بیشک اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے اس سے بہکا دیا، اور شیطان انسان کو (مصیبت کے وقت) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا ہے،
English Sahih:
He led me away from the remembrance after it had come to me. And ever is Satan, to man, a deserter."
1 Abul A'ala Maududi
اُس کے بہکائے میں آ کر میں نے وہ نصیحت نہ مانی جو میرے پاس آئی تھی، شیطان انسان کے حق میں بڑا ہی بے وفا نکلا"
2 Ahmed Raza Khan
بیشک اس نے مجھے بہکادیا میرے پاس آئی ہوئی نصیحت سے اور شیطان آدمی کو بے مدد چھوڑ دیتا ہے
3 Ahmed Ali
اسی نے تو نصیحت کے آنے کےبعد مجھے بہکا دیا اور شیطان تو انسان کو رسوا کرنے والا ہی ہے
4 Ahsanul Bayan
اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراہ کر دیا کہ نصیحت میرے پاس آپہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے والا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراه کردیا کہ نصیحت میرے پاس آپہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اس نے نصیحت (یا قرآن) کے میرے پاس آجانے کے بعد مجھے اس کے قبول کرنے سے بہکا دیا اور شیطان تو ہے ہی (مشکل وقت میں) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا (دغا باز)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس نے تو ذکر کے آنے کے بعد مجھے گمراہ کردیا اور شیطان تو انسان کا رسوا کرنے والا ہے ہی
9 Tafsir Jalalayn
اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا ﴾ ” اور ہے شیطان، انسان کو دغا دینے والا۔“ یعنی شیطان انسان کے سامنے باطل کا آراستہ کرتا ہے اور حق کو بری صورت میں پیش کرتا ہے، اسے بڑی بڑی آرزوئیں دلاتا ہے بعد ازاں اس سے علیحدہ ہو کر اس سے برا ءت کا اظہار کرتا ہے جیسا کہ قیامت کے روز جب تمام معاملات چکا دئیے جائیں گے اور اللہ تبارک و تعالیٰ مخلوق کے حساب کتاب سے فارغ ہوگا تو شیطان اس روز اپنے پیروں کاروں سے کہے گا : ﴿ وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللّٰـهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنفُسَكُم مَّا أَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُم بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ ﴾ (ابراہیم :40؍22) ” اور جب تمام معالات کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا، بے شک اللہ نے جو تم سے وعدہ کیا تھا وہ سچا وعدہ تھا اور میں نے تمہارے ساتھ جتنے وعدے کئے تھے ان میں کوئی وعدہ پورا نہ کیا، میرا تم پر کوئی اختیار نہ تھا۔ میں نے اس کے سوا کچھ نہیں کیا کہ میں نے تمہیں اپنے راستے کی طرف بلایا اور تم نے میری دعوت پر لبیک کہا۔ پس اب مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔ اب میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں نہ تم میری کرسکتے ہو، اس سے پہلے تم نے جو مجھے اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرا رکھا تھا میں اس سے بھی براءت کا اعلان کرتا ہوں۔ “ پس بندے کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ غور کرے اور اس وقت سے پہلے کہ گناہوں کا تدارک ممکن نہ رہے بندے کو چاہیے کہ اپنے گناہوں کا تدارک کرلے۔ اور اس ہستی کو اپنا دوست بنائے جس کی دوستی میں سعادت ہے اور اسے اپنا دشمن سمجھے جس کو دشمن سمجھنے میں فائدہ اور اس کے دوست بنانے میں سرا سر نقصان ہے۔ واللّٰہ الموفق۔
11 Mufti Taqi Usmani
meray paas naseehat aa-chuki thi , magar iss ( dost ) ney mujhay uss say bhatka diya . aur shetan to hai hi aisa kay waqt parrney per insan ko bey kass chorr jata hai .