And the devils have not brought it [i.e., the revelation] down.
1 Abul A'ala Maududi
اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
او راس قرآن کو لے کر شیطان نہ اترے
3 Ahmed Ali
اور قرآن کو شیطان لے کر نہیں نازل ہوئے
4 Ahsanul Bayan
اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اس (قرآن) کو شیطان لے کر نازل نہیں ہوئے
6 Muhammad Junagarhi
اس قرآن کو شیطان نہیں ﻻئے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اس (قرآن) کو شیطانوں نے نہیں اتارا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس قرآن کو شیاطین لے کر حاضر نہیں ہوئے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور اس (قرآن) کو شیطان لے کر نازل نہیں ہوئے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن عظیم کا کمال اور اس کی جلالت بیان کرتے ہوئے اس ہر صفت نقص سے منزہ قرار دیا نیز واجح کردیا کہ وہ قرآن کے نازل ہونے کے وقت اور اس کے بعد شیاطین جن و انس سے ان کی حفاظت کرتا ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيَاطِينُ وَمَا يَنبَغِي لَهُمْ ﴾ ” اور اس (قرآن) کو شیاطین لے کر نازل ہوئے ہیں نہ یہ ان کے لائق ہی ہے۔“ یعنی یہ چیز ان کے حال کے لائق ہے نہ ان سے کوئی مناسبت رکھتی ہے
11 Mufti Taqi Usmani
aur iss Quran ko shayateen ley ker nahi utray ,
12 Tafsir Ibn Kathir
یہ کتاب عزیز یہ کتاب عزیز جس کے آس پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا جو حیکم وحمید اللہ کی طرف سے اتری ہے جس کو روح الامین جو قوت وطاقت والے ہیں لے کر آئیں ہیں اسے شیاطین نہیں لائے پھر ان کے نہ لانے پر تین وجوہات بیان کی گئیں۔ ایک تو یہ کہ وہ اس کے لائق نہیں۔ ان کا کام مخلوق کو بہکانا ہے نہ کہ راہ راست پر لانا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جو اس کتاب کی شان ہے اس کے سراسر خلاف ہے۔ یہ نور یہ ہدایت ہے یہ برہان ہے اور شیاطین ان تینوں چیزوں سے چڑتے ہیں وہ ظلمت کے دلدادہ اور ضلالت کے ہیرو ہیں۔ وہ جہالت کے شیدا ہیں پس اس کتاب میں اور ان میں تو تباین اور اختلاف ہے۔ کہاں وہ کہاں یہ ؟ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ جہاں اس کے اہل نہیں وہاں ان میں اس کو اٹھانے اور لانے کی طاقت بھی نہیں۔ یہ تو وہ ذی عزت والا کام ہے کہ اگر کسی بڑے سے بڑے پہاڑ بھی اترے تو اس کو بھی چکنا چور کردے۔ پھر تیسری وجہ یہ بیان فرمائی کہ وہ تو اس کے نزول کے وقت ہٹادئیے گئے تھے انہیں تو سننا بھی نہیں ملا۔ تمام آسمان پر سخت پہرہ چوکی تھی یہ سننے کے لئے چڑھتے تھے تو ان پر آگ برسائی جاتی تھیں۔ اس کا ایک حرف سن لینا بھی ان کی طاقت سے باہر تھا۔ تاکہ اللہ کا کلام محفوظ طریقے پر اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچے اور آپ کی وساطت سے مخلوق الٰہی کو پہنچے۔ جیسے سورة جن میں خود جنات کا مقولہ بیان ہوا ہے کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہر چوکی سے بھر پور پایا اور جگہ جگہ شعلے متعین پائے پہلے تو ہم بیٹھ کر اکا دکا بات اڑا لایا کرتے تھے لیکن اب تو کان لگاتے ہی شعلہ لپکتا ہے اور جلاکر بھسم کردیتا ہے۔