پھر (ان) ظالموں نے اس قول کو جو ان سے کہا گیا تھا ایک اور کلمہ سے بدل ڈالا سو ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے (بصورتِ طاعون) سخت آفت اتار دی اس وجہ سے کہ وہ (مسلسل) حکم عدولی کر رہے تھے،
English Sahih:
But those who wronged changed [those words] to a statement other than that which had been said to them, so We sent down upon those who wronged a punishment [i.e., plague] from the sky because they were defiantly disobeying.
1 Abul A'ala Maududi
مگر جو بات کہی گئی تھی، ظالموں نے اُسے بدل کر کچھ اور کر دیا آخر کار ہم نے ظلم کرنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کیا یہ سزا تھی ان نافرمانیوں کی، جو وہ کر رہے تھے
2 Ahmed Raza Khan
تو ظالموں نے اور بات بدل دی جو فرمائی گئی تھی اس کے سوا تو ہم نے آسمان سے ان پر عذاب اتارا بدلہ ان کی بے حکمی کا۔
3 Ahmed Ali
پھر ظالموں نے بدل ڈالا کلمہ سوائے اس کے جو انہیں کہا گیا تھا سو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا
4 Ahsanul Bayan
پھر ان ظالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی (١) بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ظالموں پر ان کے فسق اور نافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب (٢) نازل کیا۔
٥٩۔١ اس کی وضاحت ایک حدیث میں آتی ہے جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم وغیرہ میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کو حکم دیا گیا کہ سجدہ کئے ہوئے داخل ہوں، لیکن وہ سروں کو زمین میں گھسیٹتے ہوئے داخل ہوئے اور حکم بجا لانے کی بجائے ان سے ان کی سرتابی و سرکشی کا جو ان کے اندر پیدا ہو گئی تھی اور احکام الہی سے تمسخر اور مذاق جس کا ارتکاب انہوں نے کیا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ واقع یہ ہے جب کوئی قوم کردار کے لحاظ سے زوال پذیر ہو جائے تو اس کا معاملہ پھر احکام الٰہی کے ساتھ اسے طرح کا ہو جاتا ہے ٥٩۔٢ یہ آسمانی عذاب کیا تھا؟ بعض نے کہا غضب الٰہی، سخت پالا، طاعون۔ اس کی آخری معنی کی تائید حدیث سے ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طاعون اسی رجز اور عذاب کا حصہ ہے جو تم سے پہلے بعض لوگوں پر نازل ہوا۔ تمہاری موجودگی میں کسی جگہ یہ طاعون پھیل جائے تو وہاں سے مت نکلو اور اگر کسی اور علاقے کی بابت تمہیں معلوم ہو کہ وہاں طاعون ہے تو وہاں مت جاؤ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا
7 Muhammad Hussain Najafi
مگر ان ظالموں نے وہ بات (حطہ) جو ان سے کہی گئی تھی اسے ایک اور بات سے بدل دیا (اور حطۃ کی بجائے حنطۃ کہا) لہٰذا ہم نے ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر آسمان سے بڑا عذاب نازل کیا
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
مگر ظالموں نے جو بات ان سے کہی گئی تھی اسے بدل دیا تو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی بنا ئ پر آسمان سے عذاب نازل کر دیا
9 Tafsir Jalalayn
تو جو ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا، (الآیة) یعنی جو الفاظ ان کو تلقین کئے گئے تھے، ان کو چھوڑ کر دوسری ہزل و تمسخر کے کلمے زبان پر لانے لگے، ہزل و تمسخر کے کلمے کیا تھے ؟ اس میں روایات مختلف ہیں مگر ماحصل سب کا ایک ہی ہے کہ بجائے توبہ وانابت کے تمسخر اور استہزاء کا کلامہ کہہ رہے تھے۔ رِجْزًا مِّنْ السَّمَآئِ ، رجز عام ہے ہر عذاب کے لئے استعمال ہوتا ہے، خواہ وہ کسی صورت میں ہو۔ مِنَ السَّمَآئِ ، کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ عذاب برف یا بارش کی شکل میں آسمان سے نازل ہوا تھا، مطلب یہ ہے کہ وہ عذاب اسباب طبعی سے پیدا نہیں ہوا تھا، بلکہ وہ عذاب آسمانی حاکم کی طرف سے نازل ہوا تھا۔ ای مقدرٔ من السمائ۔ اَلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا، کی تکرار ظالموں کے ظلم کو نمایاں کرنے کے لئے ہے۔ اسرائیلیوں پر نازل ہونے والا عذاب کیا تھا ؟ ہمارے یہاں طاعون کی روایتیں نقل ہوئی ہیں کہا جاتا ہے کہ اس طاعونی عذاب میں ستر ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ بمَا کانوا یفسقونَ ، بائ، سببیہ ہے، ای بسبب فسقھِمْ المستمر (ابو سعود) کانوا کا صیغہ دوام و استمرار پر دلالت کرنے کے لئے ہے، بما کانوا یفسقون سے یہ بات صاف ظاہر ہوگئی کہ طاعون کا اصل سبب طبی یا طبعی نہیں تھا، بلکہ روحانی اور اخلاقی بدپرہیزیاں اور نافرمانیاں تھیں۔ (ماجدی ملخصا)
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَبَدَّلَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا﴾۔ یعنی ان لوگوں نے اس قول کو بدل دیا تھا جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا۔ اللہ تعالیٰ نے (فَبَدَّلُوْا) ” ان سب نے بدل دیا“ نہیں فرمایا کیونکہ سب لوگ قول کو بدلنے والے نہ تھے ﴿ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ﴾ ” بات سوائے اس بات کے جو ان سے کہی گئی تھی“ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی توہین اور اس سے استہزا کرتے ہوئے (حِطَّۃٌ) کی بجائے (حَبَّۃٌ فِیْ حِنْطَۃٍ) کا لفظ کہا۔ جب ” قول“ کو باوجود اس کے کہ وہ آسان تھا، انہوں نے اسے بدل دیا تو ” فعل“ کو بدلنے کی ان سے بدرجہ اولیٰ توقع کی جاسکتی ہے۔ اس لئے وہ (اللہ تعالیٰ کے حکم کے برعکس) اپنے سرینوں پر گھسٹتے ہوئے دروازے میں داخل ہوئے۔ چونکہ یہ سرکشی اللہ تعالیٰ کے عذاب کے واقع ہونے کا سب سے بڑا سبب تھی۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ فَاَنْزَلْنَا عَلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا﴾ یعنی ان میں سے ظالموں پر عذاب نازل کیا۔ ﴿ مِّنَ السَّمَاءِ﴾ یعنی ان کی نافرمانی اور ان کے بغاوت کے رویہ کے سبب سے (آسمان سے یہ عذاب نازل ہوا)
11 Mufti Taqi Usmani
magar huwa yeh kay jo baat unn say kahi gaee thi , zalimon ney ussay badal ker aik aur baat banali . nateeja yeh kay jo nafarmaniyan woh kertay aarahey thay hum ney unn ki saza mein unn zalimon per aasman say azab nazil kiya