اور بیشک میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں اس شخص کو جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیا پھر ہدایت پر (قائم) رہا،
English Sahih:
But indeed, I am the Perpetual Forgiver of whoever repents and believes and does righteousness and then continues in guidance.
1 Abul A'ala Maududi
البتہ جو توبہ کر لے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھا چلتا رہے، اُس کے لیے میں بہت درگزر کرنے والا ہوں
2 Ahmed Raza Khan
اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا
3 Ahmed Ali
اور بے شک میں بڑا بخشنے والا ہوں اس کو جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھے کام کرے پھر ہدایت پر قائم رہے
4 Ahsanul Bayan
ہاں بیشک میں انہیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں ایمان لائیں نیک عمل کریں اور راہ راست پر بھی رہیں (١)
٨٢۔١ یعنی مغفرت الٰہی کا مستحق بننے کے لئے چار چیزیں ضروری ہیں۔ کفر و شرک اور معاصی سے توبہ، ایمان، عمل صالح اور راہ راست پر چلتے رہنا یعنی استقلال حتٰی کہ ایمان ہی پر اسے موت آئے، ورنہ ظاہر بات ہے کہ توبہ و ایمان کے بعد اگر اس نے پھر شرک کا راستہ اختیار کر لیا، حتٰی کہ موت بھی اسے کفر و شرک پر ہی آئے تو مغفرت الٰہی کے بجائے عذاب کا مستحق ہوگا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے چلے اس کو میں بخش دینے والا ہوں
6 Muhammad Junagarhi
ہاں بیشک میں انہیں بخش دینے واﻻ ہوں جو توبہ کریں ایمان ﻻئیں نیک عمل کریں اور راه راست پر بھی رہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے اور پھر راہِ راست پر قائم رہے تو میں اس کو بہت ہی بخشنے والا ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں اس شخص کے لئے جو توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے اور پھر راسِ ہدایت پر ثابت قدم رہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر سیدھے راستے چلے اس کو میں بخش دینے والا ہوں
10 Tafsir as-Saadi
اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَإِنِّي لَغَفَّارٌ﴾ یعنی جو شخص کفر، بدعت اور فسق و فجور سے توبہ کر کے اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان لے آتا ہے اور قلب، بدن اور زبان کے ذریعے سے نیک عم کرتا ہے، تو میں بہت زیادہ بخشنے والا اور بے پایاں رحمت کا مالک ہیں ہوں۔ ﴿ ثُمَّ اهْتَدَىٰ ﴾ یعنی پھر وہ صراط مستقیم پر گامزن ہوا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع اور دین قیم کی پیروی کی۔ پس یہ وہ شخص ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا۔ وہ اس کے گزشتہ گناہوں اور ان پر اس کے اصرار کو معاف کر دے گا کیونکہ وہ بخشش اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کے لئے سب سے بڑا سبب لے کر اللہ تعالیٰ کی خدمت میں حاضر ہوا، بلکہ تمام اسباب انہی اشیاء پر منحصر ہیں، کیونکہ توبہ گزشتہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ راہ ہدایت کی تمام طرف دعوت دینا، بدعت، کفرو ضلالت کا رد کرنا، جہاد اور ہجرت وغیرہ اور ہدایت کی دیگر جزئیات۔ یہ سب گناہوں کو مٹا دیتی ہیں اور منزل مطلوب کے حصول میں مدد دیتی ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh bhi haqeeqat hai kay jo shaks tauba keray , emaan laye , aur naik amal keray , phir seedhay raastay per qaeem rahey to mein uss kay liye boht bakhshney wala hun .