کیا ان (کافروں) نے اسے چھوڑ کر اور معبود بنا لئے ہیں؟ فرما دیجئے: اپنی دلیل لاؤ، یہ (قرآن) ان لوگوں کا ذکر ہے جو میرے ساتھ ہیں اور ان کا (بھی) ذکر ہے جو مجھ سے پہلے تھے بلکہ ان میں سے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اِس لئے وہ اِس سے رُوگردانی کئے ہوئے ہیں،
English Sahih:
Or have they taken gods besides Him? Say, [O Muhammad], "Produce your proof. This [Quran] is the message for those with me and the message of those before me." But most of them do not know the truth, so they are turning away.
1 Abul A'ala Maududi
کیا اُسے چھوڑ کر اِنہوں نے دوسرے خدا بنا لیے ہیں؟ اے محمدؐ، ان سے کہو کہ "لاؤ اپنی دلیل، یہ کتاب بھی موجود ہے جس میں میرے دَور کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے اور وہ کتابیں بھی موجود ہیں جن میں مجھ سے پہلے لوگوں کے لیے نصیحت تھی" مگر ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے بے خبر ہیں، اس لیے منہ موڑے ہوئے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
کیا اللہ کے سوا اور خدا بنا رکھے ہیں، تم فرماؤ اپنی دلیل لاؤ یہ قرآن میرے ساتھ والوں کا ذکر ہے اور مجھ سے اگلوں کا تذکرہ بلکہ ان میں اکثر حق کو نہیں جانتے تو وہ رو گرداں، ہیں
3 Ahmed Ali
کیا انہوں نے اس کے سوا اور بھی معبود بنا رکھے ہیں کہہ دو اپنی دلیل لاؤ یہ میرے ساتھ والو ں کی کتاب اور مجھ سے پہلے لوگوں کی کتابیں موجود ہیں بلکہ اکثران میں سے حق جانتے ہی نہیں اس لیے منہ پھیرے ہوئے ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، ان سے کہہ دو ۔ لاؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل (١) بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر اور معبود بنالئے ہیں۔ کہہ دو کہ (اس بات پر) اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ (میری اور) میرے ساتھ والوں کی کتاب بھی ہے اور جو مجھ سے پہلے (پیغمبر) ہوئے ہیں۔ ان کی کتابیں بھی ہیں۔ بلکہ (بات یہ ہے کہ) ان اکثر حق بات کو نہیں جانتے اور اس لئے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، ان سے کہہ دو ﻻؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل۔ بات یہ ہے کہ ان میں کے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منھ موڑے ہوئے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا ان لوگوں نے اللہ کے علاوہ اور خدا بنائے ہیں؟ کہئے کہ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ (قرآن) میرے ساتھ والوں کی (کتاب) ہے اور مجھ سے پہلے والوں کی (کتابیں بھی) ہیں (ان سے کوئی بات میرے دعویٰ کے خلاف نکال کر لاؤ) بلکہ اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے (اس لئے) اس سے روگردانی کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا ان لوگوں نے اس کے علاوہ اور خدا بنالئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ذرا اپنی دلیل تو لاؤ-یہ میرے ساتھ والوں کا ذکر اور مجھ سے پہلے والوں کا ذکر سب موجود ہے لیکن ان کی اکثریت حق سے ناواقف ہے اور اسی لئے کنارہ کشی کررہی ہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر معبود بنا لیے ہیں ؟ کہہ دو کہ (اس بات پر) اپنی دلیل پیش کرو یہ (میری اور) میرے ساتھ والوں کی کتاب بھی ہے اور جو مجھ سے پہلے (پیغمبر) ہوئے ہیں انکی کتابیں بھی ہیں بلکہ (بات یہ ہے کہ) ان میں اکثر حق بات کو نہیں جانتے اور اس لئے منہ پھیر لیتے ہیں آیت نمبر 24 تا 29 ترجمہ : کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور معبود بنا رکھے ہیں ؟ اس میں استفہام توبیخی ہے ان سے کہہ دو کہ لاؤ اس بات (یعنی اتخاذ اِلٰہ پر) اپنی دلیل پیش کرو ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے (نہ عقلی نہ نقلی) یہ میرے ساتھیوں کی کتاب موجود ہے یعنی میری امت کی اور وہ قرآن ہے اور مجھ سے پہلی امتوں کی (کتابیں) موجود ہیں اور وہ تورات و انجیل وغیرہما ہیں اللہ کی کتابوں میں سے، ان میں سے کسی میں بھی یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دیگر معبود ہیں جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں، اللہ تو اس سے وراء الوراء ہے بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے یعنی اللہ کی توحید کو اسی وجہ سے حق تک پہنچانے والی دلیل سے اعراض کر رہے ہیں آپ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف بھی یہی وحی بھیجی گئی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا میری بندگی کرو یعنی میری توحید کا اقرار کرو، ایک قرأت میں یوحٰی کے بجائے نُوْحِیْ ہے نون کے ساتھ اور حاء کے کسرہ کے ساتھ یہ مشرک کہتے ہیں کہ رحمٰن نے فرشتوں میں سے اولاد بنا رکھی ہے اس کی ذات پاک ہے بلکہ وہ تو اس کے باعزت بندے ہیں اور عبودیت ولادت کے منافی ہے وہ اس سے بڑھ کر بات نہیں کرتے یعنی وہ ازخود کوئی بات نہیں کرتے مگر اجازت کے بعد اور وہ اس کے حکم کے بعد اس کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں وہ ان کے اگلے پچھلے تمام امور سے واقف ہے یعنی جو کرچکے ہیں اور جو آئندہ کریں گے اور وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اس کے کہ جس کے لئے اللہ راضی ہو کہ اس کی سفارش کی جائے اور وہ خدا تعالیٰ کی ہیبت سے لرزاں و ترساں رہتے ہیں یعنی خائف رہتے ہیں اگر ان میں سے کوئی بھی کہے کہ میں خدا کے سوا معبود ہوں وہ ابلیس ہے جس نے اپنی بندگی کی دعوت دی اور اپنی طاعت کا حکم دیا تو ہم اس کو جہنم کی سزا دیں گے ہم ایسی ہی جیسی کہ اس کو سزا دیں گے ظالموں یعنی مشرکوں کو بھی سزا دیں گے۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد ام اتخذوا من دونہ ام استفہام توبیخی بمعنی بل ہے اور ایک مضمون سے دوسرے مضمون کی طرف انتقال کے لئے ہے، یعنی تعدد الٰہ کے بطلان کو ثابت کرنے کے بعد اتخاذ الٰہ متعدہ کے بطلان کو ظاہر فرما رہے ہیں۔ قولہ : ھٰذا ذِکْرُ من مَعِی وَذِکرُ مَنْ قَبْلِی ھٰذا اسم اشارہ مبتداء ہے مشار الیہ کتب سماویہ ہیں، ھٰذا مبتدا کی دو خبریں ہیں، خبر اول سے قرآن مراد ہے اور خبر ثانی سے قرآن کے علاوہ کتب سماویہ مراد ہیں، جیسا کہ مفسر علام نے اشارہ کیا ہے۔ قولہ : وَمَا اَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ یہ ماقبل کے مضمون کی تاکید ہے۔ قولہ : قالوا کی ضمیر فاعلی عرب کے بعض فرقوں کی طرف راجع ہے جو کہ ملائکہ کے بارے میں خدا کی بیٹیاں ہونے کے قائل تھے، ان میں مشہوریہ ہیں (1) خزاعہ (2) جہینۃ (3) بنو سلمہ (4) بنو ملیح۔ قولہ : یَعلم ما بین ایدِیْھم الخ یہ جملہ مستانفہ ہے ماقبل کی علت اور مابعد کی تمہید ہے۔ قولہ : ومَنْ یقل منھم، ملائکہ کا یہ قول بالفرض والتقدیر ہے ورنہ فرشتوں میں معصیت کی صلاحیت نہیں ہے، اور اگر یقل کا فاعل ابلیس کو قرار دیا جائے تو یہ خرابی لازم آئے گی کہ وہ درحقیقت ملائکہ میں سے نہیں ہے اور دوسری خرابی یہ لازم آئے گی کہ ابلیس نے کبھی الوہیۃ کا دعویٰ نہیں کیا بلکہ وہ تو اعبد الملائکہ تھا البتہ رحمت خداوندی سے مایوس ہوگیا ہے وَاَمَرَ بطاعتھا کا مطلب یہ ہے کہ اس نے لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالا کہ وہ اس کی بات مانیں اور توحید کو چھوڑ کر بت پرستی اختیار کریں، یہی اس کا اپنی بندگی اور اطاعت کی طرف بلانا ہے۔ قولہ : فذلک نجزیہ ذٰلک مبتدا ہونے کی وجہ سے محلاً مرفوع ہے اور نَجْزیْہِ اس کی خبر ہے اور پورا جملہ جواب شرط ہونے کی وجہ سے محلاً مجزام ہے۔ تفسیر و تشریح ام اتخذوا من دونہ الخ ذکر من معی سے قرآن اور دوسرے ذکر سے سابقہ کتب سماویہ مراد ہیں، مطلب ہے کہ قرآن میں اور اس سے قبل کی دیگر کتابوں میں صرف ایک ہی معبود کی الوہیت و ربوبیت کا ذکر ملتا ہے لیکن یہ مشرکین حق کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں اور بدستور توحید سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ خدا کے واحد اور معبود برحق ہونے کی میرے پاس عقلی اور نقلی اور واقعاتی دلیلیں موجود ہیں عقلی دلیل کی طرف لوکان فیھما آلِھَۃً لَفَسَدَتَا سے اشارہ کردیا اور نقلی دلیل کی طرف ھٰذا ذکر مَنْ معیَ الخ سے اشارہ کردیا، اور واقعاتی دلیل کی طرف ومَا اَرْسَلْنا من قبلک مِن رَّسولٍ اِلاَّ نوحی الیہ اَنْہ لا الٰہ اِلاَّ اَنا فاعبُدْن سے اشارہ کردیا یعنی واقعہ یہ ہے کہ آپ سے پہلے جتنے بھی ہم نے رسول بھیجے ہیں ان سب کا بھی یہی پیغام تھا کہ میرے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں ہی بندگی کے لائق ہوں اور تمہارے پاس اگر کوئی عقلی یا نقلی دلیل ہو تو اس کو پیش کرو قُل ھَاتُوْا بُرھانَکم۔ لایسبقونہ بالقول الخ اس آیت سے مشرکین کے الملائکۃ بناتُ اللہِ کے دعوے کی تردید ہے، یعنی فرشتے اللہ تعالیٰ کی اولاد تو کیا ہوتے وہ تو ایسے خائف اور مؤدب رہتے ہیں کہ نہ قول میں اللہ سے سبقت کرتے ہیں نہ عمل میں کبھی اس کا خلاف کرتے ہیں، قول میں سبقت نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک حق تعالیٰ ہی کی طرف سے اشارہ نہ ہو خود کوئی کلام نہیں کرتے، اس آیت میں چھوٹوں کے لئے بڑوں کے ادب کی تعلیم کی طرف بھی اشارہ ہے۔ ومن یقل منھم اگر مَنْ سے مراد ملائکہ کافرو مراد ہے تو علی سبیل الفرض ہوگا اس کا وقوع ضروری نہیں، مطلب یہ ہے کہ بالفرض اگر فرشتہ ایسی بات کہتے تو ہم اس کو بھی جہنم کی سزا دیں گے، اور یہ بھی احتمال ہے کہ ابلیس مراد ہو اس لئے کہ وہ بھی فرشتوں میں شامل تھا مگر اس صورت میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ ابلیس نے کبھی بھی الوہیت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ کبھی اپنی بندگی کی دعوت دی تو پھر مفسر علام کا یہ فرمانا کہ ابلیس نے اپنی عبادت کی طرف لوگوں کو بلایا تو اس کا جواب یہ ہے اپنی بندگی کی دعوت کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو اپنی اتباع اور بات ماننے کی دعوت دی تھی اسی کو شیطان کی عبادت سے تعبیر کردیا گیا ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد صاحب سے کہا تھا یَا اَبَتِ لاتَعبد الشیطان حالانکہ آزر شیطان کی بندگی نہیں کرتا تھا بلکہ شیطان کے کہنے اور بہکانے سے بتوں کی بندگی کرتا تھا، بےچوں و چرا شیطان کی بات ماننے کو ہی شیطان کی بندگی کہا گیا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ مشرکین کے احوال کی تحقیر کی طرف لوٹتے ہوئے فرماتا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا بہت سے معبود بنا لئے ہیں، لہٰذا ان کو زجر و توبیخ کرتے ہوئے کہو ﴿أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً ۖ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْبھانکم﴾ یعنی اپنے موقف کی صحت پر حجت اور دلیل لاؤ مگر وہ کبھی دلیل نہ لا سکیں گے بلکہ اس کے برعکس ان کے اس موقف کے بطلان پر قطعی دلائل دلالت کرتے ہیں، اس لئے فرمایا ﴿ هَـٰذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِ﴾ یعنی تمام آسمانی کتابیں اور شریعتیں، ابطال شرک کے بارے میں میرے موقف کی صحبت پر متفق ہیں۔ یہ اللہ کی کتاب ہے جس میں عقلی اور نقلی دلائل کے ساتھ ہر چیز کا ذکر موجود ہے اور یہ سابقہ تمام کتب ہیں، یہ بھی میرے موقف پر واضح دلیل اور برہان ہیں اور چونکہ یہ حقیقت معلوم ہے کہ ان کے موقف کے بطلان پر حجت و برہان قائم ہوگئی اس لئے صاف ظاہر ہوگیا کہ ان کے پاس کوئی نہیں دلیل نہیں کیونکہ دلیل و برہان قطعی طور پر فیصلہ کردیتی ہے کہ اس کا کوئی معارض نہیں۔ اگر بظاہر کچھ معارضات موجود ہوں تو یہ محض شبہات ہیں اور جو حق کے مقابلے میں کسی کام نہیں آسکتے۔ ﴿ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾ یعنی وہ اپنے اسلاف کی تقلید کی بنا پر اپنے باطل موقف پر قائم ہیں اور بغیر کسی علم اور ہدایت کے جھگڑا کرتے ہیں۔ ان کا حق کے علم سے محروم ہونے کا باعث یہ نہیں کہ حق مخفی ہے بلکہ اس محرومی کا سبب ان کی حق سے روگردانی ہے، ورنہ اگر انہوں نے حق کی طرف ادنیٰ سا التفات بھی کیا ہوتا تو حق ان پر روز روشن کی طرح واضح ہوجاتا، اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿ فَهُم مُّعْرِضُونَ﴾ پس وہ اعراض کرنے والے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya ussay chorr ker unhon ney doosray khuda bana rakhay hain-? ( aey payghumber ! ) inn say kaho kay : lao apni daleel ! yeh ( Quran ) bhi mojood hai jiss mein meray sath walon kay liye naseehat hai , aur woh ( kitaben ) bhi mojood hain jinn mein mujh say pehlay logon kay liye naseehat thi . lekin waqiaa yeh hai kay inn mein say aksar log haq baat ka yaqeen nahi kertay , iss liye mun morray huye hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
حق سے غافل مشرک ان لوگوں نے اللہ کے سوا جن جن کو معبود بنا رکھا ہے ان کی عبادت پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں اور ہم جس اللہ کی عبادت کررہے ہیں اس میں سچے ہیں ہمارے ہاتھوں میں اعلیٰ تر دلیل کلام اللہ موجود ہے اور اس سے پہلے کی تمام الہامی کتابیں اسی کی دلیل میں باآواز بلند شہادت دیتی ہیں جو توحید کی موافقت میں اور کافروں کی خود پرستی کے خلاف میں ہیں۔ جو کتاب جس پیغمبر پر اتری اس میں یہ بیان موجود رہا کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں لیکن اکثر مشرک حق سے غافل ہیں اور اللہ کی باتوں سے منکر ہیں۔ تمام رسولوں کو توحید الٰہی کی ہی تلقین ہوتی رہی۔ فرمان ہے آیت ( وَسْـَٔــلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَآ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً يُّعْبَدُوْنَ 45 ) 43 ۔ الزخرف :45) تجھ سے پہلے جو انبیاء گزرے ہیں تو خود پوچھ لے کہ ہم نے ان کے لئے اپنے سوا اور کوئی معبود مقرر کیا تھا کہ وہ اس کی عبادت کرتے ہوں ؟ اور آیت میں ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ 36) 16 ۔ النحل :36) ہم نے ہر امت میں اپنا پیغمبر بھیجا جس نے لوگوں میں اعلان کیا کہ تم سب ایک اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت سے الگ رہو۔ پس انبیاء کی شہادت بھی یہی ہے اور خود فطرت اللہ بھی اسی کی شاہد ہے۔ اور مشرکین کی کوئی دلیل نہیں۔ ان کی ساری حجتیں بیکار ہیں اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے۔