اور کافر لوگ ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہماری راہ کی پیروی کرو اور ہم تمہاری خطاؤں (کے بوجھ) کو اٹھا لیں گے، حالانکہ وہ ان کے گناہوں کا کچھ بھی (بوجھ) اٹھانے والے نہیں ہیں بیشک وہ جھوٹے ہیں،
English Sahih:
And those who disbelieve say to those who believe, "Follow our way, and we will carry your sins." But they will not carry anything of their sins. Indeed, they are liars.
1 Abul A'ala Maududi
یہ کافر لوگ ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقے کی پیروی کرو اور تمہاری خطاؤں کو ہم اپنے اُوپر لے لیں گے حالانکہ اُن کی خطاؤں میں سے کچھ بھی وہ اپنے اوپر لینے والے نہیں ہیں، وہ قطعاً جھوٹ کہتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور کافر مسلمانوں سے بولے ہماری راہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھالیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ نہ اٹھائیں گے، بیشک وہ جھوٹے ہیں،
3 Ahmed Ali
اور کافر ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں بے شک وہ جھوٹے ہیں
4 Ahsanul Bayan
کافروں نے ایمانداروں سے کہا کہ تم ہماری راہ کی تابعداری کرو تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے (١) حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھانے والے، یہ تو محض جھوٹے ہیں۔ (۲)
١٢۔١ یعنی تم اسی آبائی دین کی طرف لوٹ آؤ، جس پر ہم ابھی تک قائم ہیں، اس لئے کہ وہی دین صحیح ہے، اگر اس روایتی مذہب پر عمل کرنے سے تم گناہ گار ہو گے تو اس کے ذمے دار ہم ہیں، وہ بوجھ ہم اپنی گردنوں پر اٹھائیں گے۔ ۱۲۔۲ اللہ تعالٰی نے فرمایا یہ جھوٹے ہیں۔ قیامت کا دن تو ایسا ہوگا کہ وہاں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ وہاں تو ایک دوست، دوسرے دوست کو نہیں پوچھے گا چاہے ان کے درمیان نہایت گہری دوستی ہو۔ حتی کہ رشتے دار ایک دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے۔ اور یہاں بھی اس بوجھ کے اٹھانے کی نفی فرمائی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو ہم تمہارے گناہ اُٹھالیں گے۔ حالانکہ وہ اُن کے گناہوں کا کچھ بھی بوجھ اُٹھانے والے نہیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کافروں نے ایماں والوں سے کہا کہ تم ہماری راه کی تابعداری کرو تمہارے گناه ہم اٹھا لیں گے، حاﻻنکہ وه ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھانے والے، یہ تو محض جھوٹے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور کافر لوگ اہلِ ایمان سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے راستہ پر چلو تمہارے گناہوں (کا بوجھ) ہم اٹھائیں گے۔ حالانکہ یہ ان کے گناہوں کو کچھ بھی اٹھانے والے نہیں وہ بالکل جھوٹے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کفّار ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے راستہ کا اتباع کرلو ہم تمہارے گناہوں کے ذمہ دار ہیں حالانکہ وہ کسی کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے والے نہیں ہیں اور سراسر جھوٹے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں کا کچھ بھی بوجھ اٹھانے والے نہیں کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ کفار کی بہتان طرازی اور اہل ایمان کو اپنے دین کی طرف ان کی دعوت کا ذکر کرتا ہے۔ اس ضمن میں اہل ایمان کو آگاہ کیا ہے کہ وہ کفار سے دھوکہ کھائیں نہ ان کی چالوں میں آئیں۔ چنانچہ فرمایا ﴿ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا ﴾ ’’اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو۔“ یعنی اپنے دین یا دین کے کچھ حصے کو ترک کر دو اور ہمارے دین میں ہماری پیروی کرو ہم تمام معاملے کی ذمہ داری لیتے ہیں ﴿ وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ﴾ اور ہم تمہاری خطاؤں کو اپنے اوپر لے لیں گے حالانکہ یہ معاملہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہے، لہٰذا فرمایا: ﴿ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ﴾ حالانکہ وہ ان کے گناہوں کا کچھ بھی بوجھ اٹھانے والے نہیں۔ یعنی وہ کم یا زیادہ، کچھ بھی خطائیں اپنے اوپر نہیں لے سکتے۔ خطاؤں کو اپنے ذمے لینے والا خواہ راضی ہی کیوں نہ ہو، وہ کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور اللہ تعالیٰ بندے کو اپنے حکم کے بغیر اپنے حق میں تصرف کی اجازت نہیں دیتا اور اس کا حکم ﴿ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ﴾)النجم: 53؍38 )” کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔“ کے اصول پر مبنی ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ﴾ سے یہ وہم بھی ہوسکتا ہے کہ اہل ایمان کو کفر وغیرہ کی طرف دعوت دینے کا کفار کو صرف وہی گناہ ہوگا جس کا انہوں نے ارتکاب کیا دوسروں کے گناہوں میں ان کا کوئی حصہ نہیں خواہ وہ دوسروں کے گناہوں کا سبب ہی کیوں نہ بنے ہوں۔۔۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn logon ney kufr apna liya hai , unhon ney emaan walon say kaha kay : humaray raastay kay peechay chalo to hum tumhari khataon ka bojh uthalen gay , halankay woh unn ki khataon ka zara bhi bojh nahi utha saktay , aur yeh log yaqeenan bilkul jhootay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
گناہ کسی کا اور سزا دوسرے کو کفار قریش مسلمانوں کو بہکانے کے لئے ان سے یہ بھی کہتے تھے کہ تم ہمارے مذہب پر عمل کرو اگر اس میں کوئی گناہ ہو تو وہ ہم پر۔ حالانکہ یہ اصولا غلط ہے کہ کسی کا بوجھ کوئی اٹھائے۔ یہ بالکل دروغ گو ہیں۔ کوئی اپنے قرابتداروں کے گناہ بھی اپنے اوپر نہیں لے سکتا۔ دوست دوست کو اس دن نہ پوچھے گا۔ ہاں یہ لوگ اپنے گناہوں کے بوجھ اٹھائیں گے اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہے ان کے بوجھ بھی ان پر لادے جائیں گے مگر وہ گمراہ ہلکے نہ ہوں گے۔ ان کا بوجھ ان پر ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ 25 ) 16 ۔ النحل :25) یعنی یہ اپنے کامل بوجھ اٹھائیں گے اور جنہیں بہکایا تھا ان کے بہکانے کا گناہ بھی ان پر ہوگا۔ صحیح حدیث میں ہے کہ جو ہدایت کی طرف لوگوں کو دعوت دے۔ قیامت تک جو لوگ اس ہدایت پر چلیں گے ان سب کو جتنا ثواب ہوگا اتنا ہی اس ایک کو ہوگا لیکن ان کے ثوابوں میں سے گھٹ کر نہیں۔ اسی طرح جس نے برائی پھیلائی اس پر جو بھی عمل پیراہوں ان سب کو جتنا گناہ ہوگا اتناہی اس ایک کو ہوگا لیکن ان گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ حضرت ابو امامہ (رض) سے فرمایا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی تمام رسالت پہنچا دی آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ظلم سے بچو کیونکہ قیامت والے دن اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا مجھے اپنی عزت کی اور اپنے جلال کی قسم آج ایک ظالم کو بھی میں نہ چھوڑونگا۔ پھر ایک منادیٰ ندا کرے گا کہ فلاں فلاں کہاں ہے ؟ وہ آئے گا اور پہاڑ کے پہاڑ نیکیوں کے اس کے ساتھ ہونگے یہاں تک کہ اہل محشر کی نگاہیں اس کی طرف اٹھنے لگیں گی۔ وہ اللہ کے سامنے آکر کھڑا ہوجائے گا پھر منادیٰ ندا کرے گا کہ اس طرف سے کسی کا کوئی حق ہو اس نے کسی پر ظلم کیا ہو وہ آجائے اور اپنا بدلہ لے لے۔ اب تو ادھر ادھر سے لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور اسے گھیر کر اللہ کے سامنے کھڑے ہوجائیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے ان بندوں کو ان کے حق دلواؤ۔ فرشتے کہیں گے اے اللہ کیسے دلوائیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کی نیکیاں لو اور انہیں دو چناچہ یوں ہی کیا جائے گا یہاں تک کہ ایک نیکی باقی نہیں رہے گی اور ابھی تک بعض مظلوم اور حقدار باقی رہ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا انہیں بھی بدلہ دو فرشتے کہیں گے اب تو اس کے پاس ایک نیکی بھی نہیں رہی۔ اللہ تعالیٰ حکم دے گا ان کے گناہ اس پر لادو۔ پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھبرا کر اس آیت کی تلاوت فرمائی ( وَلَيَحْمِلُنَّ اَثْــقَالَهُمْ وَاَثْــقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ 13ۧ) 29 ۔ العنکبوت :13) ابن ابی حاتم میں ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے معاذ ! (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) قیامت کے دن مومن کی تمام کوششوں سے سوال کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی آنکھوں کے سرمے اور اس کے مٹی کے گوندھے سے بھی۔ دیکھ ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن کوئی اور تیری نیکیاں لے جائے۔