اے ابّا! بیشک میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تمہیں (خدائے) رحمان کا عذاب پہنچے اور تم شیطان کے ساتھی بن جاؤ،
English Sahih:
O my father, indeed I fear that there will touch you a punishment from the Most Merciful so you would be to Satan a companion [in Hellfire]."
1 Abul A'ala Maududi
ابّا جان، مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ رحمان کے عذاب میں مُبتلا نہ ہو جائیں اور شیطان کے ساتھی بن کر رہیں"
2 Ahmed Raza Khan
اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمن کا کوئی عذاب پہنچے تو تُو شیطان کا رفیق ہوجائے
3 Ahmed Ali
اے میرے باپ بے شک مجھے خوف ہے کہ تم پر الله کا عذاب آئے پھر شیطان کے ساتھی ہوجاؤ
4 Ahsanul Bayan
ابا جان! مجھے خوف لگا ہوا ہے کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں (١)
٤٥۔١ اگر آپ اپنے شرک وکفر پر باقی رہے اور اسی حال میں آپ کو موت آ گئی، تو عذاب الٰہی سے آپ کو کوئی نہیں بچا سکے گا۔ یا دنیا میں ہی آپ عذاب کا شکار نہ ہو جائیں اور شیطان کے ساتھی بن کر ہمیشہ کے لئے راندہ بارگاہ الٰہی ہو جائیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کے ادب واحترام کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ رکھتے ہوئے، نہایت شفقت اور پیار کے لہجے میں باپ کو توحید کا وعظ سنایا، لیکن توحید کا سبق کتنے ہی شریں اور نرم لہجے میں بیان کیا جائے، مشرک کے لئے ناقابل برداشت ہی ہوتا ہے۔ چنانچہ مشرک باپ نے اس نرمی اور پیار کے جواب میں نہایت درشتی اور تلخی کے ساتھ موحد بیٹے کو کہا اگر تو میرے معبودوں سے روگردانی کرنے سے باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ابّا مجھے ڈر لگتا ہے کہ آپ کو خدا کا عذاب آپکڑے تو آپ شیطان کے ساتھی ہوجائیں
6 Muhammad Junagarhi
ابّا جان! مجھے خوف لگا ہوا کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اے باپ! مجھے اندیشہ ہے کہ آپ پر خدائے رحمن کا عذاب نازل نہ ہو جائے اور آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بابا مجھے یہ خوف ہے کہ آپ کو رحمان کی طرف سے کوئی عذاب اپنی گرفت میں لے لے اور آپ شیطان کے دوست قرار پاجائیں
9 Tafsir Jalalayn
ابا مجھے ڈر لگتا ہے کہ آپ کو خدا کا عذاب آپکڑے تو آپ شیطان کے ساتھی ہوجائیں
10 Tafsir as-Saadi
جیسے اللہ تعالیٰ کی اطاعت، رحمت الٰہی کے حصول کا سب سے بڑا سبب ہے، اس لئے فرمایا : ﴿ يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَـٰنِ﴾ ” ابا جان ! مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کو کہیں رحمٰن کی طرف سے عذاب نہ آ لے“ یعنی کفر پر آپ کے اصرار اور سرکشی میں آپ کے بڑھتے چلے جانے کے سبب سے۔ ﴿فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ﴾ ” پس آپ شیطان کے دوست ہوجائیں“ یعنی دنیا و آخرت میں۔ پس آپ اس کے مذموم مقام و منزلت پر اتار دیئے جائیں اور شیطان کی ضرر رساں اور گندی چراگاہ میں چریں۔ اور یوں حضرت خلیل علیہ السلام نے اپنے باپ کو آسان سے آسان تر امر کی طرف دعوت دی۔ آپ نے اسے اپنے علم کے ذریعے سے بتایا کہ یہ چیز آپ پر میری اطاعت کی موجب ہے اگر آپ میری اطاعت کریں گے تو میں سیدھے راستے کی طرف آپ کی راہنمائی کروں گا، پھر آپ نے اسے شیطان کی عبادت سے منع فرمایا اور اسے ان مضرتوں کے بارے میں خبردار کیا جو شیطان کی عبادت میں پنہاں ہیں، پھر اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب اور اس کی ناراضی سے ڈرایا کہ اگر وہ اپنے اسی حال پر قائم رہا تو اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب اور ناراضی کاسامنا کرنا پڑے گا اور وہ شیطان کا دوست شمار ہوگا۔
11 Mufti Taqi Usmani
abba jaan ! mujhay andesha hai kay khudaye rehman ki taraf say aap ko koi azab naa aa-pakray , jiss kay nateejay mein aap shetan kay sathi ban ker reh jayen .