کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب آراستہ کر دی گئی ہے اور وہ ایمان والوں سے تمسخر کرتے ہیں، اور جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا وہ قیامت کے دن ان پر سربلند ہوں گے، اور اﷲ جسے چاہتا ہے بے حساب نوازتا ہے،
English Sahih:
Beautified for those who disbelieve is the life of this world, and they ridicule those who believe. But those who fear Allah are above them on the Day of Resurrection. And Allah gives provision to whom He wills without account.
1 Abul A'ala Maududi
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، اُن کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیز گار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے
2 Ahmed Raza Khan
کافروں کی نگاہ میں دنیا کی زندگی آراستہ کی گئی اور مسلمانوں سے ہنستے ہیں اور ڈر والے ان سے اوپر ہوں گے قیامت کے دن اور خدا جسے چاہے بے گنتی دے،
3 Ahmed Ali
کافروں کو دنیا کی زندگی بھلی لگتی ہے اور وہ ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو ایمان لائے حالانکہ جولوگ پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان سے بالاتر ہوں گے اور الله جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے
4 Ahsanul Bayan
کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے، وہ ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں (١) حالانکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہونگے، اللہ تعالٰی جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے (٢)۔
٢١٢۔١ چونکہ مسلمان کی اکثریت غربا پر مشتمل تھی جو دینوی آسائشوں اور سہولتوں سے محروم ھے اس لئے کافر یعنی قریش مکہ ان کا مذاق اڑاتے تھے، جیسا کہ اہل ثروت کا ہر دور شیوا رہا ہے۔ ٢١٢۔٢ اہل ایمان کے فقر اور سادگی کا کفار مذاق اُڑاتے، اس کا ذکر فرما کر کہا جا رہا ہے کہ قیامت والے دن یہی فقراء اپنے تقویٰ کی بدولت بلند بالا ہونگیں بےحساب روزی کا تعلق آخرت کے علاوہ دنیا سے بھی ہو سکتا ہے کہ چند سالوں کے بعد ہی اللہ تعالٰی نے فقراء پر بھی فتوحات کے دروازے کھول دیئے۔ جن سے سامان دنیا اور رزق کی فروانی ہوگئی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو کافر ہیں ان کے لئے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیز گار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بےشمار رزق دیتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
کافروں کے لئے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے، وه ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں، حاﻻنکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہوں گے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے زندگانی دنیا بڑی آراستہ کر دی گئی ہے۔ اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ جنہوں نے پرہیزگاری اختیار کی وہ قیامت کے دن ان لوگوں (کافروں) سے بہت بلند مقام پر ہوں گے اور خدا جسے چاہتا ہے بے حساب روزی عطا کرتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اصل میں کافروں کے لئے زندگانی دنیا آراستہ کردی گئی ہے اور وہ صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں حالانکہ قیامت کے دن متقی اور پرہیزگار افراد کا درجہ ان سے کہیں زیادہ بالاتر ہوگا اور اللہ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو کافر ہیں ان کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما کردی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بیشمار رزق دیتا ہے زُیَّنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا (الآیۃ) زُیِنَ ، مجہول ہے ایک قراءت میں معروف بھی پڑھا گیا ہے اس کے معنی ہیں زینت دیا گیا حقیقت میں زینت دینے والا تو اللہ ہے مگر یہاں زینت سے مغالطہ دینا اور سبز باغ دکھانا مراد ہے یعنی حیات دنیا کو جو کہ فانی اور ناپائیدار ہے کفار کی نظروں میں شیطان نے باقی اور پائیدار اور محبوب کرکے دکھایا ہے۔ اور اسی ناپائیداری اور زوال پذیر دنیا کے بل بوتے پر قریش، ابن مسعود، عمار، صہیب، بلالو خباب (رض) وغیرہ جیسے غریب اور نادار مسلمانوں کو دیکھ کر ہنسا کرتے تھے، مگر دنیا پر فریفتہ اور مغرور ہونے والے کافر سرداروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ آخر کار غلبہ اور عزت و راحت مومنین ہی کے لئے ہے۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ جو شخص کسی مومن مرد یا عورت کو اس کے فقر و فاقہ کی وجہ سے ذلیل و حقیر سمجھتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کو اولین و آخرین کے مجمع میں رسوا اور ذلیل کرے گا، اور جو شخص کسی مسلمان مرد عوعت پر بہتان باندھتا ہے اور کوئی ایسا عیب اس کی طرف منسوب کرتا ہے جو اس میں نہیں ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو آگ کے ایک اونچے ٹیلے پر کھڑا کریں گے جب تک کہ وہ خود اپنی تکذیب نہ کرے۔ (معارف)
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ، اس کی آیات اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور اس کی شریعت کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتے اللہ تعالیٰ ان کے سامنے دنیاوی زندگی کو مزین اور آراستہ کردیتا ہے۔ دنیا کی یہ زندگی ان کے دلوں میں اور ان کی آنکھوں کے سامنے خوشنما بنا دی جاتی ہے، پس وہ اس دنیا میں مگن اور اس پر مطمئن ہوجاتے ہیں تو ان کی خواہشات، ان کے ارادے اور ان کا عمل سب دنیا کے لئے ہوجاتے ہیں۔ وہ دنیا کی طرف بھاگتے ہیں، اسی کے حصول میں ہمہ تن مغشول رہتے ہیں، وہ اس دنیا اور اپنے جیسے دنیا داروں کی تعظیم کرتے ہیں اور اہل ایمان سے نہایت حقارت سے پیش آتے ہیں اور ان کا تمسخر اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں ” کیا یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے احسان فرمایا؟“ یہ ان کی کم عقلی اور کم نظری ہے، کیونکہ یہ دنیا آزمائش اور امتحان کا گھر ہے اس دنیا میں اہل ایمان اور اہل کفر، ان سب کو آزمائش کی یہ سختیاں برداشت کرنی پڑتی ہیں، بلکہ اس دنیا کے اندر مومن کو اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ایمان اور صبر کی بنا پر اس کی تکلیف میں تخفیف کردیتا ہے کسی اور کے لئے یہ تخفیف نہیں ہوتی۔ اس لئے تمام معاملہ اور تمام تر فضیلت وہ ہے جو آخرت میں عطا ہو۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ وَالَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ۭ﴾” پرہیز گار ان سے بلند ہوں گے قیامت کے دن“ پس اہل تقویٰ قیامت کے روز بلند ترین درجات پر فائز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی انواع و اقسام کی نعمتوں، مسرتوں، تروتازگی اور خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں گے اور کفار ان کے نیچے جہنم کی اتھاہ گہرائیوں میں مختلف قسم کے عذاب، ابدی اہانت اور بدبختی میں مبتلا رہیں گے جس کی کوئی انتہا نہ ہوگی۔ پس اس آیت کریمہ میں اہل ایمان کے لئے تسلی اور کفار کے لئے ان کے برے انجام کی اطلاع ہے۔ چونکہ دنیاوی اور اخروی رزق صرف اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور اس کی مشیت ہی سے حاصل ہوتے ہیں اس لئے فرمایا : ﴿ وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَاۗءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ﴾ ” اور اللہ رزق دیتا ہے جسے چاہتا ہے، بغیر حساب کے“ پس دنیاوی رزق تو مومن اور کافر سب کو عطا ہوتا ہے۔ رہا علم و ایمان، محبت الٰہی، اللہ کا ڈر اور اس پر امید تو یہ دلوں کا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ صرف اسے عطا کرتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jinn logon ney kufr apna liya hai , unn kay liye dunyawi zindagi bari dilkash bana di gaee hai , aur woh ehal-e-emaan ka mazaq uratay hain , halankay jinhon ney taqwa ikhtiyar kiya hai woh qayamat kay din inn say kahen buland hon gay . aur Allah jiss ko chahta hai bey hisab rizq deta hai .