کیا ان (کافروں) نے زمین (کی چیزوں) میں سے ایسے معبود بنا لئے ہیں جو (مُردوں کو) زندہ کر کے اٹھا سکتے ہیں،
English Sahih:
Or have they [i.e., men] taken for themselves gods from the earth who resurrect [the dead]?
1 Abul A'ala Maududi
کیا اِن لوگوں کے بنائے ہوئے ارضی خدا ایسے ہیں کہ (بے جان کو جان بخش کر) اُٹھا کھڑا کرتے ہوں؟
2 Ahmed Raza Khan
کیا انہوں نے زمین میں سے کچھ ایسے خدا بنالیے ہیں کہ وہ کچھ پیدا کرتے ہیں
3 Ahmed Ali
کیاانہوں نے زمین کی چیزوں سے ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو زندہ کریں گے
4 Ahsanul Bayan
کیا ان لوگوں نے زمین (کی مخلوقات میں) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وہ زندہ کر دیتے ہیں (١)۔
٢١۔١ استفہام انکاری ہے یعنی نہیں کر سکتے۔ پھر وہ ان کو جو کسی چیز کی قدرت نہیں رکھتے، اللہ کا شریک کیوں ٹھہراتے اور ان کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟
5 Fateh Muhammad Jalandhry
بھلا لوگوں نے جو زمین کی چیزوں سے (بعض کو) معبود بنا لیا ہے (تو کیا) وہ ان کو (مرنے کے بعد) اُٹھا کھڑا کریں گے؟
6 Muhammad Junagarhi
کیا ان لوگوں نے زمین (کی مخلوقات میں) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وه زنده کردیتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا انہوں نے زمینی (مخلوق) سے ایسے معبود بنائے ہیں جو مردوں کو زندہ کر دیتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا ان لوگوں نے زمین میں ایسے خدا بنا لئے ہیں جو ان کو زندہ کرنے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
بھلا لوگوں نے جو زمین کی چیزوں سے (بعض کو) معبود بنا لیا ہے (تو کیا) وہ انکو (مرنے کے بعد) اٹھا کھڑا کریں گے ؟
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے اپنے کامل اقتدار اور اپنی عظمت کا ذکر کرنے اور اس حقیقت کو بیان کرنے کے بعد، کہ ہر چیز اس کے سامنے سرنگوں ہے، مشرکین پر نکیر کی جنہوں نے اللہ کے سوا زمین سے معبود بنا لئے ہیں جو انتہائی عاجز اور قدرت سے محروم ہیں ﴿ هُمْ يُنشِرُونَ ﴾ ” وہ ان کو ان کے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرسکیں گے؟“ یہ استفہام نفی کے معنی میں ہے، یعنی وہ ان کے حشر و نشر پر قادر نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد اس آیت کریمہ کی تفسیر کرتا ہے۔ ﴿وَاتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا﴾( الفرقان: 25؍3) انہوں نے اللہ کوچھوڑکرایسے الہ بنالیےہیں جوکسی چیز کوپیدانہیں کرسکتے بلکہ وہ توخود پیدا کیے جاتےہیں وہ خود اپنے لیےکسی نقصان کا اختیار رکھتےہیں نہ نفع کا اورنہ وہ موت وحیات کا اختیار رکھتےہیں اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کا۔“ اور فرمایا : ﴿وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللّٰـهِ آلِهَةً لَّعَلَّهُمْ يُنصَرُونَ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ ﴾(یٰسین : 36، 74، 75) پس مشرک مخلوق کی عبادت کرتا ہے جو کسی نفع و نقصان کی مالک نہیں اور اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص کو ترک کردیتا ہے جو تمام کمالات کا مالک ہے اور تمام معاملات اور نفع و نقصان اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ یہ توفیق سے محرومی، اس کی بد قسمتی، اس کی جہالت کی فروانی اور اس کے ظلم کی شدت ہے۔ یہ وجودکائنات صرف ایک ہی الٰہ کے لئے درست اور لائق ہے اور اس وجود کائنات میں صرف ایک ہی رب موجود ہے
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya inn logon ney zameen mein say aesay khuda bana rakhay hain jo naee zindagi detay hain-?
12 Tafsir Ibn Kathir
سب تہمتوں سے بلند اللہ جل شانہ شرک کی تردید ہو رہی ہے کہ جن جن کو تم اللہ کے سوا پوج رہے ہو ان میں ایک بھی ایسا نہیں جو مردوں کو جلا سکے۔ کسی میں یا سب میں مل کر بھی یہ قدرت نہیں پھر انہیں اس قدرت والے کے برابر ماننا یا ان کی بھی عبادت کرنا کس قدر ناانصافی ہے ؟ پھر فرماتا ہے سنو اگر مان لیا جائے کہ فی الواقع بہت سے الہٰ ہیں تولازم آئے گا کہ زمین و آسمان تباہ و برباد ہوجائیں جیسے فرمان ہے آیت ( مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا كَانَ مَعَهٗ مِنْ اِلٰهٍ اِذًا لَّذَهَبَ 91ۙ ) 23 ۔ المؤمنون :91) اللہ کی اولاد نہیں، نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لئے پھرتا اور ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا اللہ تعالیٰ ان کے بیان کردہ اوصاف سے مبرا اور منزہ ہے۔ یہاں فرمایا اللہ تعالیٰ مالک عرش ان کے کہے ہوئے ردی اوصاف سے یعنی لڑکے لڑکیوں سے پاک ہے۔ اسی طرح شریک اور ساجھی سے، مثل اور ساتھی سے بھی بلند وبالا ہے۔ ان کی یہ سب تہمتیں ہیں جن سے اللہ کی ذات برتر ہے۔ اس کی شان تو یہ ہے کہ وہ علی الاطلاق شہنشاہ حقیقی ہے، اس پر کوئی حاکم نہیں۔ سب اس کے غلبے اور قہر تلے ہیں۔ نہ تو اس کے حکم کا کوئی تعاقب کرسکے نہ اس کے فرمان کو کوئی ٹال سکے۔ اس کی کبریائی اور عظمت جلال اور حکومت علم اور حکمت لطف اور رحمت بےپایاں ہے۔ کسی کو اس کے آگے دم مارنے کی مجال نہیں۔ سب پست اور عاجز ہیں لاچار اور بےبس ہیں۔ کوئی نہیں جو چوں کرے کوئی نہیں جو اس کے سامنے بول سکے کوئی نہیں جسے چوں چرا کا اختیار ہو جو اس کا پوچھ سکے کہ یہ کام کیوں کیا ایسا کیوں ہوا ؟ وہ چونکہ تمام مخلوق کا خالق ہے سب کا مالک ہے اسے اختیار ہے جس سے جو چاہے سوال کرے کہ ہر ایک کے اعمال کی وہ باز پرس کرے گا۔ جیسے فرمان ہے آیت ( فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ 92 ۙ ) 15 ۔ الحجر :92) ، تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے سوال کریں گے ہر اس فعل سے جو انہوں نے کیا۔ وہی ہے کہ جو اس کی پناہ میں آگیا سب شر سے بچ گیا اور کوئی نہیں جو اس کے مجرم کو پناہ دے سکے۔