴾ ” پس وہ ان کے سامنے پورا آدمی بن کر آیا“ یعنی ایک خوبصورت اور حسین و جمیل مرد کی شکل میں ظاہر ہوئے، جس میں کوئی عیب تھا نہ نقص، کیونکہ حضرت مریم علیہا السلام جبریل علیہ السلام کو ان کی اصل شکل میں دیکھنے کی متحمل نہ تھیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir unhon ney unn logon kay aur apney darmiyan aik perda daal liya . iss moaqa per hum ney unn kay paas apni rooh ( yani aik farishtay ) ko bheja jo unn kay samney aik mukammal insan ki shakal mein zahir huwa .