(آپ ان سے فرما دیجئے کہ) مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اس شہرِ (مکّہ) کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے عزت و حُرمت والا بنایا ہے اور ہر چیز اُسی کی (مِلک) ہے اور مجھے (یہ) حکم (بھی) دیا گیا ہے کہ میں (اللہ کے) فرمانبرداروں میں رہوں،
English Sahih:
[Say, O Muhammad], "I have only been commanded to worship the Lord of this city, who made it sacred and to whom [belongs] all things. And I am commanded to be of the Muslims [i.e., those who submit to Allah].
1 Abul A'ala Maududi
(اے محمدؐ، اِن سے کہو) "مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اِس شہر کے رب کی بندگی کروں جس نے اِسے حرم بنایا ہے اور جو ہر چیز کا مالک ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلم بن کر رہوں
2 Ahmed Raza Khan
مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ پوجوں اس شہر کے رب کو جس نے اسے حرمت والا کیا ہے اور سب کچھ اسی کا ہے، اور مجھے حکم ہوا ہے کہ فرمانبرداروں میں ہوں،
3 Ahmed Ali
مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اس شہر کے مالک کی بندگی کروں جس نے اسے عزت دی ہے اور ہر ایک چیز اسی کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں رہوں
4 Ahsanul Bayan
مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے (١) جس کی ملکیت ہرچیز ہے اور مجھے بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں۔
٩١۔١ اس سے مراد مکہ شہر ہے اس کا بطور خاص اس لئے ذکر کیا ہے کہ اسی میں خانہ کعبہ ہے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سب سے زیادہ محبوب تھا ' حرمت والا ' کا مطلب ہے اس میں خون ریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا درخت کاٹنا حتّٰی کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے (بخاری کتاب الجنائز)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(کہہ دو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اُسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں
6 Muhammad Junagarhi
مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت واﻻ بنایا ہے، جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)۔ کہو) مجھے تو بس یہی حکم ملا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں سے رہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
مجھے تو صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے مالک کی عبادت کروں جس نے اسے محترم بنایا ہے اور ہر شے اسی کی ملکیت ہے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اطاعت گزاروں میں شامل ہوجاؤں
9 Tafsir Jalalayn
(کہدو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں
10 Tafsir as-Saadi
اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے کہہ دیجئے : ﴿إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَـٰذِهِ الْبَلْدَةِ﴾ ” مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر کے رب کی عبادت کروں۔“ یعنی مکہ مکرمہ ﴿الَّذِي حَرَّمَهَا﴾ ” جس نے اس کو محترم بنایا۔“ اور اس کے رہنے والوں کو نعمتوں سے بہرہ ورکیا۔ پس اس لئے ان پر واجب ہے کہ وہ ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ ﴿وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ﴾ عالم علوی اور عالم سفلی کی تمام اشیاء کا وہی مالک ہے اور یہ فقرہ اس وہم کے ازالے کے لئے استعمال کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت صرف بیت حرام سے مختص ہے ﴿وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾ )یہاں مصنف نے سبقت قلم سے﴿وامرت ان اکون اول المسلمین﴾لکھ دیا ہے اور اسی کے مطابق تفسیر کی ہے( یعنی مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں جلدی سے اسلام کی طرف بڑھوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تعمیل کی کیونکہ وہ اولین مسلمان اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے مطیع تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! inn say keh do kay : ) mujhay to yehi hukum mila hai kay mein iss shehar kay rab ki ibadat kerun jiss ney iss shehar ko hurmat bakhshi hai , aur her cheez ka malik wohi hai , aur mujhay yeh hukum mila hai kay mein farmanbardaaron mein shamil rahun .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ کو حکم اعلان اللہ تعالیٰ اپنے نبی محترم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ آپ لوگوں میں اعلان کردیں کہ میں اس شہر مکہ کے رب کی عبادت کا اور اس کی فرمانبرداری کا مامور ہوں۔ جیسے ارشاد ہے کہ اے لوگو ! اگر تمہیں میرے دین میں شک ہے تو ہوا کرے میں تو جن کی تم عبادت کررہے ہو ان کی عبادت ہرگز نہیں کرونگا۔ میں اسی اللہ کا عابد ہوں جو تمہاری زندگی موت کا مالک ہے۔ یہاں مکہ شریف کی طرف ربوبیت کی اضافت صرف بزرگی اور شرافت کے اظہار کے لئے ہے جیسے فرمایا آیت ( فَلْيَعْبُدُوْا رَبَّ هٰذَا الْبَيْتِ ۙ ) 106 ۔ قریش :3) انہیں چاہیے کہ اس شہر کے رب کی عبادت کریں جس نے انہیں اوروں کی بھوک کے وقت آسودہ اور اوروں کے خوف کے وقت بےخوف کر رکھا ہے۔ یہاں فرمایا کہ اس شہر کو حرمت وعزت والا اس نے بنایا ہے۔ جیسے بخاری ومسلم میں ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ والے دن فرمایا کہ یہ شہر اسی وقت سے باحرمت ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حرمت دینے سے حرمت والا ہی رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں نہ اس کا شکار خوف زدہ کیا جائے نہ اس میں گری پڑی چیز کسی کی اٹھای جائے ہاں جو پہچان کر مالک کو پہنچانا چاہے اس کے لئے جائز ہے۔ اس کی گھاس بھی نہ کاٹی جائے۔ یہ حدیث بہت سی کتابوں میں بہت سی سندوں کے ساتھ مروی ہے جیسے کہ احکام کی کتابوں میں تفصیل سے موجود ہے۔ وللہ الحمد۔ پھر اس خاص چیز کی ملکیت ثابت کرکے اپنی عام ملکیت کا ذکر فرماتا ہے کہ ہر چیز کا رب اور مالک وہی ہے۔ اس کے سوا نہ کوئی مالک نہ معبود۔ اور مجھے یہ حکم بھی ملا ہے کہ میں موحد مخلص مطیع اور فرمانبردار ہو کر رہوں۔ اور مجھے یہ بھی فرمایا گیا کہ میں لوگوں کو اللہ کا کلام پڑھ کر سناؤں۔ جیسے فرمان ہے کہ ہم یہ آیتیں اور یہ حکمت والا ذکر تیرے سامنے تلاوت کرتے ہیں۔ اور آیت میں ہے ہم تجھے موسیٰ اور فرعون کا صحیح واقعہ سناتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کا مبلغ ہوں میں تمہیں جگا رہا ہوں۔ تمہیں ڈرا رہا ہوں۔ اگر میری مان کر راہ راست پر آؤگے تو اپنا بھلاکروگے۔ اور اگر میری نہ مانی تو میں اپنے تبلیغ کے فرض کو ادا کرکے سبکدوش ہوگیا ہوں۔ اگلے رسولوں نے بھی یہی کیا تھا اللہ کا کلام پہنچاکر اپنا دامن پاک کرلیا۔ جیسے فرمان ہے تجھ پر صرف پہنچادینا ہے حساب ہمارے ذمہ ہے۔ اور فرمایا تو صرف ڈرا دینے والا ہے اور ہر چیز پر وکیل اللہ ہی ہے۔ اللہ کے لئے تعریف ہے جو بندوں کی بیخبر ی میں انہیں عذاب نہیں کرتا بلکہ پہلے اپنا پیغام پہنچاتا ہے اپنی حجت تمام کرتا ہے بھلا برا سمجھا دیتا ہے۔ ہم تمہیں ایسی آیتیں دکھائیں گے کہ تم خود قائل ہوجاؤ۔ جیسے فرمایا آیت ( سَنُرِيْهِمْ اٰيٰتِنَا فِي الْاٰفَاقِ وَفِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّ ۭ اَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ 53) 41 ۔ فصلت :53) یعنی ہم انہیں خود ان کے نفسوں میں اور ان کے اردگرد ایسی نشانیاں دکھائیں گے کہ جن سے ان پر حق ظاہر ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے کرتوت سے غافل نہیں بلکہ اسکا علم ہر چھوٹی بڑی چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے دیکھو لوگو ! اللہ کو کسی چیز سے اپنے عمل سے غافل نہ جاننا۔ وہ ایک ایک مچھر سے ایک ایک پتنگے سے اور ایک ایک ذرے سے باخبر ہے۔ عمربن عبدالعزیز سے مروی ہے کہ اگر وہ غافل ہوتا تو انسان کے قدموں کے نشان سے جنہیں ہوا مٹادیتی ہے غفلت کرجاتا لیکن وہ ان نشانات کا بھی حافظ ہے اور عالم ہے۔ امام احمد بن حنبل اکثر ان دو شعروں کو پڑھتے تھے جو یا تو آپ کے ہیں یا کسی اور کے شعر (اذا ماخلوت الدھر یوما فلا تقل خلوت ولکن قل علی رقیب ) یعنی جب تو کسی وقت بھی خلوت اور تنہائی میں ہو تو اپنے آپ کو تنہا اور اکیلا نہ سمجھنا بلکہ اپنے اللہ کو وہاں حاضر ناظر جاننا۔ وہ ایک ساعت بھی کسی سے غافل نہیں نہ کوئی مخفی اور پوشیدہ چیز اس کے علم سے باہر ہے۔ اللہ کے فضل وکرم سے سورة نمل کی تفسیر ختم ہوئی۔