تم سے پہلے (گذشتہ امتوں کے لئے قانونِ قدرت کے) بہت سے ضابطے گزر چکے ہیں سو تم زمین میں چلا پھرا کرو اور دیکھا کرو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا،
English Sahih:
Similar situations [as yours] have passed on before you, so proceed throughout the earth and observe how was the end of those who denied.
1 Abul A'ala Maududi
تم سے پہلے بہت سے دور گزر چکے ہیں، زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ اُن لوگوں کا کیا انجام ہوا جنہوں نے (اللہ کے احکام و ہدایات کو) جھٹلایا
2 Ahmed Raza Khan
تم سے پہلے کچھ طریقے برتاؤ میں آچکے ہیں تو زمین میں چل کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا
3 Ahmed Ali
تم سے پہلے کئی واقعات ہو چکے ہیں سو زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
4 Ahsanul Bayan
تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو (آسمانی تعلیم کے) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا (١)۔
١٣٧۔١ جنگ احد میں مسلمانوں کا لشکر سات سو افراد پر مشتمل تھا جس میں ٥٠ تیر اندازوں کا ایک دستہ آپ نے عبد اللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک پہاڑی پر مقرر فرما دیا اور انہیں تاکید کر دی کہ چاہے ہمیں فتح ہو یا شکست تم یہاں سے نہ ہلنا اور تمہارا کام یہ ہے کہ جو گھڑ سوار تمہاری طرف آئے تیروں سے اسے پیچھے دھکیل دینا لیکن مسلمان فتح یاب ہوگئے اور مال اسباب سمیٹنے لگے تو اس دستے میں اختلاف ہو گیا کچھ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مقصد تو یہ تھا جب تک جنگ جاری رہے یہیں جمے رہنا لیکن جب یہ جنگ ختم ہو گئی ہے اور کفار بھاگ رہے ہیں تو یہاں رہنا ضروری نہیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی وہاں سے ہٹ کر مال و اسباب جمع کرنا شروع کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہاں صرف دس آدمی رہ گئے جس سے کافروں نے فائدہ اٹھایا ان کے گھڑ سوار پلٹ کر وہیں سے مسلمانوں کے عقب میں جا پہنچے اور اچانک حملہ کر دیا جس میں مسلمانوں میں افراتفری مچ گئی۔ جس سے مسلمانوں کو قدرتی طور پر بہت تکلیف ہوئی۔ ان آیات میں اللہ تعالٰی مسلمانوں کو تسلی دے رہا ہے کہ تمہارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ تاہم بالآخر تباہی و بربادی اللہ و رسول کی تکذیب کرنے والوں کا ہی مقدر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین کی سیر کرکے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا
6 Muhammad Junagarhi
تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں، سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ (آسمانی تعلیم کے) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟
7 Muhammad Hussain Najafi
تم سے پہلے بہت سے نمونے (اور دور) گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ (احکام خداوندی) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟ ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تم سے پہلے مثالیں گزر چکی ہیں اب تم زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین میں سیر کر کے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہو
10 Tafsir as-Saadi
یہ آیات کریمہ اور ان کے بعد آنے والی آیات ” احد“ کے واقعات کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو تسلی دیتے ہوئے آگاہ فرماتا ہے کہ ان سے پہلے گزری ہوئی قوموں اور امتوں کو بھی امتحان میں ڈالا گیا اور اہل ایمان کفار کے ساتھ جنگ کی آزمائش میں مبتلا کئے گئے اور وہ بھی کبھی فتح سے نوازے گئے اور کبھی انہیں زک اٹھانا ڑی۔ مگر اس تمام کشمکش کا انجام اللہ تعالیٰ نے اہل تقویٰ کے حق میں رکھا اور اپنے مومن بندوں کو فتح و نصرت سے نوازا۔ آخر کار جھٹلانے والوں پر غلبہ حاصل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں اور ان کے پیروکاروں کو اپنی نصرت عطا کر کے جھٹلانے والوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ ﴿فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ ﴾ ” زمین میں چلو پھرو“ یعنی اپنے جسم اور قلوب کے ساتھ (زمین میں چلو پھرو) ﴿فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴾تم تکذیب کرنے والوں کو مختلف قسم کے دنیاوی عذاب اور عقوبتوں میں مبتلا پاؤ گے۔ ان کے شہر تباہ و برباد ہوگئے اور ان کا خسارہ سب پر عیاں ہوگیا۔ ان کی شان و شوکت اور اقتدار قصہ پارینہ بن گئے، ان کا تکبر اور فخر ختم ہوگیا۔ کیا یہ سب اس امر کی سب سے بڑی دلیل اور سب سے بڑا شاہد نہیں کہ جو کچھ انبیاء کرام لے مبعوث ہوئے وہ صداقت پر مبنی ہے؟
11 Mufti Taqi Usmani
tum say pehlay boht say waqiyaat guzar chukay hain . abb tum zameen mein chal phir ker dekh lo kay jinhon ney ( payghumberon ko ) jhutlaya tha unn ka anjam kaisa huwa-?
12 Tafsir Ibn Kathir
شہادت اور بشارت چونکہ احد والے دن ستر مسلمان صحابی شہید ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ڈھارس دیتا ہے کہ اس سے پہلے بھی دیندار لوگ مال و جان کا نقصان اٹھاتے رہے لیکن بالآخر غلبہ انہی کا ہوا تم اگلے واقعات پر ایک نگاہ ڈال لو تو یہ راز تم پر کھل جائے گا۔ اس قرآن میں لوگوں کیلئے اگلی امتوں کا بیان بھی ہے اور یہ ہدایت و وعظ بھی ہے۔ یعنی تمہارے دلوں کی ہدایت اور تمہیں برائی بھلائی سے آگاہ کرنے والا یہی قرآن ہے، مسلمانوں کو یہ واقعات یاد دلا کر پھر مزید تسلی کے طور پر فرمایا کہ تم اس جنگ کے نتائج دیکھ کر بددل نہ ہوجانا نہ مغموم بن کر بیٹھ رہنا فتح و نصرت غلبہ اور بلند وبالا مقام بالآخر مومنو تمہارے لئے ہی ہے۔ اگر تمہیں زخم لگے ہیں تمہارے آدمی شہید ہوئے تو اس سے پہلے تمہارے دشمن بھی تو قتل ہوچکے ہیں وہ بھی تو زخم خوردہ ہیں یہ تو چڑھتی ڈھلتی چھاؤں ہے ہاں بھلا وہ ہے جو انجام کار غالب رہے اور یہ ہم نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے۔ یہ بعض مرتبہ شکست بالخصوص اس جنگ احد کی اس لئے تھی کہ ہم صابروں کا اور غیر صابروں کا امتحان کرلیں اور جو مدت سے شہادت کی آرزو رکھتے تھے انہیں کامیاب بنائیں کہ وہ اپنا جان و مال ہماری راہ میں خرچ کریں، اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ یہ جملہ معترضہ بیان کر کے فرمایا یہ اس لئے بھی کہ ایمان والوں کے گناہ اگر ہوں تو دور ہوجائیں اور ان کے درجات بڑھیں اور اس میں کافروں کا مٹانا بھی ہے کیونکہ وہ غالب ہو کر اتر آئیں گے سرکشی اور تکبر میں اور بڑھیں گے اور یہی ان کی ہلاکت اور بربادی کا سبب بنے گا اور پھر مر کھپ جائیں گے ان سختیوں اور زلزلوں اور ان آزمائشوں کے بغیر کوئی جنت میں نہیں جاسکتا جیسے سورة بقرہ میں ہے کہ کیا تم جانتے ہو کہ تم سے پہلے لوگوں کی جیسی آزمائش ہوئی ایسی تمہاری نہ ہو اور تم جنت میں چلے جاؤ یہ نہیں ہوگا اور جگہ ہے آیت (اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا اَنْ يَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ ) 29 ۔ العنکبوت :2) کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ہم صرف ان کے اس قول پر کہ ہم ایمان لائے انہیں چھوڑ دیں گے اور انکی آزمائش نہ کی جائے گی ؟ یہاں بھی یہی فرمان ہے کہ جب تک صبر کرنے والے معلوم نہ ہوجائیں یعنی دنیا میں ہی ظہور میں نہ آجائیں تب تک جنت نہیں مل سکتی پھر فرمایا کہ تم اس سے پہلے تو ایسے موقعہ کی آرزو میں تھے کہ تم اپنا صبر اپنی بہادری اور مضبوطی اور استقامت اللہ تعالیٰ کو دکھاؤ اللہ کی راہ میں شہادت پاؤ، لو اب ہم نے تمہیں یہ موقعہ دیا تم بھی اپنی ثابت قدمی اور اولوالعزمی دکھاؤ، حدیث شریف میں ہے دشمن کی ملاقات کی آرزو نہ کرو اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو اور جب میدان پڑجائے پھر لو ہے کی لاٹ کی طرح جم جاؤ اور صبر کے ساتھ ثابت قدم رہو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر فرمایا کہ تم نے اپنی آنکھوں سے اس منظر کو دیکھ لیا کہ نیزے تنے ہوئے ہیں تلواریں کھچ رہی ہیں بھالے اچھل رہے ہیں تیر برس رہے ہیں گھمسان کا رن پڑا ہوا ہے اور ادھر ادھر لاشیں گر رہی ہیں۔