وہ جہاں کہیں بھی پائے جائیں ان پر ذلّت مسلط کر دی گئی ہے سوائے اس کے کہ انہیں کہیں اللہ کے عہد سے یا لوگوں کے عہد سے (پناہ دے دی جائے) اور وہ اللہ کے غضب کے سزاوار ہوئے ہیں اور ان پر محتاجی مسلط کی گئی ہے، یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، کیونکہ وہ نافرمان ہو گئے تھے اور (سرکشی میں) حد سے بڑھ گئے تھے،
English Sahih:
They have been put under humiliation [by Allah] wherever they are overtaken, except for a rope [i.e., covenant] from Allah and a rope [i.e., treaty] from the people [i.e., the Muslims]. And they have drawn upon themselves anger from Allah and have been put under destitution. That is because they disbelieved in [i.e., rejected] the verses of Allah and killed the prophets without right. That is because they disobeyed and [habitually] transgressed.
1 Abul A'ala Maududi
یہ جہاں بھی پائے گئے اِن پر ذلت کی مار ہی پڑی، کہیں اللہ کے ذمہ یا انسانوں کے ذمہ میں پناہ مل گئی تو یہ اور بات ہے یہ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں، ان پر محتاجی و مغلوبی مسلط کر دی گئی ہے، اور یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہوا ہے کہ یہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے رہے اور انہوں نے پیغمبروں کو ناحق قتل کیا یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا انجام ہے
2 Ahmed Raza Khan
ان پر جمادی گئی خواری جہاں ہوں امان نہ پائیں مگر اللہ کی ڈور اور آدمیوں کی ڈور سے اور غضب الٰہی کے سزاوار ہوئے اور ان پر جمادی گئی محتاجی یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں سے کفر کرتے اور پیغمبروں کو ناحق شہید کرتے، یہ اس لئے کہ نا فرمانبردار اور سرکش تھے،
3 Ahmed Ali
ان پر ذلت لازم کی گئی ہے جہاں وہ پائے جائیں گے مگر ساتھ الله کی پناہ کے اور لوگو ں کی پناہ کے اور وہ الله کے غضب کے مستحق ہوئے اور ان پر پستی لازم کی گئی یہ اس واسطے ہے کہ الله کی نشانیوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے نکل جاتے تھے
4 Ahsanul Bayan
ان کو ہر جگہ ذلت کی مار پڑی الا یہ کہ اللہ تعالٰی کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں (١) یہ غضب الٰہی کے مستحق ہوگئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی یہ اس لئے کہ یہ لوگ اللہ تعالٰی کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بےوجہ انبیاء کو قتل کرتے تھے یہ بدلہ ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا (٢)۔
١١٢۔١ یہودیوں پر جو ذلت و مسکنت، غضب الٰہی کے نتیجے میں مسلط کی گئی ہے، اس سے وقتی طور پر بچاؤ کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی پناہ میں آجائیں۔ یعنی اسلام قبول کرلیں یا اسلامی مملکت میں جزیہ دے کر ذمی کی حیثیت سے رہنا قبول کرلیں، دوسری صورت یہ ہے کہ لوگوں کی پناہ ان کو حاصل ہو ١١٢۔٢ یہ ان کے کرتوت ہیں جنکی پادش میں ان پر ذلت مسلط کی گئی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ جہاں نظر آئیں گے ذلت (کو دیکھو گے کہ) ان سے چمٹ رہی ہے بجز اس کے کہ یہ خدا اور (مسلمان) لوگوں کی پناہ میں آ جائیں اور یہ لوگ خدا کے غضب میں گرفتار ہیں اور ناداری ان سے لپٹ رہی ہے یہ اس لیے کہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتےتھے اور (اس کے) پیغمبروں کو ناحق قتل کر دیتے تھے یہ اس لیے کہ یہ نافرمانی کیے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
ان پر ہر جگہ ذلت کی مار پڑی، اﻻّ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناه میں ہوں، یہ غضب الٰہی کے مستحق ہو گئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی، یہ اس لئے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بے وجہ انبیا کو قتل کرتے تھے، یہ بدلہ ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ جہاں بھی پائے جائیں ان پر ذلت کی مار پڑ گئی مگر یہ کہ خدا کے کسی عہد پر یا انسانوں کے کسی معاہدہ کے سہارے کچھ پناہ مل جائے۔ اور یہ خدا کے قہر و غضب میں گھر گئے ہیں اور ان پر محتاجی کی مار پڑی یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ وہ آیاتِ الٰہی کے ساتھ کفر کرتے رہے اور ناحق نبیوں کو قتل کرتے رہے نیز اس لئے کہ (خدا کی) نافرمانی اور زیادتیاں کیا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان پر ذلّت کے نشان لگادئیے گئے ہیں یہ جہاں بھی رہیں مگر یہ کہ خدائی عہد یا لوگوں کے معاہدہ کی پناہ مل جائے .یہ غضبِ الٰہی میں رہیں گے اور ان پر مسکنت کی مار رہے گی. یہ اس لئے ہے کہ یہ آیات الٰہی کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیائ کو قتل کرتے تھے. یہ اس لئے کہ یہ نافرمان تھے اور زیادتیاں کیا کرتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
یہ جہاں نظر آئیں گے ذلت کو دیکھو گے کہ ان سے چمٹ رہی ہے بجز اس کے کہ یہ خدا اور (مسلمان) لوگوں کی پناہ میں آجائیں اور یہ لوگ خدا کے غضب میں گرفتار ہیں اور ناداری ان سے لپٹ رہی ہے یہ اس لئے کہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اسکے) پیغمبروں کو ناحق قتل کردیتے تھے یہ اس لیے کہ یہ نافرمانی کیے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ اَیْنَ مَا ثُقِفُوْآ اِلاَّ بِحَبْلِ مِّنَ اللہِ (الآیۃ) بنی اسرائیل کی مغضوبیت اور پستی و ذلت، ان کی جانوں اور مالوں اور ان کی بےوقعتی اور ناقدری خلق اللہ کے دلوں میں پیدا ہوگئی ہے اور تاریخ کی شہادت ہے کہ یہود کی یہ ذلت اور پست حالی زمانہ نزول قرآن تک رہی بلکہ اس کے بعد بھی صدہاسال اسی طرح قائم رہی، چناچہ بیسویں صدی کے ثلث اول تک یہود کی جو گت جرمنی میں، ہنگری میں، اٹلی میں، زیکوسلواکیہ میں اور دیگر ملکوں میں باوجود ان کی خوشحالی اور زرداری کے بن چکی ہے وہ بجائے خود اس آیت کی تفسیر ہے اس کی مفصل تشریح سورة بقرہ کے رکوع ٦ میں گزر چکی ہے قند مکرر کے طور پر یہاں اتنا عرض ہے کہ اگر دنیا میں کہیں ان کو تھوڑا بہت امن چین نصیب ہوا بھی ہے تو وہ ان کے اپنے بل بوتے پر نہیں ہوا، بلکہ دوسروں کی حمایت اور مہربانی کا نتیجہ ہے قرآن کا فیصلہ ہے کہ یہود پر ذلت و خواری لگی رہے گی مگر دو صورتوں میں وہ اس ذلت سے بچ سکتے ہیں ایک اللہ کا عہد مثلاً نابالغ بچہ یا عورت یا گوشہ نشین راہب ہونے کی بنا پر بحکم خداوندی وہ قتل وغیرہ سے مامون ہیں، دوسرے بحبل من الناس لوگوں سے معاہدہ صلح کی بنا پر ان کی ذلت و خواری کا ظہور نہ ہو اس جگہ قرآن کے الفاظ بحبل من الناس جو مومن اور کافر سب کو شامل ہیں اس میں یہ صورت بھی داخل ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں سے معاہدہ صلح کرکے بےفکر ہوجائیں، جیسا کہ حکومت اسرائیل کی موجودہ صورت حال ہے جو کہ کسی صاحب بصیرت پر مخفی نہیں کہ اسرائیل کی حکومت امریکہ و برطانیہ وغیرہ کی ایک مشترکہ چھاؤنی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں اس کی جو قوت نظر آتی ہے وہ سب دوسروں کے بل بوتے پر ہے، اگر امریکہ برطانیہ، روش وغیرہ آج اس سے دست بردار ہوجائیں تو ایک دن بھی اس کا وجود قائم نہیں رہ سکتا۔ ذَلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ ۔ یہ ان کے کرتوت ہیں جن کی پاداش میں ان پر ذلت مسلط کی گئی۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿إِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللَّـهِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ﴾” مگر یہ کہ اللہ کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں“ اس لیے یہودی یا تو مسلمانوں سے معاہدہ کر کے ان کے ماتحت (ذمی بن کر) رہیں گے، ان سے جزیہ لیا جائے گا۔ وہ ذلیل ہوں گے۔ یا نصاریٰ کے ماتحت ہوں گے۔ ﴿وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّـهِ﴾ ” یہ غضب الٰہی کے مستحق ہوگئے“ اور یہ سب سے بڑی سزا ہے۔ وہ اس حال کو کیوں پہنچے، اس کی وجہ اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے : ﴿ ذٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ﴾ ” یہ اس لیے کہ یہ لوگ اللہ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے“ یہ لوگ ان آیتوں کا انکار کرتے تھے، جنہیں اللہ نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا ہے، جن سے ایمان اور یقین حاصل ہوتا ہے۔ لیکن انہوں نے سرکشی اور عناد کی وجہ سے ان کا انکار کیا۔﴿وَيَقْتُلُونَ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ﴾” اور انبیاء کو بے وجہ قتل کرتے تھے“ وہ انبیاء جو ان پر سب سے عظیم احسان کرتے تھے، وہ اس احسان کے بدلے میں بدترین سلوک کرتے تھے یعنی انہیں شہید کردیتے تھے۔ کیا اس جسارت اور اس جرم سے بڑھ کر بھی کوئی جرم ہوسکتا ہے؟ ان سب بداعمالیوں کی وجہ ان کی نافرمانی اور ظلم تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور انبیاء کرام کو شہید کرنے کی جسارت کی۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh jahan kahen paye jayen , unn per zillat ka thappa laga diya gaya hai , illa yeh kay Allah ki taraf say koi sabab peda hojaye ya insanon ki taraf say koi zariya nikal aaye jo unn ko sahara deydey ; anjam kaar woh Allah ka ghazab ley ker lotay hain , aur unn per mohtaji musallat kerdi gaee hai . iss ki wajeh yeh hai kay woh Allah ki aayaton ka inkar kertay thay , aur payghumberon ko nahaq qatal kertay thay . ( neez ) iss ki wajeh yeh hai kay woh nafarmani kertay thay , aur sari haden phalang jaya kertay thay