اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس کے لئے دنیاوی معاش (بھی) تنگ کردیا جائے گا اور ہم اسے قیامت کے دن (بھی) اندھا اٹھائیں گے،
English Sahih:
And whoever turns away from My remembrance – indeed, he will have a depressed [i.e., difficult] life, and We will gather [i.e., raise] him on the Day of Resurrection blind."
1 Abul A'ala Maududi
اور جو میرے "ذِکر"(درسِ نصیحت) سے منہ موڑے گا اُس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہو گی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے"
2 Ahmed Raza Khan
اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے،
3 Ahmed Ali
اور جو میرے ذکر سے منہ پھیرے گا تو اس کی زندگی بھی تنگ ہوگی اور اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھا ئيں گے
4 Ahsanul Bayan
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، (١) اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کرکے اٹھائیں گے (٢)
١٢٤۔١ اس تنگی سے بعض نے عذاب قبر اور بعض نے وہ، قلق واضطراب، بےچینی اور بےکلی مراد لی ہے جس میں اللہ کی یاد سے غافل بڑے بڑے دولت مند مبتلا رہتے ہیں۔ ١٢٤۔٢ اس سے مراد فی الواقع آنکھوں سے اندھا ہونا ہے یا پھر بصیرت سے محرومی مراد ہے یعنی وہاں اس کو کوئی ایسی دلیل نہیں سوجھے گی جسے پیش کر کے وہ عذاب سے چھوٹ سکے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے
6 Muhammad Junagarhi
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی میری یاد سے روگردانی کرے گا تو اس کے لئے تنگ زندگی ہوگی۔ اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا محشور کریں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو میرے ذکر سے اعراض کرے گا اس کے لئے زندگی کی تنگی بھی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا بھی محشور کریں گے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کر کے اڑھائیں گے
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي﴾یعنی جس کسی نے میری کتاب کریم سے اعراض کیا جس سے تمام مطالب عالیہ حاصل کیے جاتے ہیں اور اس سے روگردانی کرکے اس کوچھوڑدیا ،یا اس کے ساتھ اس سے بھی بڑھ کر برا سلوک کیا،یعنی اس کا انکار کرکے کفر کاارتکاب کیا﴿فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا﴾ یعنی اس کی سز ایہ ہوگی کہ ہم ا س کو معیشت کوتنگ اور نہایت پر مشقت بنادیں گے اور یہ معیشت اس کے لیے محض ایک عذاب ہوگی ۔ ”تنگ معیشت“کی تفسیر بیان کی جاتی ہے کہ ا س سے مراد عذاب قبر ہے،یعنی اس کے لیے اس کی قبر کوتنگ کردیاجائے گا وہ اس میں گھٹ کررہ جائے گا اور ا س کوعذاب دیاجائے گایہ اس بات کی سزاہے کہ اس نے اپنے رب کےذکر سے روگردانی کی تھی۔یہ ان آیات میں سے ایک آیت ہے جوعذاب قبرپردلالت کرتی ہیں۔ دوسری آیت کریمہ یہ ہے۔ ﴿وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّٰـهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ﴾ (الانعام : 6؍93) ” کاش آپ ان ظالموں کو اس وقت دیکھیں، جب یہ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے ان کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے۔( اور کہہ رہے ہوں گے) نکالو اپنی جان آج تمہیں انتہائی رسوا کن عذاب کی سزا دی جائے گی اس کا سبب یہ ہے کہ تم اللہ پر جھوٹ باندھا کرتے تھے اور تم اس کی آیتوں کے ساتھ تکبر کیا کرتے تھے“۔ تیسری آیت کریمہ یہ ہے۔ ﴿وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴾ (المسجدۃ: 32؍21) ” ہم ان کو قیامت کے بڑے عذاب سے کمتر عذاب کا مزا بھی چکھائیں گے، شاید کہ وہ لوٹ آئیں“۔ چوتھی آیت کریمہ یہ ہے ﴿النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا ۖ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ﴾ (المومن : 40؍46) ” انہیں صبح و شام آگ کے عذاب کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور جس روز قیامت برپا ہوگی اس روز کہا جائے گا کہ آل فرعون کو شدید ترین عذاب میں داخل کردو“۔ جو چیز سلف میں سے بعض مفسرین کے لئے، اس آیت کریمہ کو عذاب قبر پر محمول کرنے اور صرف اسی پر اقتصار کرنے کی موجب بنی۔۔۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔۔۔ وہ ہے آیت کریمہ کا آخر۔ اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ کے آخر میں قیامت کے عذاب کا ذکر کیا ہے۔ اور بعض مفسرین کی رائے ہے کہ ” تنگ معیشت“ عام ہے یعنی اپنے رب کے ذکر سے روگردانی کرنے والوں پر دنیا میں غم و ہموم اور مصائب و آلام کے جو پہاڑ ٹوٹتے ہیں، وہ عذاب معجل ہے۔ برزخ میں بھی ان کو عذاب میں ڈالا جائے گا اور آخرت میں بھی عذاب میں داخل ہوں گے کیونکہ ” تنگ معیشت“ کو بغیر کسی قید کے مطلق طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ﴿وَنَحْشُرُهُ﴾ ” اور اکٹھا کریں گے ہم اس کو“۔ یعنی اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرنے والے اس شخص کو ﴿ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ﴾ قیامت کے روز اندھا اٹھائیں گے۔۔۔ اور صحیح تفسیر یہی ہے۔۔۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا﴾ (بنی اسرائیل : 17؍97)” اور قیامت کے روزان لوگوں کو اندھے، گونگے اور بہرے ہونے کی حالت میں، اوندھے منہ اکٹھا کریں گے“۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo meri naseehat say mun morray ga to uss ko bari tang zindagi milay gi , aur qayamat kay din hum ussay andha ker kay uthayen gay .