(یہ لوگ) صبر کرنے والے ہیں اور قول و عمل میں سچائی والے ہیں اور ادب و اطاعت میں جھکنے والے ہیں اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں اور رات کے پچھلے پہر (اٹھ کر) اﷲ سے معافی مانگنے والے ہیں،
English Sahih:
The patient, the true, the obedient, those who spend [in the way of Allah], and those who seek forgiveness before dawn.
1 Abul A'ala Maududi
یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، راستباز ہیں، فرمانبردار اور فیاض ہیں اور رات کی آخری گھڑیوں میں اللہ سے مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
صبر والے اور سچے اور ادب والے اور راہِ خدا میں خرچنے والے اور پچھلے پہر سے معافی مانگنے والے
3 Ahmed Ali
وہ صبر کرنے والے ہیں اور سچے ہیں اور فرمانبرداری کرنے والے ہیں اور خرچ کرنے والے ہیں اور پچھلی راتوں میں گناہ بخشوا نے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
جو صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور پچھلی رات کو بخشش مانگنے والے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ وہ لوگ ہیں جو (مشکلات میں) صبر کرتے اور سچ بولتے اور عبادت میں لگے رہتے اور (راہ خدا میں) خرچ کرتے اور اوقات سحر میں گناہوں کی معافی مانگا کرتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
جو صبر کرنے والے اور سچ بولنے والے اور فرمانبرداری کرنے والے اور اللہ کی راه میں خرچ کرنے والے اور پچھلی رات کو بخشش مانگنے والے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں (قول و فعل میں) سچ بولنے والے، اطاعت کرنے والے، راہِ خدا میں خیرات کرنے والے اور سحر کے وقت طلب مغفرت کرنے والے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ سب صبر کرنے والے, سچ بولنے والے, اطاعت کرنے والے, راہ خدا میں خرچ کرنے والے اور ہنگاهِ سحر استغفار کرنے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
یہ وہ لوگ ہیں جو (مشکلات میں) صبر کرتے اور سچ بولتے اور عبادت میں لگے رہتے اور (راہ خدا میں) خرچ کرتے اور اوقات سحر میں گناہوں کی معافی مانگا کرتے ہیں وَالْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ ، آخر شب کی خصوصیت اس لیے ہے کہ وہ وقت خاص طور پر دل جمعی اور روحانی قویٰ کی بیداری و بالیدگی کا ہوتا ہے اور نفس پر اس وقت کا اٹھنا شاق بھی گزرتا ہے یہ مطلب نہیں کہ استغفار بجز سحر کے وقت کے دوسرے وقت میں نہیں ہوسکتا۔ اَلصَّابِرِیْنَ وَالصَّادِقِیْنَ یعنی صبر کرنے والے، امام رازی نے لکھا ہے کہ فعل کے صیغے کے بجائے اسم فاعل کا صیغہ اس لیے لائے ہیں کہ ان سے اشخاص کی یہ عام اور مستقل عادت ظاہر ہو۔
10 Tafsir as-Saadi
اس کے بعد تقویٰ کے اوصاف تفصیل سے بیان کئے اور فرمایا : ﴿الصَّابِرِينَ﴾ ” صبر کرنے والے“ جو اپنے آپ کو اللہ کے پیارے کاموں اور اس کی اطاعت کے اعمال پر قائم رکھتے ہیں، اس کی نافرمانی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہوئے، صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور اللہ کی تقدیر کے مطابق پیش آنے والے مصائب و مشکلات پر بھی صبر کرتے ہیں۔﴿ وَالصَّادِقِينَ﴾ ” اور سچ بولنے والے“ جو اپنے ایمان میں، اقوال میں اور احوال میں راست باز اور سچے ہیں۔ ﴿ وَالْمُنفِقِينَ﴾” اور خرچ کرنے والے“ جو کچھ اللہ نے انہیں دیا ہے اس میں سے مختلف انداز سے ضرورت مند افراد کو دیتے ہیں خواہ وہ رشتہ دار ہوں یا اجنبی﴿وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ ﴾ ” اور پچھلی رات بخشش مانگنے والے“ اللہ تعالیٰ نے ان کی اچھی صفات میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو معمولی سمجھتے ہیں۔ اپنے آپ کو اعلیٰ مقام پر فائز نہیں سمجھتے۔ بلکہ خود کو گناہ گار اور کوتاہی کرنے والے سمجھتے ہیں۔ اس لئے رب سے مغفرت کی درخواست کرتے ہیں اور اس مقصد کے لئے ایسا وقت منتخب کرتے ہیں جب قبولیت کی امید زیادہ ہو اور وہ صبح صادق کا وقت ہے۔ حسن (بصری) فرماتے ہیں : اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نماز اتنی لمبی کرتے ہیں کہ سحر ہوجاتی ہے۔ پھر بیٹھ کر رب سے استغفار اور دعائے مغفرت کرنے لگتے ہیں۔ ان آیات میں یہ مسائل بیان ہوئے ہیں۔ دنیا میں لوگوں کی حالت، دنیا ختم ہونے والا مال و متاع ہے۔ جنت کا بیان، اس کی نعمتیں، آخرت کا دنیا سے افضل ہونا، جس میں یہ ارشاد ہے کہ آخرت کو ترجیح دینا، اور آخرت کے لئے کام کرنا چاہئے۔ اہل جنت یعنی متقیوں کی صفات، تقویٰ پر مشتمل اعمال کا تفصیلی بیان۔ ان کی روشنی میں ہر شخص اپنا فیصلہ خود کرسکتا ہے کہ وہ جنتی ہے یا جہنمی؟
11 Mufti Taqi Usmani
yeh log baray sabar kernay walay hain , sachai kay khoogar hain , ibadat guzaar hain , ( Allah ki khushnoodi kay liye ) kharch kernay walay hain , aur sehri kay oqaat mein astaghfaar kertay rehtay hain .