جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بیشک ہم بھی اﷲ ہی کا (مال) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں،
English Sahih:
Who, when disaster strikes them, say, "Indeed we belong to Allah, and indeed to Him we will return."
1 Abul A'ala Maududi
اِن حالات میں جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے، تو کہیں کہ: "ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے"
2 Ahmed Raza Khan
کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا-
3 Ahmed Ali
وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو الله کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالٰی کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
جنہیں، جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کہ جب بھی ان پر کوئی مصیبت آپڑے تو وہ کہتے ہیں بے شک ہم صرف اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو مصیبت پڑنے کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے ان صابرین کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ۙالَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ﴾ ” وہ لوگ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے“ مصیبت ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو قلب، بدن یا دونوں کو تکلیف پہنچائے۔ جس کا ذکر پہلے گزرا۔ ﴿قَالُوْٓا اِنَّا لِلّٰہِ ﴾” تو وہ کہتے ہیں ہم اللہ ہی کی ملکیت ہیں۔“ یعنی وہ پکار اٹھتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں، اسی کے دست تدبیر اور اسی کے تصرف کے تحت ہیں۔ پس ہماری جانوں اور ہمارے مال میں ہمارا کوئی اختیار نہیں۔ جب اللہ تعالیٰ ہمیں کسی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ، جس کی ذات سب سے زیادہ رحم کرنے والی ہے، درحقیقت اپنے غلاموں اور ان کے مال میں تصرف کرتا ہے اس لیے مالک پر اعتراض کی مجال نہیں، بلکہ بندہ مومن کا کمال عبودیت اس کا یہ جان لینا ہے کہ اس پر جو مصیبت آن پڑی ہے وہ اس کے حکمت والے مالک کی طرف سے ہے جو اپنے بندے پر خود اس بندے سے زیادہ رحم کرنے والا ہے، تب یہ چیز بندے کو اللہ تعالیٰ پر راضی اور اس کی اس تدبیر پر شکر گزار رکھتی ہے کہ اس نے اپنے بندے کے لیے وہی چیز اختیار کی جو اس کے لیے بہتر تھی، اگرچہ بندے کو اس کا شعور بھی نہ تھا۔نیز اس کے ساتھ ساتھ ہم اللہ تعالیٰ کے مملوک ہیں۔ پس قیامت کے روز ہم نے لوٹ کر اللہ تعالیٰ کے پاس ہی حاضرہونا ہے اور ہر شخص کو اپنے اعمال کا بدلہ ملے گا اگر ہم صبر کریں اور اجر کی امید رکھیں تو ہم اس کے ہاں اپنے اجر و ثواب کو وافر پائیں گے اور اگر ہم بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر ناراض ہوں گے تو ہمیں ناراضی اور اجر کی محرومی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پس بندے کا اللہ کی ملکیت ہونا اور اس کا اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا صبر کا سب سے طاقتور سبب ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh woh log hain kay jab inn ko koi museebat phonchti hai to yeh kehtay hain kay hum sabb Allah hi kay hain aur hum ko Allah hi ki taraf lot ker jana hai
12 Tafsir Ibn Kathir
اب بیان ہو رہا ہے کہ جن صبر کرنے والوں کی اللہ کے ہاں عزت ہے وہ کون لوگ ہیں ؟ پس فرماتا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو تنگی اور مصیبت کے وقت آیت انا للہ) پڑھ لیا کرتے ہیں اور اس بات سے اپنے دل کو تسلی دے لیا کرتے ہیں کہ ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور جو ہمیں پہنچا ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور ان میں جس طرح وہ چاہے تصرف کرتا رہتا ہے اور پھر اللہ کے ہاں اس کا بدلہ ہے جہاں انہیں بالاخر جانا ہے، ان کے اس قول کی وجہ سے اللہ کی نوازشیں اور الطاف ان پر نازل ہوتے ہیں عذاب سے نجات ملتی ہے اور ہدایت بھی نصیب ہوتی ہے۔