ہم قوی امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطائیں معاف فرما دے گا، اس وجہ سے کہ (اب) ہم ہی سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں،
English Sahih:
Indeed, we aspire that our Lord will forgive us our sins because we were the first of the believers."
1 Abul A'ala Maududi
اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں"
2 Ahmed Raza Khan
ہمیں طمع ہے کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے اس پر کہ سب سے پہلے ایمان لائے
3 Ahmed Ali
ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہوں کو معاف کر دے گا اس لیے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں (١) ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا۔
٥١۔١ أوَّلُ الْمُئْومِنِیْنَ اس اعتبار سے کہا کہ فرعون کی قوم مسلمان نہیں ہوئی اور انہوں نے قبول ایمان میں سبقت کی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہ بخش دے گا۔ اس لئے کہ ہم اول ایمان لانے والوں میں ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلےایمان والے بنے ہیں ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
ہمیں امید ہے کہ وہ ہماری خطاؤں کو معاف کرے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لا رہے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہماری خطاؤں کو معاف کردے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہ بخش دے گا اس لئے کہ ہم اول ایمان لانے والوں میں ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ أَن كُنَّا أَوَّلَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ ” اس لئے کہ ہم اول ایمان لانے والوں میں ہیں۔“ یعنی موسیٰ علیہ السلام پر ان لشکروں سے پہلے ایمان لائے ہیں پس اللہ تعالیٰ نے ان کو ثابت قدمی اور صبر عطا کیا۔ اس بات کا احتمال ہے کہ فرعون نے اپنی دھمکی پر عمل کیا ہو کیونکہ اس وقت وہ سلطنت اور اقتدار کا مالک تھا اور یہ بھی احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی دھمکی پر عمل کرنے نہ دیا ہو۔ اس کے باوجود کہ موسیٰ علیہ السلام فرعون اور اس کی قوم کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے، وہ اپنے کفر پر جمے رہے۔ جب بھی ان کے پاس کوئی نشانی آتی اور ان پر پوری طرح اثر انداز ہوتی، تب وہ موسیٰ علیہ السلام سے وعدہ کرتے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ان سے اس عذاب کو دور کردیا تو وہ ان پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو ان کے ساتھ بھیج دیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ ان سے عذاب کو ہٹا دیتا مگر وہ اپنے عہد سے پھر جاتے۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام ان کے یمان سے مایوس ہوگئے اور ان پر عذاب الٰہی واجب ہوگیا اور وہ وقت آن پہنچا کہ اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کو ان کی قید و غلامی سے آزادی عطا فرمائے اور ان کو زمین (ملک) پر اقتدار عطا فرمائے تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی۔
11 Mufti Taqi Usmani
hum to shoq say umeed lagaye huye hain kay humara perwerdigar iss wajeh say humari khatayen bakhsh dey ga kay hum sabb say pehlay emaan laye thay .