اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
English Sahih:
O you who have believed, enter into IsLam completely [and perfectly] and do not follow the footsteps of Satan. Indeed, he is to you a clear enemy.
1 Abul A'ala Maududi
اے ایمان لانے والو! تم پورے کے پورے اسلام میں آ جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
2 Ahmed Raza Khan
اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلے بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
3 Ahmed Ali
اے ایمان والو اسلام میں سارے کے سارے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے
4 Ahsanul Bayan
ایمان والو اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
٢٠٨ا۔١ اہل ایمان کو کہا جا رہا ہے کہ اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اس طرح نہ کرو جو باتیں تمہاری مصلحتوں اور خواہشات کے مطابق ہوں ان پر تو عمل کر لو دوسرے حکموں کو نظر انداز کر دو اس طرح جو دین تم چھوڑ آئے ہو اس کی باتیں اسلام میں شامل کرنے کی کوشش مت کرو بلکہ صرف اسلام کو مکمل طور پر اپناؤ اس سے دین میں بدعات کی بھی نفی کر دی گئی اور آجکل کے سیکولر ذہن کی تردید بھی جو اسلام کو مکمل طور پر اپنانے کے لئے تیار نہیں بلکہ دین کو عبادت یعنی مساجد تک محدود کرنا اور سیاست اور ایوان حکومت سے دین کو نکال دینا چاہتے ہیں۔ اس طرح عوام کو بھی سمجھایا جا رہا ہے جو رسوم و رواج اور علاقائی ثقافت و روایات کو پسند کرتے ہیں اور انہیں چھوڑنے کے لئے آمادہ نہیں ہوتے جیسے مرگ اور شادی بیاہ کی کی مسرفانہ اور ہندوانہ رسوم اور دیگر رواج وغیرہ اور یہ کہا جارہا ہے کہ شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو جو تمہیں مذکورہ خلاف اسلام باتوں کے لیے حسین فلسفے تراش کر پیش کرتا ہے برائیوں پر خوش نما غلاف چڑھاتا اور بدعات کو بھی نیکی باور کراتا ہے تاکہ اس کے دام ہم رنگ زمین میں پھنسے رہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے
6 Muhammad Junagarhi
ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو وه تمہارا کھلا دشمن ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! تم سب کے سب امن و سلامتی (والے دین) میں مکمل طور پر داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو کیونکہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو! تم سب مکمل طریقہ سے اسلام میں داخل ہوجاؤ اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے
9 Tafsir Jalalayn
مومنو ! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے یَآیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا ادْخُلُوْا فِی السِّلْم کَافَّۃً ، یعنی کسی استثناء اور تخصیص کے بغیر اپنی پوری زندگی کو اسلام کے تحت لے آؤ، تمہارے خیالات نظریات تمہارے علوم تمہارے طور و طریقے تمہارے معاملات تمہاری سعی وعمل کے راستے سب کے سب باکل تابع اسلام ہوں ایسا نہ ہو کہ تم اپنی زندگی کے مختلف حصوں کو اس کی پیروی سے مستثنیٰ کرلو۔ ربط آیات اور شان نزول : ابن جریر نے عکرمہ سے نقل کیا ہے فرمایا : کہ عبد اللہ بن سلام اور ان کے ساتھیوں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں کہ ہم یوم السبت کا احترام کریں اور اونٹ کا گوشت ترک کریں تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت عبد اللہ بن سلام وغیرہ جو اہل کتاب کے علماء میں سے تھے ان کے نزدیک ہفتہ کا دن محترم تھا اور اونٹ کا گوشت حرام تھا، ان حضرات کو اسلام لانے کے بعد خیال ہوا کہ شریعت موسوی میں ہفتہ کے دن کی تعظیم واجب تھی اور شریعت محمدیہ میں اس کی بےتعظیمی واجب نہیں، اسی طرح شریعت موسوی میں اونٹ کا گوشت حرام تھا اور شریعت محمدیہ میں اس کا کھانا فرض نہیں، سو اگر ہم بدستور ہفتہ کی تعظیم کرتے رہیں اور اونٹ کا گوشت باوجود حلال اعتقاد رکھنے کے صرف عملاً ترک کردیں تو شریعت موسوی کی بھی رعایت ہوجائے گی اور شریعت محمدیہ کے بھی خلاف نہ ہوگا اور اس میں خدا تعالیٰ کی زیادہ اطاعت اور دین کی زیادہ رعایت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس خیال کی اصلاح آئندہ آیت میں فرمائی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اسلام کامل فرض ہے اور اس کا کامل ہونا جب ہے کہ جو امر اسلام میں قابل رعایت نہ ہو اس کی رعایت دین ہونے کی حیثیت سے نہ کی جائے اور ایسے امر کو دین سمجھنا ایک شیطانی لغزش ہے۔ تنبیہ : اس میں ان لوگوں کے لئے بڑی تنبیہ ہے جنہوں نے اسلام کو صرف مسجد اور عبادت کے ساتھ مخصوص کررکھا ہے معاملات اور معاشرت کے احکام کو گویا دین کا جز ہی نہیں سمجھتے، آجکل جدید تعلیم یافتہ طبقہ جو خود کو ماڈرن سمجھتا ہے ان میں یہ غفلت عام ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ اہل ایمان کے لئے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ وہ مکمل طور پر اسلام میں داخل ہوجائیں۔ یعنی دین کے تمام احکام پر عمل کریں اور ان احکام میں سے کسی حکم کو ترک نہ کریں اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوں جنہوں نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیا۔ اگر شرعی حکم ان کی خواہش نفس کے مطابق ہوتا ہے تو اس پر عمل کرلیتے ہیں اگر یہ حکم خواہش نفس کے خلاف ہو تو اسے چھوڑ دیتے ہیں، بلکہ یہ فرض ہے کہ بندے کی خواہش دین کے تابع ہو، بھلائی کا ہر وہ کام کرے جس پر اسے قدرت حاصل ہو اور جس کام کے کرنے سے وہ عاجز ہو، اس کی کوشش کرے اور اس کو بجا لانے کی نیت رکھے، پس اپنی نیت سے وہ اسے پا لے گا۔ چونکہ دین میں مکمل طور پر داخل ہونا شیطان کے راستوں کی مخالفت کئے بغیر ممکن نہیں اور نہ اس کا تصور کیا جاسکتا ہے اس لئے فرمایا : ﴿ وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ ۭ﴾” اور شیطان کے نقش قدم کی اتباع نہ کرو۔“ یعنی اپنے اعمال میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہوئے شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو ﴿ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ﴾” وہ تمہارا ظاہر دشمن ہے۔“ یعنی اس کی دشمنی ظاہر ہے۔ ایسا دشمن جس کی عداوت ظاہر ہو ہمیشہ تمہیں برائی، فواحش اور ایسے کاموں کا حکم دیتا ہے جو تمہارے لئے نقصان دہ ہوں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aey emaan walo ! Islam mein pooray kay pooray dakhil hojao , aur shetan kay naqsh-e-qadam per naa chalo . yaqeen jano woh tumhara khula dushman hai
12 Tafsir Ibn Kathir
مکمل اطاعت ہی مقصود ہے اللہ تعالیٰ اپنے اوپر ایمان لانے والوں اور اپنے نبی کی تصدیق کرنے والوں سے ارشاد فرماتا ہے کہ وہ کل احکام کو بجا لائیں کل ممنوعات سے بچ جائیں کامل شریعت پر عمل کریں سلم سے مراد سلام ہے اطاعت اور صلح جوئی بھی مراد ہے کافۃ کے معنی سب کے سب پورے پورے پورے، عکرمہ کا قول ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام اسد بن عبید ثقلیہ وغیرہ جو یہود سے مسلمان ہوئے تھے انہوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گزارش کی ہمیں ہفتہ کے دن کی عزت اور راتوں کے وقت توراۃ پر عمل کرنے کی اجازت دی جائے جس پر یہ آیت اتری کہ اسلامی احکام پر عمل کرتے رہو، لیکن اس میں حضرت عبداللہ کا نام کچھ ٹھیک نہیں معلوم وہ اعلیٰ عالم تھے اور پورے مسلمان تھے انہیں مکمل طور پر معلوم تھا کہ ہفتہ کے دن کی عزت منسوخ ہوچکی ہے اس کے بجائے اسلامی عید جمعہ کے دن کی مقرر ہوچکی ہے پھر ناممکن ہے کہ وہ ایسی خواہش میں اوروں کا ساتھ دیں، بعض مفسرین نے کافۃ کو حال کہا ہے یعنی تم سب کے سب اسلام میں داخل ہوجاؤ، لیکن پہلی بات زیادہ صحیح ہے یعنی اپنی طاقت بھر اسلام کے کل احکام کو مانو، حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ بعض اہل کتاب باوجود ایمان لانے کے توراۃ کے بعض احکام پر جمے ہوئے تھے ان سے کہا جاتا ہے کہ محمدی دین میں پوری طرح آجاؤ اس کا کوئی عمل نہ چھوڑو توراۃ پر صرف ایمان رکھنا کافی ہے۔ پھر فرمان ہے کہ اللہ کی اطاعت کرتے رہو شیطان کی نہ مانو وہ تو برائیوں اور بدکاریوں کو اور اللہ پر بہتان باندھنے کو اکساتا ہے اس کی اور اس کے گروہ کی تو خواہش یہ ہے کہ تم جہنمی بن جاؤ وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ اگر تم دلائل معلوم کرنے کے بعد بھی حق سے ہت جاؤ تو جان رکھو کہ اللہ بھی بدلہ لینے میں غالب ہے نہ اس سے کوئی بھاگ کر بچ سکے نہ اس پر کوئی غالب ہے اپنی پکڑ میں وہ حکیم ہے اپنے امر میں وہ کفار پر غلبہ رکھتا ہے اور عذروحجت کو کاٹ دینے میں حکمت رکھتا ہے۔