اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اﷲ (کی ذات و صفات اور قدرتوں) کے بارے میں جھگڑا کرتے رہتے ہیں بغیر علم و دانش کے اور بغیر کسی ہدایت و دلیل کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے (جو آسمان سے اتری ہو)،
English Sahih:
And of the people is he who disputes about Allah without knowledge or guidance or an enlightening book [from Him],
1 Abul A'ala Maududi
بعض اور لوگ ایسے ہیں جو کسی علم اور ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر، گردن اکڑائے ہوئے
2 Ahmed Raza Khan
اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ (تحریر)
3 Ahmed Ali
اور بعضاً وہ شخص ہے جو الله کے معاملہ میں بے سمجھی اور دلیل اور روشن کتاب کے بغیر تکبر سے جھگڑتا ہے
4 Ahsanul Bayan
بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن دلیل کے جھگڑتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو خدا (کی شان) میں بغیر علم (ودانش) کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کتاب روشن کے جھگڑتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم کے، بغیر کسی راہنمائی کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے کج بحثی کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو علم و ہدایت اور کتابِ لَنیر کے بغیر بھی خدا کے بارے میں بحث کرتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو خدا (کی شان) میں بغیر علم (و دانش) کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کتاب روشن کے جھگڑتا ہے
10 Tafsir as-Saadi
یہ جھگڑا جس کا ذکر آیت نمبر ٣ اور ٤ میں بھی گزر چکا ہے سرکش شیطان کے مقلد کا جھگڑا ہے اور اسی کی خاطر ہے جو لوگوں کو بدعات کی طرف دعوت دیتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا : ﴿ يُجَادِلُ فِي اللّٰـهِ ﴾ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء و رسل اور ان کے متبعین کے ساتھ باطل دلائل سے جھگڑتا ہے تاکہ حق کو نیچا دکھائے ﴿بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ بغیر کسی صحیح علم کے ﴿وَلَا هُدًى﴾ وہ اپنے جھگڑے میں کسی ایسے شخص کی اتباع نہیں کرتا جو اس کی راہنمائی کرے، نہ عقل کے پیچھے لگتا ہے جو اس کو راہ راست پر رکھے اور نہ کسی مقتدا کی اقتداء کرتا ہے جو خود ہدایت یافتہ ہو۔ ﴿وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ﴾ ” اور نہ کسی روشن اور واضح کتاب کی پیروی کرتا ہے۔“ لہٰذا اس کے پاس کوئی عقلی دلیل ہے نہ نقلی دلیل، یہ محض شبہات ہیں جو شیطان اس کی طرف القاء کرتا ہے۔ ﴿وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ﴾ (الانعام :6 ؍121) ” اور شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں القاء کرتے ہیں تاکہ وہ تمہارے ساتھ جھگڑا کریں۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur logon mein kuch aesay hain jo Allah kay baaray mein jhagray kertay hain , halankay unn kay paas naa koi ilm hai , naa hidayat , aur naa koi roshni denay wali kitab .
12 Tafsir Ibn Kathir
گمراہ جاہل مقلدلوگ چونکہ اوپر کی آیتوں میں گمراہ جاہل ملقدوں کا حال بیان فرمایا تھا یہاں ان کے مرشدوں اور پیروں کا حال بیان فرما رہے ہیں کہ وہ بےعقلی اور بےدلیلی سے صرف رائے قیاس اور خواہش نفسانی سے اللہ کے بارے میں کلام کرتے رہتے ہیں، حق سے اعراض کرتے ہیں، تکبر سے گردن پھیرلیتے ہیں، حق کو قبول کرنے سے بےپرواہی کے ساتھ انکار کرجاتے ہیں جیسے فرعونیوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کھلے معجزوں کو دیکھ کر بھی بےپرواہی کی اور نہ مانے۔ اور آیت میں ہے جب ان سے اللہ کی وحی کی تابعداری کو کہا جاتا ہے اور رسول اللہ کے فرمان کی طرف بلایا جاتا ہے تو تو دیکھے گا کہ اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ منافق تجھ سے دور چلے جایا کرتے ہیں۔ سورة منافقون میں ارشاد ہوا کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اور اپنے لئے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے استغفار کرواؤ تو وہ اپنے سرگھما کر گھمنڈ میں آکر بےنیازی سے انکار کرجاتے ہیں حضرت لقمان (رح) نے اپنے صاحبزادے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا آیت ( وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ للنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْـتَالٍ فَخُــوْرٍ 18ۚ ) 31 ۔ لقمان :18) لوگوں سے اپنے رخسار نہ پھلادیا کر یعنی اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر ان سے تکبر نہ کر۔ اور آیت میں ہے ہماری آیتیں سن کر یہ تکبر سے منہ پھیرلیتا ہے۔ لیضل کا لام یہ تولام عاقبت ہے یا لام تعلیل ہے اس لئے کہ بسا اوقات اس کا مقصود دوسروں کو گمراہ کرنا نہیں ہوتا اور ممکن ہے کہ اس سے مراد معاند اور انکار ہی ہو اور ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ ہم نے اسے ایسا بداخلاق اس لئے بنادیا ہے کہ یہ گمراہوں کا سردار بن جائے۔ اس کے لئے دنیا میں بھی ذلت و خواری ہے جو اس کے تکبر کا بدلہ۔ یہ یہاں تکبر کرکے بڑا بننا چاہتا تھا ہم اسے اور چھوٹا کردیں گے یہاں بھی اپنی چاہت میں ناکام اور بےمراد رہے گا۔ اور آخرت کے دن بھی جہنم کی آگ کا لقمہ ہوگا۔ اسے بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے کا کہ یہ تیرے اعمال کا نتیجہ ہے اللہ کی ذات ظلم سے پاک ہے جیسے فرمان ہے کہ فرشتوں سے کہا جائے گا کہ اسے پکڑ لو اور گھسیٹ کر جہنم میں لے جاؤ اور اس کے سر پر آگ جیسے پانی کی دھار بہاؤ۔ لے اب اپنی عزت اور تکبر کا بدلہ لیتا جا۔ یہی وہ ہے جس سے عمربھر شک شبہ میں رہا۔ حضرت حسن (رح) فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ ایک دن میں وہ ستر ستر مرتبہ آگ میں جل کر بھرتا ہوجائے گا۔ پھر زندہ کیا جائے گا پھر جلایا جائے گا (اعاذنا اللہ ) ۔