وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ يٰقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَکُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْاۤ اِلٰى بَارِٮِٕكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْۗ ذٰ لِكُمْ خَيْرٌ لَّـكُمْ عِنْدَ بَارِٮِٕكُمْۗ فَتَابَ عَلَيْكُمْۗ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ
طاہر القادری:
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بیشک تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا کر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اب اپنے پیدا فرمانے والے (حقیقی رب) کے حضور توبہ کرو، پس (آپس میں) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو (اس طرح کہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی اور اپنے دین پر قائم رہے ہیں وہ بچھڑے کی پرستش کر کے دین سے پھر جانے والوں کو سزا کے طور پر قتل کر دیں)، یہی (عمل) تمہارے لئے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین (توبہ) ہے، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،
English Sahih:
And [recall] when Moses said to his people, "O my people, indeed you have wronged yourselves by your taking of the calf [for worship]. So repent to your Creator and kill yourselves [i.e., the guilty among you]. That is best for [all of] you in the sight of your Creator." Then He accepted your repentance; indeed, He is the Accepting of Repentance, the Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
یاد کرو جب موسیٰؑ (یہ نعمت لیتے ہوئے پلٹا، تو اُس) نے اپنی قوم سے کہا کہ "لوگو، تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو، اسی میں تمہارے خالق کے نزدیک تمہاری بہتری ہے" اُس وقت تمہارے خالق نے تمہاری توبہ قبول کر لی کہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے