وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَاَنْـتُمْ ظٰلِمُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یاد کرو، جب ہم نے موسیٰؑ کو چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر بلایا، تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے اُس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی
English Sahih:
And [recall] when We made an appointment with Moses for forty nights. Then you took [for worship] the calf after him [i.e., his departure], while you were wrongdoers.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یاد کرو، جب ہم نے موسیٰؑ کو چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر بلایا، تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے اُس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی اور تم ظالم تھے -
احمد علی Ahmed Ali
اورجب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا حالانکہ تم ظالم تھے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ علیہ السلام سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کر دیا اور ظالم بن گئے۔ (١)
٥١۔١یہ گؤ سالہ پرستی کا واقعہ اس وقت ہوا جب فرعونیوں سے نجات پانے کے بعد بنو اسرائیل جزیرہ نماء سینا پہنچے۔ وہاں اللہ تعالٰی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دینے کے لئے چالیس راتوں کے لئے کوہ طور پر بلایا، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جانے کے بعد بنی اسرائیل نے سامری کے پیچھے لگ کر بچھڑے کی پوجا شروع کر دی۔ انسان کتنا ظاہر پرست ہے کہ اللہ تعالٰی کی قدرت کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کے باوجود اور نبیوں (حضرت ہارون و موسیٰ علیہ السلام) کی موجودگی کے باوجود بچھڑے کو اپنا معبود سمجھ لیا۔آج کا مسلمان بھی شرکیہ عقائد واعمال میں بری طرح مبتلا ہے لیکن وہ سمجھتا ہے کہ مسلمان مشرک کس طرح ہوسکتا ہے ؟ ان مشرک مسلمانوں نے شرک کو پتھر کی مورتیوں کے بچاریوں کے لئے خاص کردیا ہے کہ صرف وہی مشرک ہیں ۔ جب کہ یہ نام نہاد مسلمان بھی قبروں پر قبوں کے ساتھ وہی کچھ کرتے جو پتھر کے پچاری اپنی مورتیوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اعاذنااللہ منہ
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے (توراۃ دینے کے لئے) چالیس راتوں کا وعدہ کیا تھا پھر تم نے ان کے بعد گو سالہ (بچھڑے) کو (معبود) بنا لیا۔ جبکہ تم ظالم تھے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا تو تم نے ان کے بعد گو سالہ تیار کرلیا کہ تم بڑے ظالم ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
چالیس دن کا وعدہ
یہاں بھی اللہ برترو اعلیٰ اپنے احسانات یاد دلا رہا ہے جب کہ تمہارے نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چالیس دن کے وعدے پر تمہارے پاس سے گئے اور اس کے بعد تم نے گوسالہ پرستی شروع کردی پھر ان کے آنے پر جب تم نے اس شرک سے توبہ کی تو ہم نے تمہارے اتنے بڑے کفر کو بخش دیا اور قرآن میں ہے آیت (وَوٰعَدْنَا مُوْسٰي ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً وَّاَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ ) 7 ۔ الاعراف ;142) یعنی ہم نے حضرت موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس بڑھا کر پوری چالیس راتوں کا کیا کہا جاتا ہے کہ یہ وعدے کا زمانہ ذوالقعدہ کا پورا مہینہ اور دس دن ذوالحجہ کے تھے یہ واقعہ فرعونیوں سے نجات پا کر دریا سے بچ کر نکل جانے کے بعد پیش آیا تھا۔ کتاب سے مراد توراۃ ہے اور فرقان ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو حق و باطل ہدایت و ضلالت میں فرق کرے یہ کتاب بھی اس واقعہ کے بعد ملی جیسے کہ سورة اعراف اس کے اس واقعہ کے طرز بیان سے ظاہر ہوتا ہے دوسری جگہ آیت (مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى) 28 ۔ القصص ;43) بھی آیا ہے یعنی ہم نے اگلے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو وہ کتاب دی جو سب لوگوں کے لئے بصیرت افزا اور ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ واؤ زائد ہے اور خود کتاب کو فرقان کہا گیا ہے لیکن یہ غریب ہے بعض نے کہا ہے کتاب پر " فرقان " کا عطف ہے یعنی کتاب بھی دی اور معجزہ بھی دیا۔ دراصل معنی کے اعتبار سے دونوں کا مفاد ایک ہی ہے اور ایسی ایک چیز دو ناموں سے بطور عطف کے کلام عرب میں آیا کرتی ہے شعراء عرب کے بہت سے اشعار اس کے شاہد ہیں۔