مگر جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جن کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
English Sahih:
Except for those who repent, believe and do righteous work. For them Allah will replace their evil deeds with good. And ever is Allah Forgiving and Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
اِلّا یہ کہ کوئی (ان گناہوں کے بعد) توبہ کر چکا ہو اور ایمان لا کر عمل صالح کرنے لگا ہو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور وہ بڑا غفور رحیم ہے
2 Ahmed Raza Khan
مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
3 Ahmed Ali
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کیے سو انہیں الله برائیوں کی جگہ بھلائیاں بدل دے گا اور الله بخشنے والا مہربان ہے
4 Ahsanul Bayan
سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، (١) ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالٰی نیکیوں سے بدل دیتا ہے (٢) اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔
٧٠۔ ١ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں خالص توبہ سے ہر گناہ معاف ہو سکتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی بڑا ہو، اور سورہ نساء کی آیت ٩٣ میں جو مومن کے قتل کی سزا جہنم بتلائی گئی ہے، تو وہ اس صورت پر معمول ہو گی، جب قاتل نے توبہ نہ کی ہو اور بغیر توبہ کئے فوت ہوگیا۔ ورنہ حدیث میں آتا ہے کہ سو آدمی کے قاتل نے بھی خالص توبہ کی تو اللہ نے اسے معاف فرمایا (صحیح مسلم) ٧٠۔٢ اس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی اس کا حال تبدیل فرما دیتا ہے اسلام قبول کرنے سے پہلے وہ برائیاں کرتا تھا، اب نیکیاں کرتا ہے، پہلے شرک کرتا تھا، اب صرف اللہ واحد کی عبادت کرتا ہے، پہلے کافروں کے ساتھ ملکر مسلمانوں سے لڑتا تھا، اب مسلمانوں کی طرف سے کافروں سے لڑتا ہے وغیرۃ وغیرہ۔ دوسرے معنی یہ ہوئے کہ اس کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا جاتا ہے اس کی تائید حدیث میں بھی ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' میں اس شخص کو جانتا ہوں، جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا ہے اور سب آخر میں جہنم سے نکلنے والا ہوگا۔ یہ وہ آدمی ہوگا کہ قیامت کے دن اس پر اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ پیش کئے جائیں گے، بڑے ایک طرف رکھ دیئے جائیں گے۔ اس کو کہا جائیگا کہ تو نے فلاں فلاں دن فلاں فلاں کام کیا تھا؟ وہ ہاں میں جواب دے گا، انکار کی اسے طاقت نہ ہوگی، علاوہ ازیں وہ اس بات سے بھی ڈر رہا ہوگا کہ ابھی تو بڑے گناہ بھی پیش کئے جائیں گے۔ کہ اتنے میں اس سے کہا جائے گا کہ جا تیرے لئے ہر برائی کے بدلے ایک نیکی ہے۔ اللہ کی مہربانی دیکھ کر کہے گا، کہ ابھی تو میرے بہت سے اعمال ایسے ہیں کہ میں انہیں یہاں نہیں دیکھ رہا، یہ بیان کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ کے دانت ظاہر ہوگئے (صحیح مسلم)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو خدا نیکیوں سے بدل دے گا۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے
6 Muhammad Junagarhi
سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے واﻻ مہربانی کرنے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
سوائے اس کے جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے کہ اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
علاوہ اس شخص کے جو توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل بھی کرے کہ پروردگار اس کی برائیوں کو اچھائیوں سے تبدیل کردے گا اور خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
9 Tafsir Jalalayn
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو خدا نیکیوں سے بدل دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ إِلَّا مَن تَابَ ﴾ ” مگر جس نے توبہ کی۔“ یعنی جس نے ان گناہوں اور دیگر گناہوں سے توبہ کی، اس نے فی الفور ان گناہوں کو ترک کردیا، ان گناہوں پر نادم ہوا اور پختہ عزم کرلیا کہ اب وہ دوبارہ گناہ نہیں کرے گا ﴿ وَآمَنَ ﴾ ” اور ایمان لایا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ پر صحیح طور پر ایمان لایا جو گناہوں کو ترک کرنے اور نیکیوں کے اکتساب کا تقاضا کرتا ہے ﴿ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا ﴾ ” اور اچھے کام کیے۔“ یعنی وہ ایسے نیک کام کرتا ہے جن کا شارع نے حکم دیا ہے اور ان سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہے۔ ﴿ فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰـهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ﴾ ” تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا۔“ یعنی ان کے وہ افعال اور اقوال جو برائی کی راہ میں سرانجام پانے کے لئے تیار تھے، نیکیوں میں بدل جاتے ہیں، چنانچہ ان کا شرک ایمان میں بدل جاتا ہے، ان کی نافرمانی اطاعت میں، اور وہ برائیاں جن کا انہوں نے ارتکاب کیا تھا، بدل جاتی ہیں۔ پھر ان کا وصف یہ بن جاتا ہے کہ جو بھی گناہ ان سے صادر ہوتا ہے تو وہ اس کے بعد توبہ کرتے اور انابت و اطاعت کا راستہ اختیار کرتے ہیں، جس سے وہ گناہ بھی نیکیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں، جیسا کہ آیت کریمہ سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس ضمن میں ایک حدیث وارد ہوئی ہے جو اس شخص کے بارے میں ہے جس کے بعض گناہوں کا اللہ تعالیٰ محاسبہ کرے گا اور ان گناہوں کو اس کے سامنے شمار کرے گا پھر ہر برائی کو نیکی میں بدل دے گا۔ وہ شخص اللہ تعالیٰ سے عرض کرے گا ” اے میرے رب ! میری تو بہت سی برائیاں تھیں جو مجھے یہاں دکھائی نہیں دیتیں۔“[صحیح مسلم ،الایمان،باب ادنیٰ اھل الجنة منزلة فیھا،ح:19] واللہ اعلم۔ ﴿ وَكَانَ اللّٰـهُ غَفُورًا ﴾ ” اور اللہ تو بخشنے والا ہے۔“ جو توبہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ تمام بڑے برے گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ ﴿ رَّحِيمًا ﴾ وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے، اس نے ان کو ان کے گناہ کرنے کے بعد توبہ کی طرف بلایا ہے، پھر انہیں توبہ کی توفیق عطا کی اور ان کی توبہ کو قبول فرمایا۔
11 Mufti Taqi Usmani
haan magar jo koi tauba kerlay , emaan ley aaye , aur naik amal keray to Allah aesay logon ki buraiyon ko naikiyon mein tabdeel kerday ga , aur Allah boht bakhshney wala , bara meharban hai .