اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اپنے حریمِ رحمت میں داخل فرما لیا۔ بیشک وہ صالحین میں سے تھے،
English Sahih:
And We admitted him into Our mercy. Indeed, he was of the righteous.
1 Abul A'ala Maududi
اور لوطؑ کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا، وہ صالح لوگوں میں سے تھا
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے اسے اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قرب خاص سزاواروں میں ہے،
3 Ahmed Ali
اوراسے ہم نے اپنی رحمت میں لے لیا بے شک وہ نیک بختوں میں سے تھا
4 Ahsanul Bayan
اور ہم نے لوط(علیہ السلام) کو اپنی رحمت میں داخل کر لیا بیشک وہ نیکوکار لوگوں میں سے تھا (١)۔
٧٥۔١ حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے برادر زاد (بھتیجے) تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لانے والے اور ان کے ساتھ عراق سے ہجرت کرکے شام جانے والوں میں سے تھے۔ اللہ نے ان کو بھی علم و حکمت یعنی نبوت سے نوازا۔ یہ جس علاقے میں نبی بنا کر بھیجے گئے، اسے عمورہ اور سدوم کہا جاتا ہے۔ یہ فلسطین کے بحیرہ مردار سے متصل بجانب اردن ایک شاداب علاقہ تھا۔ جس کا بڑا حصہ اب بحیرہ مردار کا جزو ہے۔ ان کی قوم لواطت جیسے فعل شفیع، گزر گاہوں پر بیٹھ کر آنے جانے والوں پر آوازے کسنا اور انہیں تنگ کرنا روڑے ریزے پھینکنا وغیرہ میں ممتاز تھی، جسے اللہ نے یہاں خبائث (پلید کاموں) سے تعبیر فرمایا ہے۔ بالآخر حضرت لوط علیہ السلام کو اپنی رحمت میں داخل کرکے یعنی انہیں اور ان کے پیرو کار کو بچا کر قوم کو تباہ کر دیا گیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور انہیں اپنی رحمت کے (محل میں) داخل کیا۔ کچھ شک نہیں کہ وہ نیک بختوں میں تھے
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اپنی رحمت میں داخل کر لیا بے شک وه نیکو کار لوگوں میں سے تھا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے اس (لوط(ع)) کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بےشک وہ بڑے نیکوکاروں میں سے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کرلیا کہ وہ یقینا ہمارے نیک کردار بندوں میں سے تھے
9 Tafsir Jalalayn
اور انھیں اپنی رحمت کے (محل میں) داخل کیا، کچھ نہیں کہ وہ نیک بختوں میں تھے
10 Tafsir as-Saadi
ارشاد فرمایا : ﴿ وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا ﴾ ” اور ہم نے اس کو داخل کرلیا اپنی رحمت میں۔“ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہوجاتا ہے وہ ان لوگوں میں شامل ہوجاتا ہے جو ہر قسم کے خوف سے مامون ہیں، جو ہر قسم کی بھلائی، سعادت، نیکی، مسرت اور مدح و ثنا سے بہرہ ور ہیں۔ یہ اس لئے کہ لوط علیہ السلام ان صالحین میں سے ہیں، جن کے اعمال درست اور احوال پاک ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام فاسد امور کو درست فرما دیا اور بندے کا درست ہونا اللہ تعالیٰ کی رحمت میں اس کے داخل ہونے کا سبب ہے جیسے بندے کا فاسد ہونا اس کے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور خیر سے محروم ہونے کا سبب ہے۔ صالحیت کے اعتبار سے انبیاء کرام علیہم السلام سب سے بڑے لوگ ہیں اس لئے صالحیت کے ساتھ ان کا وصف بیان فرمایا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا مانگی : ﴿ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ ﴾ (النمل:27؍19)” مجھے اپنی رحمت سے اپنے صالح بندوں میں شامل کر۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur loot ko hum ney apni rehmat mein dakhil kerliya , woh yaqeenan naik logon mein say thay .