چنانچہ ہم ہی نے سلیمان (علیہ السلام) کو وہ (فیصلہ کرنے کا طریقہ) سکھایا تھا اور ہم نے ان سب کو حکمت اور علم سے نوازا تھا اور ہم نے پہاڑوں اور پرندوں (تک) کو داؤد (علیہ السلام) کے (حکم کے) ساتھ پابند کر دیا تھا وہ (سب ان کے ساتھ مل کر) تسبیح پڑھتے تھے، اور ہم ہی (یہ سب کچھ) کرنے والے تھے،
English Sahih:
And We gave understanding of it [i.e., the case] to Solomon, and to each [of them] We gave judgement and knowledge. And We subjected the mountains to exalt [Us], along with David and [also] the birds. And We were doing [that].
1 Abul A'ala Maududi
اُس وقت ہم نے صحیح فیصلہ سلیمانؑ کو سمجھا دیا، حالانکہ حکم اور علم ہم نے دونوں ہی کو عطا کیا تھا داؤدؑ کے ساتھ ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخّر کر دیا تھا جو تسبیح کرتے تھے، اِس فعل کے کرنے والے ہم ہی تھے
2 Ahmed Raza Khan
ہم نے وہ معاملہ سلیمان کو سمجھادیا اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرمادیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے اور یہ ہمارے کام تھے،
3 Ahmed Ali
پھر ہم نے وہ فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا اور ہر ایک کو ہم نے حکمت اور علم دیا تھا اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑ او رپرندے تابع کیے جو تسبیح کیا کرتے تھے اور یہ سب کچھ ہم ہی کرنے والے تھے
4 Ahsanul Bayan
ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا (١) ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم و علم دے رکھا تھا اور داؤد کے تابع ہم نے پہاڑ کر دیئے تھے جو تسبیح کرتے (٢) تھے اور پرند (٣) بھی ہم کرنے والے ہی تھے (٤)۔
٧٩۔١ مفسرین نے یہ قصہ اس طرح بیان فرمایا ہے کہ ایک شخص کی بکریاں، دوسرے شخص کے کھیت میں رات کو جا گھسیں اور اس کی کھیتی چر چگئیں۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے جو پیغمبر کے ساتھ حکمران بھی تھے فیصلہ دیا کہ بکریاں، کھیت والا لے لے تاکہ اس کے نقصان کی تلافی ہو جائے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس فیصلے سے اختلاف کیا اور یہ فیصلہ دیا کہ بکریاں کچھ عرصے کے لئے کھیتی کے مالک کو دے دی جائیں، وہ ان سے فائدہ اٹھائے اور کھیتی بکری والے کے سپرد کر دی جائے تاکہ وہ کھیتی کی آب پاشی اور دیکھ بھال کرکے، اسے صحیح کرے، جب وہ اس حالت میں آجائے جو بکریوں چرنے سے پہلے تھی تو کھیتی، کھیتی والے کو اور بکریاں، بکری والے کو واپس کر دی جائیں۔ پہلے فیصلے کے مقابل میں دوسرا فیصلہ اس لحاظ سے بہتر تھا کہ اس میں کسی کو بھی اپنی چیز سے محروم ہونا نہیں پڑا۔ جب کہ پہلے فیصلے میں بکری والے اپنی بکریوں سے محروم کر دیئے گئے تھے۔ تاہم اللہ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی بھی تعریف کی اور فرمایا کہ ہم نے ہر ایک کو (یعنی داؤد علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام دونوں کو) علم و حکمت سے نوازا تھا۔ بعض لوگ اس سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ یہ دعویٰ صحیح نہیں۔ کسی ایک معاملے میں دو الگ الگ (متضاد) فیصلہ کرنے والے دو منصف، بیک وقت دونوں مصنفین ہو سکتے، ان میں ضرور ایک مصیب (درست فیصلہ کرنے والا) ہوگا اور دوسرا غلطی کر کے غلط فیصلہ کرنے والا، البتہ یہ الگ بات ہے کہ غلطی سے غلط فیصلہ کرنے سے گناہ گار نہیں ہوگا، بلکہ اسے ایک اجر ملے گا۔ کما فی الحدیث (فتح القدیر)۔ ٧٩۔٢ اس سے مراد یہ نہیں کہ پہاڑ ان کی تسبیح کی آواز سے گونج اٹھتے تھے (کیونکہ اس میں تو کوئی اعجاز ہی باقی نہیں رہتا) ٧٩۔٣ یعنی پرندے بھی داؤد علیہ السلام کی سوز آواز سن کر اللہ کی تسبیح کرنے لگتے، مطلب یہ ہے کہ پرندے بھی داؤد علیہ السلام کے لئے مسخر کر دیئے گئے تھے (فتح القدیر) ٧٩۔٣ یعنی یہ تفہیم، ابتائے حکم اور تسخی، ان سب کے کرنے والے ہم ہی تھے، اس لئے ان میں کسی کو تعجب کرنے کی یا انکار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے کہ ہم جو چاہیں کر سکتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو ہم نے فیصلہ (کرنے کا طریق) سلیمان کو سمجھا دیا۔ اور ہم نے دونوں کو حکم (یعنی حکمت ونبوت) اور علم بخشا تھا۔ اور ہم نے پہاڑوں کو داؤد کا مسخر کردیا تھا کہ ان کے ساتھ تسبیح کرتے تھے اور جانوروں کو بھی (مسخر کردیا تھا اور ہم ہی ایسا) کرنے والے تھے
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے اس کا صحیح فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا۔ ہاں ہر ایک کو ہم نے حکم وعلم دے رکھا تھا اور داؤد کے تابع ہم نے پہاڑ کر دیئے تھے جو تسبیح کرتے تھے اور پرند بھی۔ ہم کرنے والے ہی تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے اس کا فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا تھا اور ہم نے ہر ایک کو حکمت اور علم عطا کیا تھا اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کر دیا تھا جو ان کے ساتھ تسبیح کیا کرتے تھے اور (یہ کام) کرنے والے ہم ہی تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر ہم نے سلیمان علیھ السّلام کو صحیح فیصلہ سمجھا دیا اور ہم نے سب کو قوت فیصلہ اور علم عطا کیا تھا اور داؤد علیھ السّلام کے ساتھ پہاڑوں کو لَسّخر کردیا تھا کہ وہ تسبیح پروردگار کریں اور طیور کو بھی لَسّخر کردیا تھا اور ہم ایسے کام کرتے رہتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
تو ہم نے فیصلہ (کرنے کا طریق) سلیمان کو سمجھا دیا اور ہم نے دونوں کو حکم (یعنی حکمت ونبوت) اور علم بخشا تھا اور ہم نے پہاڑوں کو داود کا مسخر کردیا تھا کہ ان کے ساتھ تسبیح کرتے تھے اور جانوروں کو بھی (مسخر کردیا تھا) اور ہم ہی ایسا کرنے والے تھے
10 Tafsir as-Saadi
اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ ﴾ یعنی ہم نے سلیمان کو اس قضیے کا فہم عطا کیا۔ یہ چیز اس امر پر دلالت نہیں کرتی کہ داؤد علیہ السلام کو کسی دوسرے قضیے کا فہم بھی عطا نہیں کیا گیا تھا۔ اس لئے ان دونوں کا ذکر فرمایا اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد مقدس ہے ﴿ وَكُلًّا ﴾ ” اور ہر ایک کو۔“ یعنی داؤد اور سلیمان علیہما السلام کو ﴿ آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا ﴾ ” دیا ہم نے حکم اور علم۔“ فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور علم سے ہم نے دونوں کو سرفراز کیا تھا۔ یہ واقعہ دلالت کرتا ہے کہ حاکم جب کوئی فیصلہ کرتا ہے تو اس کا فیصلہ کبھی تو حق وصواب کے موافق ہوتا ہے اور کبھی اس میں اس سے خطا بھی ہوجاتی ہے۔ اگر فیصلے میں کوشش و اجتہاد کے باوجود اس سے خطا ہوجائے تو وہ ملامت کا مستحق نہیں۔ پھر ان مخصوص امور کا ذکر فرمایا جن سے ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ نوازا گیا تھا۔ فرمایا : ﴿ وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ ﴾ ” اور تابع کردیئے ہم نے داؤد کے پہاڑ، وہ تسبیح کرتے تھے اور پرندے بھی۔“ ذکر کیا جاتا ہے کہ داؤد علیہ السلام سب سے زیادہ عبادت گزار اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور تسبیح و تحمید کرنے والے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو خوبصورت اور نرم آواز اور رقت عطا کی تھی جو کسی اور کو عطا نہیں ہوئی۔ جب آپ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد و ثنا بیان کرتے تو ٹھوس پتھر، گونگے پرندے اور بے شعور جانور بھی ان کے ہم زبان ہوجاتے اور یہ داؤد علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم تھا، اس لئے فرمایا : ﴿ وَكُنَّا فَاعِلِينَ ﴾ یعنی اس فعل کو کرنے والے ہم ہی تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh uss faislay ki samajh hum ney suleman ko dey di , aur ( wesay ) hum ney dono hi ko hikmat aur ilm ata kiya tha . aur hum ney dawood kay sath paharon ko tabey daar bana diya tha kay woh parindon ko sath ley ker tasbeeh keren , aur yeh saray kaam kernay walay hum thay .