وہ (اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کے لئے ہے اور جس نے نہ (اپنے لئے) کوئی اولاد بنائی ہے اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور اسی نے ہر چیز کو پیدا فرمایا ہے پھر اس (کی بقا و ارتقاء کے ہر مرحلہ پر اس کے خواص، افعال اور مدت، الغرض ہر چیز) کو ایک مقررہ اندازے پر ٹھہرایا ہے،
English Sahih:
He to whom belongs the dominion of the heavens and the earth and who has not taken a son and has not had a partner in dominion and has created each thing and determined it with [precise] determination.
1 Abul A'ala Maududi
وہ جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا ہے، جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے، جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیر مقرر کی
2 Ahmed Raza Khan
وہ جس کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اور اس نے نہ اختیار فرمایا بچہ اور اس کی سلطنت میں کوئی ساجھی نہیں اس نے ہر چیز پیدا کرکے ٹھیک اندازہ پر رکھی،
3 Ahmed Ali
وہ جس کی آسمانوں اور زمین میں سلطنت ہے اور اس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ کوئی سلطنت میں اس کا شریک ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کر کے اندازہ پر قائم کر دیا
4 Ahsanul Bayan
اس اللہ کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی (١) اور وہ کوئی اولاد نہیں رکھتا (٢) نہ اس کی سلطنت میں کوئی ساتھی ہے (٣) اور ہرچیز کو اس نے پیدا کرکے ایک مناسب انداز ٹھہرایا (٤) ہے۔
٢۔١ یہ پہلی صفت ہے یعنی کائنات میں تصرف کا مالک صرف وہی ہے، کوئی اور نہیں۔ ٢۔٢ اس میں نصاریٰ، یہود اور بعض ان عرب قبائل کا رد عمل جو فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ ٢۔٣ اس میں صنم پرست مشرکین اور (دو خداؤں کے خالق) کے قائلین کا رد عمل ہے۔ ٢۔٤ ہرچیز کا خالق صرف وہی ہے اور اپنی حکمت و مشیت کے مطابق اس نے اپنی مخلوقات کو ہر وہ چیز بھی مہیا کی ہے جو اس کے مناسب حال ہے یا ہرچیز کی موت اور روزی اس نے پہلے سے ہی مقرر کر دی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو) بیٹا نہیں بنایا اور جس کا بادشاہی میں کوئی شریک نہیں اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا
6 Muhammad Junagarhi
اسی اللہ کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین کی اور وه کوئی اوﻻد نہیں رکھتا، نہ اس کی سلطنت میں کوئی اس کا ساجھی ہے اور ہر چیز کو اس نے پیدا کرکے ایک مناسب اندازه ٹھہرا دیا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جس کیلئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے کسی کو اولاد نہیں بنایا۔ اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور ہر چیز کا ایک اندازہ (پیمانہ) مقرر کیا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آسمان و زمین کا سارا ملک اسی کے لئے ہے اور اس نے نہ کوئی فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اس نے ہر شے کو خلق کیا ہے اور صحیح اندازے کے مطابق درست بنایا ہے
9 Tafsir Jalalayn
وہی کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو) بیٹا نہیں بنایا جس کا بادشاہی میں کوئی شریک نہیں اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ لَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ وہ جس کے لیے بادشاہی ہے آسمانوں اور زمین کی۔ ،، یعنی وہ اکیلا ہی زمین و آسمان میں تصرف کرتا ہے اور زمین اور آسمانوں میں رہنے والے، سب اللہ تعالیٰ کے مملوک اور غلام ہیں، اس کی عظمت کے سامنے فروتن، اس کی ربوبیت کے سامنے سرافگندہ اور اس کی رحمت کے محتاج ہیں۔ ﴿ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ ﴾ ،، اس نے کوئی اولاد بنائی ہے نہ اس کا بادشاہی میں کوئی شریک ہے۔،، کوئی اس کا بیٹا یا شریک کیسے ہوسکتا ہے، حالانکہ وہ مالک ہے دیگر تمام لوگ اس کے مملوک ہیں، وہ قاہرو غالب ہے اور تمام مخلوق مقہور ہے۔ وہ ہر لحاظ سے بذاتہ غنی ہے اور تمام مخلوق ہر لحاظ سے اس کی محتاج ہے؟ کوئی کیسے اقتدار میں اس کا شریک ہوسکتا ہے، حالانکہ تمام بندوں کی پیشانیاں اس کے قبضہ قدرت میں ہیں، اس کی اجازت کے بغیر ان میں کوئی حرکت ہے نہ سکون اور نہ وہ کسی تصرف کا اختیار رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس شرک سے بہت بلند اور بالا تر ہے۔ جس کسی نے اس کے بارے میں یہ بات کہی ہے اس نے اس کی ویسی قدر نہیں کی جیسا کہ قدر کرنے کا حق ہے، اس لئے فرمایا : ﴿ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ﴾ ’’اس نے ہر چیز کو پیدا کیا۔‘‘ یہ تخلیق عالم علوی، عالم سفلی، تمام حیوانات، نباتات اور جمادات کو شامل ہے۔ ﴿ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا ﴾ ’’اور اس کا مناسب اندازہ کیا۔‘‘ یعنی عالم علوی اور عالم سفلی کی ہر مخلوق کو ایسی تخلیق عطا کی جو اس کے لائق اور اس کے لئے مناسب ہے اور جو اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے۔ جہاں تمام مخلوق کی شکل ایسے ہے کہ عقل صحیح یہ تصور بھی نہیں کرسکتی کہ وہ کسی ایسی شکل میں ہو جو موجودہ شکل و صورت کے خلاف ہو جس کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں بلکہ مخلوق واحد کا کوئی جزو اور کوئی عضو صرف اسی جگہ مناسب ہے جہاں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّىٰ وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَىٰ ﴾ (الاعلیٰ : 87؍1۔3) ’’تسبیح بیان کیجئے اپنے عالی شان رب کے نام کی۔ جس نے (انسان کو) پیدا کیا اور اس کو نک سک سے برابر کیا اور جس نے اس کا اندازہ ٹھہرایا پھر اس کو راہ دکھائی۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ ﴾ (طہ: 20؍50)’’ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی تخلیق عطا کی پھر اس کو راہ دکھائی۔‘‘ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی عظمت اپنے کمال اور اپنے کثرت احسان کو بیان فرمایا اور یہ چیز اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ صرف اسی کو الٰہ محبوب و معظم ہونا چاہیے صرف اس کے لیے عبادت کو خالص کیا جائے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔۔۔ تب مناسب ہے کہ غیر اللہ کی عبادت کے بطلان کو بھی بیان کیا جائے، اس لئے فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
woh zaat jo aasmano aur zameen ki badshahat ki tanha malik hai aur jiss ney naa to koi beta banaya hai , aur naa uss ki badshahat mein koi shareek hai , aur jiss ney her cheez ko peda ker kay uss ko aik napa tula andaz ata kiya hai .