اور بیشک ان میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبانوں کو مروڑ لیتے ہیں تاکہ تم ان کی الٹ پھیر کو بھی کتاب (کا حصّہ) سمجھو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے، اور کہتے ہیں: یہ (سب) اﷲ کی طرف سے ہے، اور وہ (ہرگز) اﷲ کی طرف سے نہیں ہے، اور وہ اﷲ پر جھوٹ گھڑتے ہیں اور (یہ) انہیں خود بھی معلوم ہے،
English Sahih:
And indeed, there is among them a party who alter the Scripture with their tongues so you may think it is from the Scripture, but it is not from the Scripture. And they say, "This is from Allah," but it is not from Allah. And they speak untruth about Allah while they know.
1 Abul A'ala Maududi
اُن میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب پڑھتے ہوئے اس طرح زبان کا الٹ پھیر کرتے ہیں کہ تم سمجھو جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں وہ کتاب ہی کی عبارت ہے، حالانکہ وہ کتاب کی عبارت نہیں ہوتی، وہ کہتے ہیں کہ یہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے، حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا، وہ جان بوجھ کر جھوٹ بات اللہ کی طرف منسوب کر دیتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں میل (ملاوٹ) کرتے ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے اور وہ کتاب میں نہیں، اور وہ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے اور وہ اللہ کے پاس سے نہیں، اور اللہ پر دیدہ و دانستہ جھوٹ باندھتے ہیں
3 Ahmed Ali
اوربے شک ان میں سے ایک جماعت ہے کہ کتاب کو زبان مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم یہ خیال کرو کہ وہ کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اوروہ کہتے ہیں کہ الله کے ہاں سے ہے حالانکہ وہ الله کے ہاں سے نہیں ہے اور الله پر جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
یقیناً ان میں ایسا گروہ بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حالانکہ دراصل وہ کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں، وہ تو دانستہ اللہ تعالٰی پر جھوٹ بولتے ہیں (١)۔
٧٨۔١ یہ یہود کے ان لوگوں کا تذکرہ ہے جنہوں نے کتاب الٰہی (تورات) میں نہ صرف بددیانتی و تبدیلی کی بلکہ دو جرم بھی کئے ایک تو زبان کو مروڑ کر کتاب کے الفاظ پڑھتے جس سے عوام کو خلاف واقعہ تاثر دینے میں وہ کامیاب رہتے دوسرا وہ اپنی خود ساختہ باتوں میں عند اللہ باور کراتے بد قسمتی امت محمدیہ کے مذہبی پیشواؤں میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی (تم اپنے سے پہلی امتوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے) کے مطابق بکثرت ایسے لوگ ہیں جو دینوی اغراض یا جماعتی تعصب یا فقہی جمود کی وجہ سے قرآن کریم کے ساتھ بھی یہی معاملہ کرتے ہیں پڑھتے قرآن کی آیت ہیں اور مسئلہ اپناخود ساختہ بیان کرتے ہیں عوام سمجھتے ہیں کہ مولوی صاحب نے مسئلہ قرآن سے بیان کیا ہے حالانکہ اس مسئلے کا قرآن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا یا پھر آیات میں معنوی تبدیلی و طمع سازی سے کام لیا جاتا ہے تاکہ باور یہی کرایا جائے کہ یہ من عند اللہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان (اہلِ کتاب) میں بعضے ایسے ہیں کہ کتاب (تورات) کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھتے ہیں کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے (نازل ہوا) ہے حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا اور خدا پر جھوٹ بولتے ہیں اور (یہ بات) جانتے بھی ہیں
6 Muhammad Junagarhi
یقیناًان میں ایسا گروه بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حاﻻنکہ دراصل وه کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وه اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حاﻻنکہ در اصل وه اللہ تعالی کی طرف سے نہیں، وه تو دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
بے شک ان (اہل کتاب) سے ایک گروہ ایسا بھی ہے۔ جو اپنی زبانوں کو کتاب (توراۃ وغیرہ) کے پڑھنے میں مروڑتا ہے اور کچھ کا کچھ پڑھتا ہے تاکہ تم یہ سمجھو کہ یہ (توڑ موڑ) بھی کتاب خدا میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے۔ اور کہتا ہے کہ وہ خدا کی طرف سے (آیا) ہے حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے یہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ باندھتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان ہی یہودیوں میں سے بعض وہ ہیں جو کتاب پڑھنے میں زبان کو توڑ موڑ دیتے ہیں تاکہ تم لوگ اس تحریف کو بھی اصل کتاب سمجھنے لگو حالانکہ وہ اصل کتاب نہیں ہے اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ اللہ کی طرف سے ہرگز نہیں ہے یہ خدا کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ان (اہل کتاب) میں بعض ایسے ہیں کہ کتاب (تورات) کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھتے ہیں کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے (نازل ہوا) حالانکہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا اور خدا پر جھوٹ بولتے ہیں اور (یہ بات) جانتے بھی ہیں وَاِنَّ مِنْھُمْ لَفَرِیْقًا یَّلْوٗنَ اَلْسِنَتَھُمْ بِالْکِتَابِ ، اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کتاب الہیٰ کے معانی میں تحریف کرتے ہیں یا الفاظ کا الٹ پھیر کرکے کچھ کا کچھ مطلب نکالتے ہیں، لیکن اس کا اصلی مطلب یہ ہے کہ وہ کتاب کو پڑھتے ہوئے کسی خاص لفظ یا کسی خاص فقرے کو جو ان کے مفاد یا خود ساختہ عقائد کے خلاف ہو زبان کی گردش سے کچھ کا کچھ بنا دیتے ہیں۔ اس کی نظیریں قرآن کے ماننے والوں میں بھی منقود نہیں ہیں مثلاً بعض لوگ جو نبی کے بشریت کے منکر ہیں آیت قُلْ اِنّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ میں اِنَّمَا کا اِنَّ مَا پڑھتے ہیں اور اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں، اے نبی ! کہہ دو کہ تحقیق نہیں ہوں میں بشر تم جیسا، اور پھر محرف کے بارے میں کہ دیتے ہیں کہ یہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں یہ خدا کی طرف سے ہے وہ جان بوجھ کو اللہ پر بہتان تراشتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ بتا رہا ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے اور اسے اس کے اصل معانی سے ہٹا دیتا ہے۔ اس میں لفظی تحریف بھی شامل ہے اور معنوی تحریف بھی۔ کتاب سے اصل مطلوب یہ ہے کہ اس کے الفاظ کو یاد کیا جائے، ان میں تبدیلی نہ کی جائے اس کے مفہوم کو سمجھا اور سمجھایا جائے۔ انہوں نے صورت حال برعکس کردی اور وہ بات سمجھائی جو کتاب سے مراد نہیں۔ خواہ اشارتاً ایسا کیا ہو یا صراحتاً۔ اشارتاً کا ذکر ان الفاظ میں ہے﴿ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ﴾؟’’تاکہ تم اسے کتاب میں سے خیال کرو‘،یعنی وہ اپنی زبانوں کو مروڑ کر یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ اللہ کی کتاب سے یہی مسئلہ مراد ہے۔ حالانکہ حقیقت میں وہ مراد نہیں ہوتا۔ صراحتاً کا ذکر ان الفاظ میں ہے۔ ﴿وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ ﴾” اور یہ کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں وہ دانستہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں“۔ یہ علم کے بغیر اللہ کے ذمے کوئی بات لگانے سے بڑا جرم ہے۔ یہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں۔ اس طرح دو طرح کا جرم کرتے ہیں۔ صحیح مفہوم کی نفی کرتے ہیں اور غلط مفہوم کا اثبات کرتے ہیں اور جو لفظ حق معنی پر دلالت کرتا ہے اس سے باطل معنی مراد لیتے ہیں، حالانکہ وہ حقیقت سے باخبر ہوتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur unhi mein say aik giroh kay log aesay hain jo kitab ( yani toraat ) parhtay waqt apni zabanon ko marortay hain takay tum ( unn ki maror ker banai hoi ) uss ibarat ko kitab ka hissa samjho , halankay woh kitab ka hissa nahi hoti . aur woh kehtay hain kay yeh ( ibarat ) Allah ki taraf say hai , halankay woh Allah ki taraf say nahi hoti . aur ( iss tarah ) woh Allah per jantay boojhtay jhoot baandhtay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
غلط تاویل اور تحریف کرنے والے لوگ یہاں بھی انہی ملعون یہودیوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ ان کا ایک گروہ یہ بھی کرتا ہے کہ عبارت کو اس کی اصل جگہ سے ہٹا دیتا ہے، یعنی اللہ کی کتاب بدل دیتا ہے، اصل مطلب اور صحیح معنی خبط کردیتا ہے اور جاہلوں کو اس چکر میں ڈال دیتا ہے کہ کتاب اللہ یہی ہے پھر یہ خود اپنی زبان سے بھی اسے کتاب اللہ کہہ کر جاہلوں کے اس خیال کو اور مضبوط کردیتا ہے اور جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ پر افترا کرتا ہے اور جھوٹ بکتا ہے، زبان موڑنے سے مطلب یہاں تحریف کرنا ہے۔ حضرت ابن عباس سے صحیح بخاری شریف میں مروی ہے کہ یہ لوگ تحریف اور ازالہ کردیتے تھے مخلوق میں ایسا تو کوئی نہیں جو کسی اللہ کی کتاب کا لفظ بدل دے مگر یہ لوگ تحریف اور بےجا تاویل کرتے تھے، وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ توراۃ و انجیل اسی طرح ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے اتاریں ایک حرف بھی ان میں سے اللہ نے نہیں بدلا لیکن یہ لوگ تحریف اور تاویل سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور جو کتابیں انہوں نے اپنی طرف سے لکھ لی ہیں اور جسے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مشہور کر رہے ہیں اور لوگوں کو بہکاتے ہیں حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں اللہ کی اصلی کتابیں تو محفوظ ہیں جو بدلتی نہیں (ابن ابی حاتم) حضرت وہب کے اس فرمان کا اگر یہ مطلب ہو کہ ان کے پاس اب جو کتاب ہے تو ہم بالیقین کہتے ہیں کہ وہ بدلی ہوئی ہے اور محرف ہے اور زیادتی اور نقصان سے ہرگز پاک نہیں اور پھر جو عربی زبان میں ہمارے ہاتھوں میں ہے اس میں تو بڑی غلطیاں ہیں کہیں مضمون کو کم کردیا گیا ہے کہیں بڑھا دیا گیا ہے اور صاف صاف غلطیاں موجود ہیں بلکہ دراصل اسے ترجمہ کہنا زیبا ہی نہیں وہ تو تفسیر اور وہ بھی بےاعتبار تفسیر ہے اور پھر ان سمجھداروں کی لکھی ہوئی تفسیر ہے جن میں اکثر بلکہ کل کے کل دراصل محض الٹی سمجھ والے ہیں اور اگر حضرت وہب کے فرمان کا یہ مطلب ہو کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب جو درحقیقت اللہ کی کتاب ہے پس وہ بیشک محفوظ وسالم ہے اس میں کمی زیادتی ناممکن ہے۔