Skip to main content

فَاَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰ تُہُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَـنَّةِ ۚ وَعَصٰۤى اٰدَمُ رَبَّهٗ فَغَوٰى ۖ

fa-akalā
فَأَكَلَا
Then they both ate
تو دونوں کھا گئے
min'hā
مِنْهَا
from it
اس میں سے
fabadat
فَبَدَتْ
so became apparent
تو کھل گئے
lahumā
لَهُمَا
to them
ان کے دونوں کے لیے
sawātuhumā
سَوْءَٰتُهُمَا
their shame
ان کے ستر
waṭafiqā
وَطَفِقَا
and they began
اور دونوں لگے
yakhṣifāni
يَخْصِفَانِ
(to) fasten
چپکانے
ʿalayhimā
عَلَيْهِمَا
on themselves
اپنے اوپر
min
مِن
from
سے
waraqi
وَرَقِ
(the) leaves
پتوں میں سے
l-janati
ٱلْجَنَّةِۚ
(of) Paradise
جنت کے
waʿaṣā
وَعَصَىٰٓ
And Adam disobeyed
اور نافرمانی کی
ādamu
ءَادَمُ
And Adam disobeyed
آدم نے
rabbahu
رَبَّهُۥ
his Lord
اپنے رب کی
faghawā
فَغَوَىٰ
and erred
تو بھٹک گئے

طاہر القادری:

سو دونوں نے (اس مقامِ قربِ الٰہی کی لازوال زندگی کے شوق میں) اس درخت سے پھل کھا لیا پس ان پر ان کے مقام ہائے سَتَر ظاہر ہو گئے اور دونوں اپنے (بدن) پر جنت (کے درختوں) کے پتے چپکانے لگے اور آدم (علیہ السلام) سے اپنے رب کے حکم (کو سمجھنے) میں فروگذاشت ہوئی٭ سو وہ (جنت میں دائمی زندگی کی) مراد نہ پا سکے، ٭ (کہ ممانعت مخصوص ایک درخت کی تھی یا اس کی پوری نوع کی تھی، کیونکہ آپ علیہ السلام نے پھل اس مخصوص درخت کا نہیں کھایا تھا بلکہ اسی نوع کے دوسرے درخت سے کھایا تھا، یہ سمجھ کر کہ شاید ممانعت اسی ایک درخت کی تھی۔)

English Sahih:

And they [i.e., Adam and his wife] ate of it, and their private parts became apparent to them, and they began to fasten over themselves from the leaves of Paradise. And Adam disobeyed his Lord and erred.

1 Abul A'ala Maududi

آخرکار وہ دونوں (میاں بیوی) اُس درخت کا پھل کھا گئے نتیجہ یہ ہُوا کہ فوراً ہی ان کے ستر ایک دوسرے کے آگے کھُل گئے اور لگے دونوں اپنے آپ کو جنّت کے پتّوں سے ڈھانکنے آدمؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور راہِ راست سے بھٹک گیا