اگر ان دونوں (زمین و آسمان) میں اﷲ کے سوا اور (بھی) معبود ہوتے تو یہ دونوں تباہ ہو جاتے، پس اﷲ جو عرش کا مالک ہے ان (باتوں) سے پاک ہے جو یہ (مشرک) بیان کرتے ہیں،
English Sahih:
Had there been within them [i.e., the heavens and earth] gods besides Allah, they both would have been ruined. So exalted is Allah, Lord of the Throne, above what they describe.
1 Abul A'ala Maududi
اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دُوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین اور آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا پس پاک ہے اللہ ربّ العرش اُن باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور خدا ہوتے تو ضرور وہ تباہ ہوجاتے تو پاکی ہے اللہ عرش کے مالک کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
3 Ahmed Ali
اگر ان دونوں میں الله کے سوا اور معبود ہوتے تو دونوں خراب ہو جاتے سو الله عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اگر آسمان و زمین میں سوائے اللہ تعالٰی کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہو جاتے (١) پس اللہ تعالٰی عرش کا رب ہے ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں۔
٢٢۔١ یعنی اگر واقع آسمان و زمین میں دو معبود ہوتے تو کائنات میں تصرف کرنے والی دو ہستیاں ہوتیں، دو کا ارادہ و شعور اور مرضی کار فرما ہوتی اور جب دو ہستیوں کا ارادہ اور فیصلہ کائنات میں چلتا تو یہ نظمِ کائنات اس طرح قائم رہ ہی نہیں سکتا تھا جو ابتدائے آفرینش سے، بغیر کسی ادنیٰ توقف کے قائم چلا آرہا ہے۔ کیونکہ دونوں کا ارادہ ایک دوسرے سے ٹکراتا۔ دونوں کی مرضی کا آپس میں تصادم ہوتا، دونوں کے اختیارات ایک دوسرے کے مخالف سمت میں استعمال ہوتے۔ جس کا نتیجہ ابتری اور فساد کی صورت میں رونما ہوتا اور اب تک ایسا نہیں ہوا تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ کائنات میں صرف ایک ہی ہستی ہے جس کا ارادہ ومشیت کار فرما ہے جو کچھ بھی ہوتا ہے صرف اور صرف اسی کے حکم پر ہوتا ہے اس کے دئیے ہوئے کو کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے وہ اپنی رحمت روک لے اس کو دینے والا کوئی نہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اگر آسمان اور زمین میں خدا کے سوا اور معبود ہوتے تو زمین وآسمان درہم برہم ہوجاتے۔ جو باتیں یہ لوگ بتاتے ہیں خدائے مالک عرش ان سے پاک ہے
6 Muhammad Junagarhi
اگر آسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سوا کوئی اور خدا ہوتا تو دونوں کا نظام برباد ہو جاتا پس پاک ہے اللہ جو عرش کا مالک ہے ان باتوں سے جو لوگ بناتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یاد رکھو اگر زمین و آسمان میں اللہ کے علاوہ اور خدا بھی ہوتے تو زمین و آسمان دونوں برباد ہوجاتے عرش کا مالک پروردگار ان کے بیانات سے بالکل پاک و پاکیزہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
اگر آسمان اور زمین میں خدا کے سوا اور معبود ہوتے تو (زمین و آسمان) درہم برہم ہوجاتے۔ جو باتیں یہ لوگ بتاتے ہیں خدائے مالک عرش ان سے پاک ہے
10 Tafsir as-Saadi
اس لئے فرمایا ﴿ لَوْ كَانَ فِيهِمَا﴾ اگر ہوتے زمین اور آسمان میں ﴿ آلِهَةٌ إِلَّا اللّٰـهُ لَفَسَدَتَا﴾ ’’کئی معبود اللہ کے سوا، تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے “۔ خود زمین و آسمان فساد کا شکار ہوجاتے اور زمین و آسمان میں موجود تمام مخلوق میں فساد برپا ہوجاتا۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ عالم علوی اور عالم سفلی۔۔۔۔ جیسا کہ نظر آرہا ہے بہترین اور کامل ترین انتظام کے تحت چل رہے ہیں جس میں کوئی خلل ہے نہ عیب، جس میں کوئی اختلاف ہے نہ معارضہ۔۔۔۔۔ پس کائنات کا یہ انتظام دلالت کرتا ہے کہ ان کی تدبیر کرنے والا، ان کا رب اور ان کا معبود ایک ہے۔ اگر اس کائنات کی تدبیر کرنے والے اور اس کے رب دو یا دو سے زیادہ ہوتے تو اس کا پورا نظام درہم برہم ہوجاتا اور اس کے تمام ارکان منہدم ہوجاتے کیونکہ دونوں معبود ایک دوسرے کے معارض ہوتے اور ایک دوسرے کے انتظام سے مزاحم ہوتے۔ جب ان دو معبودوں میں سے ایک معبود کسی چیز کی تدبیر کا ارادہ کرتا اور دوسرا اس کو معدوم کرنے کا ارادہ کرتا تو بیک وقت دونوں کی مراد کا وجود میں آنا محال ہوتا اور دونوں میں سے کسی ایک کی مراد کا پورا ہونا دوسرے کے عجز اور اس کے عدم اقتدار پر دلالت کرتا ہے اور تمام معاملات میں کسی ایک مراد پر دونوں کا متفق ہونا ناممکن ہے، تب یہ حقیقت متعین ہوگئی کہ وہ غالب و قاہر ہستی جس اکیلے ہی کی مراد بغیر کسی مانع کے وجود میں آتی ہے، وہ اللہ واحد و قہار ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے باہم ممانعت کی دلیل یہ بیان فرمائی﴿ مَا اتَّخَذَ اللّٰـهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَـٰهٍ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَـٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ سُبْحَانَ اللّٰـهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾(المومنون : 23، 91) ” اللہ نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایا اور نہ کوئی دوسرا معبود ہی اس کی عبودت میں اس کے ساتھ شریک ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوق کو لے کر علیحدہ ہوجاتا اور غالب آنے کے لئے ایک دوسرے پر چڑھائی کرتے، جن اوصاف سے تم اسے موصوف کر رہے ہو اللہ ان سے پاک ہے۔“ اور ایک تفسیر کے مطابق درج ذیل آیت بھی اسی تمانع کی دلیل ہے۔ ﴿قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا﴾(بنی اسرائیل : 17؍ 42، 43 ) ” کہہ دیجئے اگر اللہ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہوتے کہ یہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں تو عرش کے مالک تک پہنچنے کے لئے کوئی راستہ ضرور تلاش کرتے، وہ پاک اور بلند و بالا ہے، ان باتوں سے جو یہ مشرکین کہہ رہے ہیں “۔ اسی لئے فرمایا ﴿فَسُبْحَانَ اللّٰـهِ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ پاک اور منزہ ہے ہر نقص سے کیونکہ وہ اکیلا کمال کا مالک ہے ﴿ رَبِّ الْعَرْشِ﴾ ” رب ہے عرش کا “۔ وہ عرش و مخلوقات کی چھت، تمام مخلوقات سے زیادہ وسیع اور سب سے بڑا ہے، لہٰذا اس سے کمتر مخلوق کے لئے اس کا رب ہونا تو بطریق اولیٰ ثابت ہے۔ ﴿ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾ یعنی یہ منکرین حق اور کفار جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا بیٹا اور بیوی ہے، کسی بھی لحاظ سے اس کا کوئی شریک ہے، ان سب باتوں سے وہ پاک ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
agar aasman aur zameen mein Allah kay siwa doosray khuda hotay to dono darham barham hojatay . lehaza arsh ka malik Allah unn baaton say bilkul pak hai jo yeh log banaya kertay hain .