وہ اللہ کو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو)٭ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں مگر (فی الحقیقت) وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے، ٭ اس مقام پر مضاف محذوف ہے جو کہ رسول ہے یعنی یُخٰدِعُونَ اﷲَ کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ لیا گیا ہے۔ اکثر ائمہ مفسرین نے یہ معنی بیان کیا ہے۔ بطور حوالہ ملاحظہ فرمائیں (تفسیر القرطبی، البیضاوی، البغوی، النسفی، الکشاف، المظھری، زاد المسیر، الخازن وغیرھم)۔
English Sahih:
They [think to] deceive Allah and those who believe, but they deceive not except themselves and perceive [it] not.
1 Abul A'ala Maududi
وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے
2 Ahmed Raza Khan
فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔
3 Ahmed Ali
الله اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے
4 Ahsanul Bayan
وہ اللہ تعالٰی اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔
nil
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ (اپنے پندار میں) خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کو چکما نہیں دیتے اور اس سے بے خبر ہیں
6 Muhammad Junagarhi
وه اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وه خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
خدا اور اہل ایمان کو دھوکہ دے رہے ہیں حالانکہ وہ خود اپنے سوا کسی کو دھوکہ نہیں دیتے۔ مگر انہیں اس کا (احساس) نہیں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ خدا اور صاحبان ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ اپنے ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
یہ خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کا چکما نہیں دیتے اور اس سے بیخبر ہیں وَمَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ : یعنی ان کے نفاق کا نقصان کسی اور کا نہیں، خودا نہیں کا ہوتا ہے اور ہوگا اور وہ ہے آخرت میں عذاب اور دنیا میں رسوائی اور منافقت کی پردہ دری : ” ضَرَرُھَا یَلْحَقُھُمْ وَمَلْرُھَا ئَحِیْقُ بِھِمْ “۔ (کشاف) ” یَفْتَضِحُوْنَ فِی الدنیا وَیَسْتَوْجِبُوْنَ العِقَابَ فی الْعُقبٰی “۔ (معالم، بحوالہ ماجدی) اس منافقت کا وبال خود ان ہی پر پڑ کر رہے گا : ” لا یَعْلَمُوْنَ أنَّ وَبَالَ خداعِھِمْ یَعُوْدُ عَلَیھم ‘ (معالم) یَعْلَمونَ کے بجائے، یَشْعُرُوْنَ وارد ہوا ہے، شعور عربی میں علم حسی کو کہتے ہیں اور اسی کو اردو میں احساس کہتے ہیں اور مشاعر، انسان کے آلات حواس کو کہتے ہیں، خواہ ظاہرہ ہوں یا باطنہ۔ یَعْلَمون کے بجائے یَشْعُروْنَ لانے میں نکتہ بلاغت یہ ہے کہ منافقوں کو اس مکرو فریب س سے جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ مادی ہونے کی طرح بالکل صاف اور صریح ہے، لیکن یہ احمق فرط غفلت سے اس کا بھی احساس نہیں رکھتے۔ (کشاف، ماجدی)
10 Tafsir as-Saadi
(اَلْمُخَادَعَةُ) ” دھوکہ“ یہ ہے کہ دھوکہ دینے والا شخص جس کو دھوکہ دیتا ہے اس کے سامنے زبان سے جو کچھ ظاہر کرتا ہے اس کے خلاف اپنے دل م یں چھپاتا ہے تاکہ اس شخص سے اپنا مقصد حاصل کرسکے جسے وہ دھوکہ دے رہا ہے۔ پس منافقین نے اللہ تعالیٰ اور اہل ایمان کے ساتھ اسی رویہ کو اختیار کیا تو یہ دھوکہ انہی کی طرف لوٹ آیا (یعنی اس کا سارا وبال انہی پر پڑا) اور یہ عجائبات میں سے ہے، کیونکہ دھوکہ دینے والے کا دھوکہ یا تو نتیجہ خیز ہوتا ہے او اسے اپنا مقصد حاصل ہوجاتا ہے یا وہ محفوظ رہتا ہے اور اس کا نتیجہ نہ تو اس کے حق میں ہوتا ہے اور نہ اس کے خلاف مگر ان منافقین کا دھوکہ خود ان کی طرف پلٹ گیا۔ گویا کہ وہ مکر اور چالبازیاں جو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے کر رہے تھے وہ درحقیقت اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کے لئے کر رہے تھے۔ اس لئے کہ ان کے دھوکے سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے نہ اہل ایمان کو۔ پس منافقین کے ایمان ظاہر کرنے سے اہل ایمان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، اظہار ایمان سے انہوں نے اپنے جان و مال کو محفوظ کرلیا اور ان کا مکرو فریب ان کے سینوں میں رہ گیا اس نفاق کی وجہ سے دنیا میں ان کو رسوائی ملی اور اہل ایمان کو قوت اور فتح و نصرت سے سرفراز ہونے کی وجہ سے وہ حزن و غم کی دائمی آگ میں سلگنے لگے۔ پھر آخرت میں ان کے جھوٹ اور ان کے کفر و فجور کے سبب سے ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا، جب کہ ان کا حال یہ ہے کہ وہ اپنی حماقت اور جہالت کی وجہ سے اس کے شعور سے بے بہرہ ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh Allah ko aur unn logon ko jo ( waqaee ) emaan laa-chukay hain dhoka detay hain . aur ( haqeeqat to yeh hai kay ) woh apney siwa kissi aur ko dhoka nahi dey rahey , lekin unhen iss baat ka ehsas nahi hai