اور وہ (کفار) اللہ کے سوا ان (بتوں) کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ (تو) نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ (ہی) انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور کافر اپنے رب (کی نافرمانی) پر (ہمیشہ شیطان کا) مددگار ہوتا ہے،
English Sahih:
But they worship rather than Allah that which does not benefit them or harm them, and the disbeliever is ever, against his Lord, an assistant [to Satan].
اس خدا کو چھوڑ کر لوگ اُن کو پوج رہے ہیں جو نہ ان کو نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان، اور اوپر سے مزید یہ کہ کافر اپنے رب کے مقابلے میں ہر باغی کا مدد گار بنا ہوا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جو ان کا بھلا برا کچھ نہ کریں اور کافر اپنے رب کے مقابل شیطان کو مدد دیتا ہے
3 Ahmed Ali
اور وہ الله کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو انہیں نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کافر اپنے رب کی طرف پیٹھ پھیرنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
یہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ تو انہیں کوئی نفع دے سکیں نہ کوئی نقصان پہنچا سکیں، اور کافر تو ہے ہی اپنے رب کے خلاف (شیطان کی) مدد کرنے والا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کی پرستش کر تے ہیں جو نہ ان کو فائدہ پہنچا سکے اور نہ ضرر۔ اور کافر اپنے پروردگار کی مخالفت میں بڑا زور مارتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
یہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ تو انہیں کوئی نفع دے سکیں نہ کوئی نقصان پہنچاسکیں، اور کافر تو ہے ہی اپنے رب کے خلاف (شیطان کی) مدد کرنے واﻻ
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ پروردگار کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور کافر تو ہمیشہ پروردگار کے خلاف ہی پشت پناہی کرتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کی پرستش کرتے ہیں کہ جو نہ انکو فائدہ پہنچا سکے اور نہ ضرر اور کافر اپنے پروردگار کی مخالفت میں بڑا زور مارتا ہے
10 Tafsir as-Saadi
یعنی یہ لوگ بتوں اور مردوں کی عبادت کرتے ہیں جو کوئی نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان۔ انہوں نے ان معبود ان باطل کو نفع و نقصان کے مالک کے ہمسر بنا رکھا ہے، حالانکہ ان پر فرض ہے کہ وہ اپنے رب کے ارشادات کی پیروی کریں اور اس کے دین کا دفاع کریں، لیکن ان کا رویہ اس کے برعکس ہے۔ ﴿ وَكَانَ الْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِ ظَهِيرًا ﴾ ” اور ہے کافر اپنے رب کے خلاف مدد کرنے والا۔‘‘ پس باطل جو خود ساختہ بت اور ہمسر ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے دشمن ہیں اور کافر اپنے رب کے خلاف ان کی معاونت کرکے اپنے رب کا دشمن بن جاتا ہے اور اس کے خلاف جنگ اور عداوت کا اعلان کرتا ہے، حالانکہ وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا، اسے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتوں سے نوازا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت، تسلط اور قبضہء قدرت سے باہر نہیں نکل سکتا اور اللہ تعالیٰ اس سے اپنے احسان اور بھلائی کو کبھی منقطع نہیں کرتا ہے، لیکن وہ ہے کہ اپنی جہالت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ عداوت پر ڈٹا ہوا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh log hain kay Allah ko chorr ker aesi cheezon ki ibadat ker rahey hain jo naa inn ko koi faeeda phonchati hain , naa nuqsan . aur kafir insan ney apney perwerdigar hi ki mukhalifat per kamar baandh rakhi hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
آبائی گمراہی مشرکوں کی جہالت بیان ہو رہی ہے کہ وہ بت پرستی کرتے ہیں اور بلادلیل وحجت ان کی پوجا کرتے ہیں جو نہ نفع کے مالک نہ نقصان کے۔ صرف باپ دادوں کی دیکھا دیکھی نفسانی خواہشات سے انکی محبت و عظمت اپنے دل میں جمائے ہوئے ہیں اور اللہ و رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دشمنی اور مخالفت رکھتے ہیں۔ شیطانی لشکر میں شامل ہوگئے ہیں اور رحمانی لشکر کے مخالف ہوگئے ہیں لیکن یاد رکھیں کہ انجام کار غلبہ اللہ والوں کو ہی ہوگا۔ یہ خواہ مخواہ ان کی طرف سے سینہ سپر ہو رہے ہیں انجام کار مومنوں کے ہی ہاتھ رہے گا۔ دنیا اور آخرت میں ان کا پروردگار انکی امداد کرے گا۔ ان کفار کو تو شیطان صرف اللہ کی مخالفت پر ابھار دیتا ہے اور کچھ نہیں۔ سچے اللہ کی عداوت انکے دل میں ڈال دیتا ہے شرک کی محبت بٹھا دیتا ہے یہ اللہ کے احکام سے پیٹھ پھیر لیتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خطاب کرکے فرماتا ہے کہ ہم نے تمہیں مومنوں کو خوشخبری سنانے والا اور کفار کو ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اطاعت گزاروں کو جنت کی بشارت دیجئے اور نافرمانوں کو جہنم کے عذابوں سے مطلع فرما دیجئے۔ لوگوں میں عام طور پر اعلان کردیجئے کہ میں اپنی تبلیغ کا بدلہ اپنے وعظ کا معاوضہ تم سے نہیں چاہتا۔ میرا ارادہ سوائے اللہ کی رضامندی کی تلاش کے اور کچھ نہیں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم میں سے جو راہ راست پر آنا چاہے اس کے سامنے صحیح راستہ نمایاں کردوں۔ اے پیغمبر اپنے تمام کاموں میں اس اللہ پر بھروسہ رکھئے جو ہمیشہ اور دوام والا ہے جو موت وفوت سے پاک ہے جو اول و آخر ظاہر و باطن اور ہر چیز کا عالم ہے جو دائم باقی سرمدی ابدی حی وقیوم ہے جو ہر چیز کا مالک اور رب ہے اسکو اپنا ماویٰ وملجا ٹھہرالے۔ اسی کی ذات ایسی ہے کہ اس پر توکل کیا جائے ہر گھبراہٹ میں اسی کی طرف جھکا جائے۔ وہ کافی ہے وہی ناصر ہے وہی موید ومظفر ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت (يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ 67) 5 ۔ المآئدہ :67) اے نبی جو کچھ آپ کے رب کی جانب سے اتارا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے یہ نہ کیا تو آپ نے حق رسالت ادا نہیں کیا۔ آپ بےفکر رہئے اللہ آپ کو لوگوں کے برے ارادوں سے بچالے گا۔ ایک مرسل حدیث میں ہے کہ مدینے کی کسی گلی میں حضرت سلمان (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سجدہ کرنے لگے تو آپ نے فرمایا اے سلمان مجھے سجدہ نہ کر سجدے کے لائق وہ ہے جو ہمیشہ کی زندگی والا ہے۔ جس پر کبھی موت نہیں (ابن ابی حاتم) اور اس کی تسبیح وحمد بیان کرتا رہ چناچہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسکی تعمیل میں فرمایا کرتے تھے۔ دعا (سبحانک اللہم ربنا وبحمدک) مراد اس سے یہ ہے کہ عبادت اللہ ہی کی کر توکل صرف اسی کی ذات پر کر جیسے فرمان ہے مشرق مغرب کا رب وہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اسی کو اپنا کارساز سمجھ اور جگہ ہے آیت (فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ ۭ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ\012\03 ) 11 ۔ ھود :123) اسی کی عبادت کر اسی پر بھروسہ رکھ اور آیت میں ہے اعلان کردے کہ اسی رحمن کے ہم بندے ہیں اور اسی پر ہمارا کامل بھروسہ ہے۔ اس پر بندوں کے سب اعمال ظاہر ہیں۔ کوئی ایک ذرہ بھی اس سے پوشیدہ نہیں کوئی پراسرار بات بھی اس سے مخفی نہیں وہی تمام چیزوں کا خالق ہے مالک و قابض ہے وہی ہر جاندار کا روزی رساں ہے اس نے اپنی قدرت و عظمت سے آسمان و زمین جیسی زبردست مخلوق کو صرف چھ دن میں پیدا کردیا پھر عرش پر قرار پکڑا ہے کاموں کی تدبیروں کا انجام اسی کی طرف سے اور اسی کے حکم اور تدبیر کا مرہون ہے۔ اس کا فیصلہ اعلی اور اچھا ہی ہوتا ہے جو ذات الہ کا عالم ہو اور صفات الہ سے آگاہ ہو اس سے اس کی شان دریافت کرلے۔ یہ ظاہر ہے کہ اللہ کی ذات کی پوری خبرداری رکھنے والے اسکی ذات سے پورے واقف آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی تھے۔ جو دنیا اور آخرت میں تمام اولاد آدم کے علی الاطلاق سردار تھے۔ جو ایک بات بھی اپنی طرف سے نہیں کہتے تھے بلکہ جو فرماتے تھے وہ فرمودہ الہ ہی ہوتا تھا۔ آپ نے جو جو صفتیں اللہ کی بیان کی سب برحق ہیں آپ نے جو خبریں دیں سب سچ ہیں سچے امام آپ ہی ہیں تمام جھگڑوں کا فیصلہ آپ ہی کے حکم سے کیا جاسکتا ہے جو آپ کی بات بتلائے وہ سچا جو آپ کے خلاف کہے وہ مردود خواہ کوئی بھی ہو۔ اللہ کا فرمان واجب الاذعان کھلے طور سے صادر ہوچکا ہے۔ آیت (فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا 59 ) 4 ۔ النسآء :59) تم اگر کسی چیز میں جھگڑو تو اسے اللہ اور اسکے رسول کی طرف لوٹاؤ۔ اور فرمان ہے آیت ( وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهٗٓ اِلَى اللّٰهِ ۭ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبِّيْ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ڰ وَاِلَيْهِ اُنِيْبُ 10) 42 ۔ الشوری :10) تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو اسکا فیصلہ اللہ کی طرف ہے۔ اور فرمان ہے ( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۭلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ\011\05 ) 6 ۔ الانعام :115) تیرے رب کی باتیں جو خبروں میں سچی اور حکم و ممانعت میں عدل کی ہیں پوری ہوچکیں۔ یہ بھی مروی ہے کہ مراد اس سے قرآن ہے۔ مشرکین اللہ کے سوا اوروں کو سجدے کرتے تھے۔ ان سے جب رحمان کو سجدہ کرنے کو کہا جاتا تھا تو کہتے تھے کہ ہم رحمان کو نہیں جانتے۔ وہ اس سے منکر تھے کہ اللہ کا نام رحمان ہے جیسے حدیبیہ والے سال حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صلح نامہ کے کاتب سے فرمایا بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ۔ تو مشرکین نے کہا نہ ہم رحمان کو جانیں نہ رحیم کو ہمارے رواج کے مطابق باسمک اللہم لکھ۔ اس کے جواب میں یہ آیت اتری آیت ( قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ۭ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى ۚ وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا\011\00 ) 17 ۔ الإسراء :110) ، کہہ دے کہ اللہ کو پکارو یارحمن کو جس نام سے چاہو پکارو اس کے بہت سے بہترین نام ہیں وہی اللہ ہے وہی رحمن ہے پس مشرکین کہتے تھے کہ کیا صرف تیرے کہنے سے ہم ایسا مان لیں ؟ الغرض وہ اور نفرت میں بڑھ گئے برخلاف مومنوں کے کہ وہ اللہ کی عبادت کرتے ہیں جو رحمان و رحیم ہے اسی کو عبادت کے لائق سمجھتے ہیں اور اسی کے لئے سجدہ کرتے ہیں۔ علماء رحمتہ اللہ علیہم کا اتفاق ہے کہ سورة فرقان کی اس آیت کے پڑھنے اور سننے والے پر سجدہ مشروع ہے جیسے کہ اسکی جگہ اس کی تفصیل موجود ہے واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔